معیشت کا رنگ بدل رہا ہے۔ پاکستان کے معاشی حالات گزشتہ ڈھائی برس کی کاوشوں اور خطے سمیت کرہ ارض پر رونما ہونے والے واقعات کے تناظر میں نہ صرف تبدیل ہورہے ہیں بلکہ نیلی معیشت (بلیو اکانومی) کا حصہ کہلانے والے سمندری وسائل سے استفادے کا میلان بڑھ رہا ہے۔ اس نئی حقیقت کا نمایاں ترین اظہار ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقدہ چار روزہ بین الاقوامی کانفرنس اور نمائش (3نومبر تا 6نومبر)کی صورت میں سامنے آیا۔ ایکسپو2025ء کے چوتھے روز عام لوگوں کو دوپہر بارہ بجے سے نمائش میں شرکت کی اجازت دیے جانے کے بعد شرکا کے اژدھام، جوش و خروش اور اسٹالوں پر نظر آنے والے جدید فوجی سازوسامان پر فخر و انبساط کے اظہار کے حوالے سے جو بات نوٹ کی گئی وہ بلیو اکانومی میں دلچسپی تھی۔ اس اعتبار سے یہ کہنا درست ہوگا کہ ’’ایکسپو25‘‘ صرف دفاعی نمائش نہیں بلکہ پاکستان میںنیلی معیشت کے تصور کو حقیقی روپ دینے کی نمائش کا ایک حصہ تھی۔ نمائش میں رکھے گئے جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل وہ دو ڈرون خاص دلچسپی کا مرکز بنے جو حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں اپنی کارکردگی کے باعث پاکستانیوں، بالخصوص نوجوانوں کیلئے ’’ہیرو‘‘ بن گئے ہیں۔ اس سے قبل نمائش کے شانہ بشانہ منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کی صورت میں زیر غور آنیوالی تجاویز، طے پانے والی اظہار دلچسپی کی یادداشتوں اور دوسری کارروائیوں کی صورت میں پاکستانی عوام، خطے کے ملکوں اور عالمی برادری کو جہاں یہ پیغام گیا کہ پاکستان سمیت تمام متعلقہ ممالک سمندروں میں بحری تجارت کو محفوظ و مستحکم بنانے میں ہم آہنگ ہیں، وہاں ایسے اقدامات کے اشارے بھی سامنے آئے جو پاکستان سمیت خطے کی قسمت بدلنے میں معاون ہونگے۔ کانفرنس میں یورپ، ایشیا، شمالی امریکہ، افریقہ، مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کے44ملکوں کی نمائندگی کرنے والے133بین الاقوامی وفود کی شرکت اس ایونٹ کی اہمیت و افادیت کی مظہر ہے۔ ایکسپو میں شریک178نمائش کنندگان میں28بین الاقوامی فرمیں شامل تھیں جبکہ150مقامی ادارے اپنی وسیع رینج کی حامل بحری اختراعات، ٹیکنالوجیز اور خدمات کی اہمیت نمایاں کرنے کے حوالے سے موجود تھے۔ اسٹالز پر جدید جہاز سازی، ہائی اسپیڈ بوٹس، آبدوزوں، روبوٹیکس، اسمارٹ نیوی گیشن سسٹم اور ماحول دوست جہاز پیش کیے گئے۔ چار دن کے دوران76ارب روپے سے زائد مالیت کی تقریباً83مفاہمتی یادداشتوں کاطےپاناپاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس غیر معمولی اور انقلاب آفریں کامیابی کی وجوہ میں پاکستان کی کاوشوں سے جاری اور ہر دو سال بعد منعقد ہونے والی ان بحری مشقوں کے اثرات و فوائدشامل ہیں جن کا مقصد سمندری پائریسی ، منشیات کی اسمگلنگ اور جرائم کی روک تھام کرنا رہا ہے۔ ان مشقوں کے دوران پیدا ہونے والی ہم آہنگی کراچی میں منعقدہ بین الاقوامی ایکسپو کانفرنس کے شرکا کی اس رائے اور خواہش کی صورت میں نمایاں ہوئی کہ بحری سفر اور تجارت محفوظ بنانے کی ٹھوس، موثر اور دیرپا حکمت عملی بروئے کار لائی جائے۔ ایونٹ کے دوران نیول چیف ایڈمرل ندیم انور اور کمانڈر کراچی وائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی نے جو گفتگو کی اس سے واضح ہے کہ پاکستانی معیشت بحری شعبے سے وابستہ ہے، سی پیک کے ذریعے سمندری تجارت کی نئی راہیں کھل رہی ہیں اور پاک بحریہ اس خطے میں ’’سمندر امن‘‘ قائم کرنےکیلئے پرعزم ہے۔ نمائش کیساتھ جاری بین الاقوامی کانفرنس میں سمندری سلامتی،بندرگاہی ترقی اور گرین ٹیکنالوجی پر مقالے پیش کیے گئے۔ کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں وفاقی وزیر بحری امور محمد جنید انور چوہدری نےحکومت کا پانچ مرحلوں پر مبنی جامع ’’ نیشنل میری ٹائم ڈیویلپمنٹ پروگرام‘‘ پیش کیا جو مختلف شعبوں اور علاقوں میں ترقی، روزگار ،تعلیم، تربیت ،مہارت سمیت وسعت وتنوع کے حامل لائحہ عمل پر مبنی ہے ۔
کانفرنس کی طرف سے عالمی برادری اور خطے کے ملکوں کو سمندری راستے جرائم سے پاک کرنے کا جو پیغام دیا گیا وہ سب ہی کے مفاد میں ہے۔ نیلی معیشت کے فوائد بھی واضح ہیں۔ اس باب میں متعدد منصوبے مختلف حوالوں سے مشترکہ کوششوں کے متقاضی ہیں۔ جن کا اعتراف اپنے اپنے انداز میں سرمایہ کاری کے میلان کے اظہار کی صورت میں کیا گیا ۔ ترکیہ کی طرف سے کراچی شپ یارڈ کے ساتھ جہازوں کی مرمت کے مشترکہ منصوبے پر اتفاق، چین کی طرف سے گوادر اور پسنی میں انرجی پلانٹس لگانے کی پیش کش، انڈونیشیا اور ملائیشیا کی طرف سے ماہی گیری کی مشترکہ کمپنیوں میں سرمایہ کاری کےعندیے ، قطر اور سعودی عرب کی طرف سے گوادر فش پراسیسنگ پلانٹ میں دلچسپی کا اظہار ایسے امکانات کا اشارہ ہیں جو اگلے پانچ برسوں میں تقریباً2ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری کی صورت میں سامنے آسکتے ہیں، جبکہ پچاس ہزار روزگار پیدا ہونے اور وسیع آبادی کے حالاتِ زندگی میں بہتری کی امید کی جارہی ہے۔
پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کا کامیاب اختتام نہ صرف بحری تجارت و سفر کے مرکز کے طور پر پاکستان کی استعداد کا مظہر ہے بلکہ علاقائی نیلی معیشت کے منظر نامے کی تشکیل میں اس کے بڑھتے کردار کوبھی نمایاں کرتا ہے۔ درپیش منظرنامے میں موجودہ حکومت کی پچھلے ڈھائی برسوں کی کاوشوں کےمثبت نتائج بین الاقوامی سرمایہ کاری اعلانات کے ساتھ مل کر خوش آئند امکانات سامنے لائے ہیں۔ ہم حق تعالیٰ کے کرم اور اپنی بہتر حکمت عملی سے آئندہ برس کے ممکنہ سیلاب یا کسی اور مشکل صورتحال سے محفوظ رہے یا نقصانات کم کرنے میں کامیاب رہے تو امید کی جاسکتی ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں پاکستان ترقی و خوشحال کی شاہراہ پرنمایاں حد تک گامزن ہوچکا ہوگا۔