کامیابی ……
وہ زندگی کے ہر موڑ پر کامیابی کی عمارت کھڑی کرتا رہا۔
ہر راستے پر اپنا نشان چھوڑا۔ کہیں ریسٹورنٹ بنائے،
کہیں شاپنگ مال۔ کہیں ٹاور کھڑے کیے، کہیں کمپلیکس۔
جب تھک کر سستانے بیٹھا، تو موت سر پر آن کھڑی ہوئی۔
آدمی نے حسرت سے پلٹ کر اپنی راہ گزر کو دیکھا،
تو وہ ویران تھی… وہاں کوئی عمارت نہیں تھی۔
’’سبمٹ گیا، اب میں تنہا ہوں، کوئی ساتھ نہیں۔‘‘
’’ہاں، کوئی تمہارے ساتھ نہیں۔‘‘ موت کا لہجہ سرد تھا۔
’’سوائے اُن بچوں کی دعاؤں کے...
جن کیلئے تم نے ایک یتیم خانہ بنایا تھا۔‘‘
آدمی حیرت سے پلٹا، تو اُسے اپنی راہ گزر پر
دور کہیں ہلکی سے روشنی دکھائی دی۔