ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی ویزا کی درخواست دینے والوں کی پانچ سالہ سوشل میڈیا سرگرمیاں جانچنے کا منصوبہ بنالیا۔
کسٹم اینڈ بارڈر پروٹیکشن ادارے نے فیڈرل رجسٹر میں اس حوالے سے نوٹس کو لازمی قرار دے کر شائع کردیا۔
یہ واضح نہیں کیا گیا کہ نئے فیصلے کا اطلاق کب سے کیا جائےگا تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی سیٹیزن شپ اور امیگریشن سروسز یہ جانچیں گی کہ آیا متعلقہ درخواست گزار نے امریکا مخالف، یہود مخالف یا دہشتگردی سے متعلق کسی بات کی ترویج تو نہیں کی۔
امریکی عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا سے متعلق اقدام کے بارے میں ساٹھ روز میں اپنی رائے سے آگاہ کریں۔
امریکا میں داخل ہونے والوں سے اہل خانہ کے ای میل ایڈریس، فون نمبر اور دیگر معلومات بھی پوچھی جائیں گی۔
محکمہ خارجہ نے اس سے پہلے سیاحوں کو جون میں حکم دیا تھا کہ وہ اپنی سوشل میڈیا پوسٹ کو پبلک کریں جبکہ اگست میں ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ وہ ویزا اور گرین کارڈ کی درخواست دینے والوں کی سوشل میڈیا پوسٹ جانچنا چاہتی ہے۔
اب ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام سے طلبہ اور سیاحوں سمیت وزیٹرز کی امریکا مخالف پوسٹ بھی ویزا کے اجرا پر اثرانداز ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اہلکاروں کو اب تعصب اور سیاسی بنیادوں پر لوگوں کی ویزا درخواست رد کرنے کا بہانہ مل جائے گا۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی انیس ممالک کے شہریوں کیلیے امیگریشن کے دروازے بند کرچکے ہیں اور اس کا دائرہ تیس ممالک تک بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے، تاہم نئےاقدام کا اطلاق برطانیہ اور جرمنی کے شہریوں پر بھی ہوگا جنہیں ویزا سے استثنیٰ حاصل ہے۔