• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2024 میں صنفی تشدد کے 32 ہزار 617 کیسز، شیری رحمان کا اظہار تشویش

شیری رحمان : فائل فوٹو
شیری رحمان : فائل فوٹو 

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان نے 2024 میں صنفی تشدد کے 32 ہزار 617 کیسز پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ روزانہ اوسطاً 67 اغوا، 19 ریپ، 6 گھریلو تشدد اور 2 غیرت کے نام پر قتل رپورٹ ہو رہے ہیں۔

شیری رحمان نے کہا کہ پنجاب میں 4,641 زیادتی کے کیسز میں صرف 0.4 فیصد کیسز میں سزا ملی، خیبر پختونخوا میں غیرت کے نام پر 134 قتل کے واقعات میں صرف 2 سزائیں ہوئیں، سندھ میں غیرت کےنام پر قتل کے 134، زیادتی کے 243، گھریلو تشدد کے375 کیسز میں ایک بھی سزا نہیں ہوئی۔

بلوچستان میں زیادتی کے 21 اور اغوا کے 185 کیسز میں ایک بھی سزا نہیں ہوئی، مجموعی طور پر 0.5 فیصد سزا اور 64 فیصد بریت کی شرح نظام کی ناکامی کا ثبوت ہے، ناقص تفتیش، کمزور پراسیکیوشن اور ادارہ جاتی خلا مجرموں کو کھلی چھٹی دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں غیرت کے نام پر قتل کے 22 کیسز میں کوئی سزا نہ ہو سکی، ملک بھر میں 480 جی بی وی کورٹس کے باوجود 21,891 بیک لاگ 2023 کے آغاز میں موجود تھا۔

شیری رحمان نے کہا کہ سال 2023 میں 48,395 نئے کیسز دائر اور 30,631 نمٹائے گئے، مجموعی طور پر 0.5 فیصد سزا اور 64 فیصد بریت کی شرح نظام کی ناکامی کا ثبوت ہے، انسانی حقوق واچ کے مطابق 70 فیصد صنفی تشدد کے کیسز خوف اور بدنامی کے باعث رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔

شیری رحمان نے کہا کہ ہم نے ایک پولیس اسٹیشن کا دورہ کیا جہاں قتل کرنے والے ملزم کو ہار پہنائے جا رہے تھے، اس حوالے سے 2004 سے قانون سازی ہو رہی ہے لیکن متاثرین کو انصاف نہیں مل رہا۔

قومی خبریں سے مزید