وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معیشت میں استحکام کے واضح اشارے سامنے آرہے ہیں، او آئی سی سی آئی سروے کے مطابق سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ انرجی، مائننگ اور آٹو سیکٹر کی عالمی کمپنیاں پاکستان میں دلچسپی لے رہی ہیں، ٹیکس نظام کا مکمل ڈیجیٹلائزیشن ایجنڈا تیزی سے جاری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکس پالیسی ایف بی آر سے وزارت خزانہ منتقل، نیا ٹیکس پالیسی آفس فعال ہوچکا ہے، بزنس کمیونٹی سے سال بھر مشاورت کا نیا نظام متعارف کرایا گیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ اسٹیٹ اونڈ انٹر پرائزز اور سرکاری اداروں کی ری اسٹرکچرنگ تیزی سے جاری ہے، کئی وزارتوں اور محکموں کے انضمام اور خاتمے کا عمل جاری ہے۔ پالیسی فیصلے مکمل شفافیت اور حقائق کی بنیاد پر کیے جائیں گے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان وزیر اعظم کی ہفتہ وار نگرانی میں تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے، ملک کو کیش اکانومی سے ڈاکومنٹڈ اکانومی کی طرف لے جانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اوسط قرض میچورٹی بڑھ کر 4 سال کردی، ری فنانسنگ رسک میں کمی ہوئی ہے، نیا کنٹریبیوٹری پنشن سسٹم 2024ء فعال کیا، اس میں 9 ہزارسے زائد ملازمین شامل ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گیارہویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، پاکستان پہلا پانڈا بانڈ چینی نئے سال سے قبل جاری کرنے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرپٹو اور ڈیجیٹل اثاثوں کےلیے ریگولیٹری نظام فعال ہونے کے قریب ہے، 3.5 فیصد معاشی نمو کا امکان ہے، اگلے برس 4 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ درمیانی مدت میں گروتھ 6 سے7 فیصد تک جاسکتی ہے، ترسیلات زر میں استحکام، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی کارکردگی مثبت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مالیاتی حالات بہتر ہونے سے قرض لاگت میں کمی متوقع ہے، غیرملکی سرمایہ کاروں کے سیکیورٹی خدشات دور کرنا حکومتی ترجیح ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ منافع کی واپسی، استحکام اور سکیورٹی سرمایہ کاری کے لیے بنیادی شرائط ہیں۔