اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی اداروں سے منشیات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالتی حکم کے باوجود آئی جی اسلام آباد کی متعلقہ اداروں کے ساتھ میٹنگ نہ ہو سکی۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو دو ہفتوں میں اے این ایف، پرائیویٹ اسکولز اتھارٹی اور دیگر حکام سے میٹنگ کی ہدایت کر دی۔
جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ جہاں امن و امان کا مسئلہ اہم ہے، وہیں منشیات کا خاتمہ بھی انتہائی اہم ہے، سیکیورٹی اقدامات کے باوجود کچہری میں دھماکا ہوگیا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ امن و امان کی صورتِ حال کے پیش نظر آئی جی کی مصروفیات تھیں، جلد میٹنگ ہوجائے گی۔
دوران سماعت نمائندہ پرائیویٹ اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) نے عدالت کو بتایا کہ منشیات کے تدارک کی چیکنگ کے لیے صرف تین افراد موجود ہیں۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ 1400 تعلیمی ادارے اور آپ کے پاس صرف تین افراد ہیں؟ اس رفتار سے تو آپ کو چار سال لگ جائیں گے۔
جج نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت سے قبل متعلقہ حکام آئی جی سے میٹنگ کر کے ایک فریم ورک بنائیں۔
جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔