امریکی حکومت نے H-1B ویزا درخواست گزاروں اور اِن کے H-4 انحصار کرنے والوں کےلیے اسکریننگ کا دائرہ کار مزید سخت کر دیا ہے۔
امریکی حکومت کی جانب سے H-1B ویزا درخواست گزاروں کے لیے نئی ہدایت جاری کی گئی کہ وہ اپنے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی پرائیویسی سیٹنگز پبلک رکھیں، یہ پالیسی 15 دسمبر سے نافذ ہوگی۔
اس سے قبل یہ نگرانی صرف طلبہ (F، M) اور ایکسچینج وزِٹرز (J) تک محدود تھی تاہم اب اسے H-1B اور H-4 درخواست گزاروں تک بڑھا دیا گیا ہے۔
امریکی حکومت کی جانب سے جاری کی گئی ہدایات کے مطابق ویزا انٹرویو سے قبل تمام درخواست گزاروں کے آن لائن پروفائلز کا جائزہ لیا جائے گا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا ہے کہ ویزا دینا ایک سہولت ہے، حق نہیں اور ہر درخواست کا فیصلہ قومی سلامتی کے تناظر میں کیا جاتا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق نئی پالیسیز کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی درخواست گزار ملکی سلامتی یا عوامی تحفظ کے لیے خطرہ نہ ہو اور تمام امیدوار اپنے قیام کی شرائط پر پورا اترنے کے قابل ہوں۔
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن قوانین کو مزید سخت کرنے کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔
امریکی حکومت پہلے ہی H-1B پروگرام میں بے ضابطگیوں پر کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہے، حال ہی میں ایک صدارتی فیصلے کے تحت نئے H-1B ویزا پر 1 لاکھ ڈالر کی اضافی فیس عائد کی گئی تھی۔
دوسری جانب حال ہی میں جاری کی گئی ایک اور حکومتی ہدایت کے تحت 19 ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے گرین کارڈز، شہریت اور دیگر امیگریشن درخواستوں پر جاری کام کو فوری طور پر روک دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ ایک افغان شہری کی جانب سے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے کے بعد کیا گیا ہے۔