ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک ایران کی جانب سے پاکستان افغان طالبان تنازع میں ثالثی پر عملی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا، بہت سے ممالک نے پاکستان افغان ثالثی کی بات کی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چار سال ہم نے جانی نقصانات، کالعدم ٹی ٹی پی، فتنہ الہندوستان حملوں کے باوجود افغانستان سے رابطے بحال رکھے، دونوں ممالک کے درمیان تجارت افغانستان کے ہاتھوں ہمارے شہریوں کے قتل عام کا لائسنس نہیں۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم نے 4 سال افغان طالبان سے بار بار بات کی، ان چار برسوں میں افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشتگردی کم ہونے کی بجائے کئی گنا بڑھ گئی، افغانستان سےحالیہ تصادم میں افغان سرزمین سے سرحدی تجارتی مقامات کو نشانہ بنایا گیا، ہم تجارت کے بجائے انسانی جانوں کے تحفظ پر یقین رکھتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان رہنما کا 4 ہزار خودکش بمبار پاکستان بھیجنے کا اعلان ہمارے مؤقف کی سچائی بیان کرتا ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ افغان سرزمین قتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے ہاتھوں دہشتگردی کیلئے استعمال ہورہی ہے۔