• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ کا مشترکا اجلاس، قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق کا بل منظور

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے، ایوان نے اقلیتوں کے حقوق کا کمیشن قائم کرنے کا بل منظور کر لیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ بل کے حق میں 160 اور مخالفت میں 79 ووٹ آئے۔ 

اس موقع پر اپوزیشن اراکین کی جانب سے اسپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہو کر حکومت مخالف نعرے لگائے گئے۔ اپوزیشن کے اعتراض پر سیکشن 35 اور سیکشن 12 بل سے نکال دی گیا۔ 

ایوان سے خطاب میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ ایکٹ کہتا ہے کہ یہ قانون اقلیتوں سے متعلق ہے، قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم نہیں کہلاتے۔ جو ایسا کرتے ہیں انہیں آئین کے آرٹیکل 25 کا تحفظ حاصل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ یہ ملک میں اقلیتوں کے حقوق کا بل ہے، اس بل سے قیدی نمبر 804 کو کچھ نہیں ہو گا۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 2014 میں سپریم کورٹ نے کہا اقلیتوں کے لیے ایک کمیشن بنائیں، قانون میں واضح ہے کہ قادیانی غیرمسلم ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کا شکریہ کہ ان کے اراکین نے اس بل میں ترامیم دیں۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ویمن اور اقلیتیں میرا حلقہ ہیں، ان کے حقوق کے لیے ہمارے قائد نے جب پرچم بنایا تھا تو سفید حصہ اقلیتوں کے لیے تھا۔

اس موقع پر جے یو آئی کے سربراہ  مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ اقلیتوں کا نہیں اس پر ہم سب کی سوچ ایک ہے، ہم ایسے قانون کی طرف کیوں جارہے ہیں جس سے کوئی فائدہ اٹھائے۔

جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جے یو آئی پاکستان یہ تاثر نہیں دینا چاہتی کہ ہم اقلیتوں کے حقوق کے مخالف ہیں، اس مجوزہ قانون کے سیکشن 35 کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہیے۔

علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ملک میں انسانی حقوق نہیں ہیں، اہم اجلاس میں غیرمعمولی قانون سازی ہو رہی ہے، مگر ایوان میں لیڈرآف دی اپوزیشن نہیں۔

پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ قادیانیوں کو کافر قرار دینے کا قانون بغیر ڈاڑھی والے ذوالفقارعلی بھٹو نے پاس کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی فلڈ گیٹ نہ کھولیں جس سے ناموس پر کوئی حرف آئے،ہم ایسی کوئی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے

قومی خبریں سے مزید