کمشنر کراچی کی جانب سے دودھ کی کوالٹی سے متعلق تیار کی گئی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی گئی۔
سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے دودھ کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
کمشنر کراچی کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی دودھ کی کوالٹی پر مبنی رپورٹ جیو نیوز نے حاصل کر لی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کے مطابق دودھ کی قیمتوں کے تعین کے لیے تمام شراکت داروں کے ساتھ میٹنگ کی، دودھ کی ترسیل اور فروخت کے دوران حفظانِ صحت کے اصولوں اور صفائی کا خیال نہیں رکھا جاتا، ڈیری فارمرز، ہول سیلر اور ریٹیلرز کے اقدامات شہریوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق دودھ فروشوں کی درخواست پر شہر کے مختلف علاقوں سے نمونے جمع کیے گئے، شہر بھر سے جمع 57 نمونے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی ارسال کیے گئے، پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے مطابق تمام 57 نمونے انسانی استعمال کے قابل نہیں تھے، 22 نمونوں میں فارمولین اور 8 نمونوں میں فاسفیٹ پایا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیمیکل کی موجودگی سنگین ملاوٹ کی نشاندہی کرتی ہے، ملاوٹ کے معاملے پر متعلقہ تنظیموں کو مشترکہ ایس او پیز بنانے کی ہدایت کی ہے، بیورو آف سپلائی نے دودھ کی قیمت میں اضافہ نہ کرنے کی تجویز دی ہے، بیورو آف سپلائی کے مطابق سردیوں میں دودھ کی کھپت کم ہوجاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈیری فارمرز کے لیے دودھ کی فی لیٹر قیمت 200 روپے مقرر کی گئی ہے، ہول سیلرز کے لیے 208 اور ریٹیلرز کے لیے 220 روپے فی لیٹر قیمت ہوگی۔