• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ذیابطیس ایک ایسا مرض ہے، جس میں ہمہ وقت خون میں گلوکوز کی سطح بڑھتی رہتی ہے، جس کی وجہ سے اعصاب کے ساتھ، خون کی نالیاں بھی متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور ذیابطیس کی خطرناک، جان لیوا پیچیدگی(اگر اُس کا مؤثر علاج نہ کروایا جائے) نمودار ہونے لگتی ہے، جو بسا اوقات انگوٹھے، انگلی، پاؤں یا ٹانگ کٹنے کا بھی باعث بن سکتی ہے۔ 

ماہرینِ ذیابطیس کا کہنا ہے کہ اگر پاؤں کی حفاظت سے متعلق شعور و آگاہی عام ہو، تو80فی صد سے زائد ذیابطیس کے مریض اپنے پیروں کو زخم سے بچا سکتے ہیں۔

پیروں کی حفاظت، جب وہ نارمل ہوں: ایسی صُورت میں سب سے پہلے اپنی شوگر، بلڈپریشر، کولیسٹرول اور وزن پر کنڑول کرنا ہے۔ روزانہ اپنے پیروں کا معائنہ کریں کہ اُن میں کوئی تبدیلی مثلاً رنگت کی تبدیلی، جِلد کا پھٹنا یا کوئی خراش وغیرہ تو نہیں ہے۔ پاؤں روزانہ دھوئیں اور تولیے سے خشک کریں، خاص طور پر انگلیوں کے درمیانی حصّے کو۔ 

ہمیشہ ایسے جوتے خریدیں، جن میں پنجا آرام دہ رہے اور جن کا سول نرم ہو۔ صرف کاٹن کی جرابیں استعمال کریں۔ ننگے پاؤں ہرگز نہ چلیں۔ ناخن سیدھے کاٹیے اور اُن کے کونے نہ کاٹیں۔ پاؤں پر اچھا موئسچرائزر لگائیے یا پھر سرسوں یا کھوپرے کا تیل لگا لیجیے، مگر تیل یا موئسچرائزر انگلیوں کے درمیانی حصّے میں مت لگائیں اور اگر لگ جائے، تو ٹشو سے صاف کرلیں۔ 

پیروں کی حفاظت، جب وہ خطرے میں ہوں: اگر پیروں میں ٹھنڈا، گرم لگنے یا کسی چیز کے چُبھنے کا احساس ختم ہوجائے یا سخت جِلد نمودار ہوگئی ہو، تو اِس کا مطلب ہے کہ پیر خطرے میں ہیں۔ ایسی صُورت میں روزانہ اپنے پیروں کا خُود یا کسی کی مدد سے معائنہ کیجیے۔

ذیابطیس اسپشلسٹ کے تجویز کردہ حفاظتی جوتے پہنیں۔ اگر پاؤں پر کسی بھی قسم کی سُرخی، سوزش یا کریکس نظر آئیں، تو جس قدر جَلد ممکن ہو، ڈاکٹر سے رجوع کریں اور کسی بھی قسم کی ہوم سرجری یا ٹوٹکوں کے استعمال سے قطعاً گریز کریں۔

اگر پاؤں میں درد کی حِس ختم ہوجائے: جب بھی نیم گرم پانی سے نہائیں یا پاؤں دھوئیں، تو ہمیشہ تھرمامیٹر یا کُہنی سے ٹمپریچر چیک کرلیں۔ ہٹنگ پیڈ، گرم پانی کی بوتل یا آگ پر پاؤں نہ سینکیں۔ پاؤں کا باقاعدگی سے معائنہ کرنا ہے، کیوں کہ اب اُس کی حِس ختم ہوچُکی ہے۔ اگر اپنا توازن برقرار رکھنے میں دشواری ہو رہی ہو، جو اعصابی کم زوری کے سبب عموماً ہوجاتی ہے، تو فزیو تھراپی کروائیں۔ لیٹے ہوئے ہوں، تو یک دَم اُٹھ کر کھڑے نہ ہوں۔

اگر پاؤں میں خون کی گردش کم ہوجائے: اعصابی کم زوری کے برعکس اِس صُورت میں پاؤں چمک دار ہوتے ہیں اور اُن پر بال نظر نہیں آتے، لیکن پاؤں میں درد زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر جب زخم ہوجائے۔ ایسی صُورت میں تمباکو نوشی ختم کردینی چاہیے، ورنہ بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔

پاؤں اور ٹانگیں گرم رکھیں۔ پاؤں اور ٹانگوں کی ورزش کریں۔ ٹائٹ موزے استعمال نہ کریں۔ زیادہ دیر پاؤں لٹکا کر نہ بیٹھیں۔ باقاعدگی سے واک کریں، اگر چلنے پر پنڈلیوں میں درد اور رُکنے پر ختم ہوجائے، تو فوراً یہ بات اپنے ڈاکٹر کے علم میں لائیں۔

جب پاؤں میں اعصابی کم زوری کے ساتھ، خون کی گردش میں بھی کمی آجائے: ایسی صُورت میں روزانہ سونے سے پہلے اپنے پاؤں کا معائنہ کرنا ہے، جس میں دیکھنا ہے کہ کوئی کَٹ یا خراش تو نہیں۔ کوئی چھالا یا رنگت میں تبدیلی تو نہیں آگئی یا کسی قسم کی سوزش تو نہیں ہے۔ 

پیروں کو نیم گرم پانی سے دھونا اور اُن کی صفائی کا خیال رکھنا ہے۔ اچھا موئسچرائزز یا تیل لگائیں، کاٹن کے نرم موزے اور کشادہ جوتوں کا استعمال کریں۔ نئے جوتے ہمیشہ تھوڑی دیر تک پہن کر اُتار دیں۔ ناخن کاٹنے میں حتی الامکان احتیاط برتیں۔

جب پیر میں زخم ہو: ایسی صُورت میں واک نہیں کرنی چاہیے، گھریلو ٹوٹکوں اور ہوم سرجری سے اجتناب ضروری ہے۔ باقاعدگی سے پٹّی کروائیں اور تجویز کردہ ادویہ کا استعمال وقت پر کریں۔ آرام کریں اور چلنے پِھرنے سے گریز بہتر ہے۔

جب پاؤں کا زخم ٹھیک ہوجائے: زخم ٹھیک ہونے کے بعد مندمل شدہ جگہ کا خیال رکھیے اور دیکھیے کہ زخم کُھل تو نہیں رہا۔ تجویز کردہ جوتوں کا استعمال کیجیے۔ اگر ڈاکٹر نے کوئی دوا دی ہے، تو ہدایت کے مطابق اُسے جاری رکھیں۔ اپنے دل میں ملال نہ لائیں کہ انگوٹھا، ٹانگ کٹ گئی یا زخم ہو گیا، بس آگے کی منصوبہ بندی کریں۔ (مضمون نگار، کالج آف فیملی میڈیسن، کراچی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہیں)

سنڈے میگزین سے مزید
صحت سے مزید