پاکستان اکیڈمی آف سائنسز نے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) کو نجی افراد کے حوالے کرنے کے ممکنہ حکومتی فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور وزیرِاعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ادارے کی قانونی حیثیت برقرار رکھی جائے۔
اکیڈمی کے صدر ممتاز قومی سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر کوثر عبداللّٰہ ملک نے وزیرِاعلیٰ سندھ کو ارسال کردہ خط میں کہا ہے کہ اطلاعات کے مطابق آئی سی سی بی ایس کو بغیر کسی مضبوط جواز اور مناسب قانونی تقاضوں کے نجی افراد کے حوالے کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جو قومی سائنسی ڈھانچے کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ آئی سی سی بی ایس پاکستان کے بہترین سائنسی اداروں میں شمار ہوتا ہے اور اس کے محققین کو اعلیٰ قومی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔
خط میں اس امر کا بھی ذکر ہے کہ ادارے سے تربیت یافتہ ماہرین ملک کی مختلف جامعات اور تحقیقاتی مراکز میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں، جس سے آئی سی سی بی ایس کی قومی سطح پر اہمیت ثابت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر کوثر نے خبردار کیا ہے کہ ادارے کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کی کسی بھی کوشش سے ناصرف اس کے معیار پر منفی اثر پڑے گا بلکہ بدعنوانی کے خدشات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ نجی شعبے کے پاس ایسے غیر منافع بخش اعلیٰ تحقیقی اداروں کو چلانے کا تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
ڈاکٹر کوثر نے وزیرِاعلیٰ سندھ کو مشورہ دیا ہے کہ ادارہ اپنی موجودہ حیثیت میں جامعہ کراچی کا حصہ ہی رہے، جب کہ اگر انتظامی امور سے متعلق کوئی مسائل موجود ہیں تو انہیں اصلاحات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اکیڈمی آف سائنسز نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش بھی کی ہے۔