• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بانی پی ٹی آئی کو ذہنی مریض قرار دے دیا

--کولاج فوٹو: فائل
--کولاج فوٹو: فائل

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ذہنی مریض قرار دے دیا۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا مقصد اندرونی طور پر موجود نیشنل سیکیورٹی تھریٹ ہے۔

انہوں نے بانی پی ٹی آئی کو ذہنی مریض قرار دیتے ہوئے کہا کہ ذہنی مریض کی منطق کے مطابق جب بھارت نے حملہ کیا یہ ہوتا تو کشکول لے کر چل پڑتا کہ آؤ بات کرتے ہیں، ایک شخص اپنی ذات کا قیدی ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ میں نہیں تو کچھ نہیں، اصل بیانیہ اس ذہنی مریض نے ٹویٹ کرکے دیا، بھارتی میڈیا بھی پھر ان ٹویٹس اور بیانیے کو چلاتا ہے، ناصرف سوشل میڈیا اکاونٹس بلکہ بھارتی میڈیا بھی ان کو چلاتا ہے۔

اِن کا کہنا تھا کہ عظمیٰ خان بھارتی میڈیا پر بیٹھ کر پی ٹی آئی کو حملہ کرنے کا کہہ رہی ہیں، کتنی خوشی کے ساتھ انڈین میڈیا آپ کے آرمی چیف بارے خبریں بیان کر رہا ہے، انڈین میڈیا کو کون یہ خبریں دے رہا ہے، اس پر انڈین میڈیا بھی دیکھیں کیسے جمپ کرتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پھر کہتا ہےاس لیڈرشپ کو ٹارگٹ کریں جو آپریشن بیان مرصوص میں 8 گنا زیادہ مضبوط فوج کے سامنے کھڑی ہوئی، ان کی پارٹی سے پوچھیں تو کہتے ہیں کہ ہمیں نہیں پتہ بیانیہ کہاں سے چلتا ہے، اس کے پیچھے پوری ایک سائنس ہے، اس ذہنی مریض نے دو دن پہلے ایک ٹویٹ کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد پاکستان کو درپیش ایک اندرونی خطرے سے متعلق ہے، ایک شخص جو سمجھتا ہے کہ اس کی ذات سے آگے کچھ نہیں، پاکستان بھی کچھ نہیں، وہ شخص اب نیشنل سیکیورٹی تھریٹ بن چکا ہے، وہ شخص بیرونی عناصر کےساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کی مسلح افواج ہیں اور کسی سیاسی سوچ کے عکاس نہیں ہیں، اگر کوئی شخص اپنی سوچ کے تحت پاکستان کی فوج پر حملہ آور ہوتا ہے تو ہم بھی جواب دیں گے، یہ کون سا آئین و قانون ہے جس کے تحت آپ ایک مجرم سے ملتے ہیں، آپ ایک مجرم سے ملتے ہیں اور وہ فوج اور اس کی لیڈرشپ کے خلاف بیانیہ بناتا ہے، پہلے بیانیہ بناتا ہے کہ ترسیلات زر بند کردیں تاکہ پاکستان ڈیفالت کرجائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس شخص سےجب کوئی ملےتو یہ ریاست پاکستان اور فوج کے خلاف بیانیہ دیتا ہے، یہ شخص آئین و قانون اور رولز کو بالائے طاق رکھ کر یہ بیانیہ دیتا ہے، جو اپنی فوج یا اس کی لیڈرشپ پرحملہ کرتا ہے تو کیا وہ کسی اور فوج کے لیے جگہ پیدا کرنا چاہتا ہے، یہی فوج خوارجی دہشتگردوں اور عوام کے درمیان کھڑی ہے، ہر ملک میں ایک فوج ہوتی ہے۔

اِن کا کہنا تھا کہ فوج کے خلاف عوام کو بھڑکانے کی اجازت نہیں دی جائے گیا، ہم تمام سیاسی شخصیات اور سیاسی جماعتوں کی عزت کرتے ہیں، آپ آپنی سیاست کریں اور فوج کو اس سے دور رکھیں، عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ہم ایلیٹ کلاس سے نہیں آتے، ہم مڈل کلاس یا لوئر مڈل کلاس سے آتے ہیں، کوئی آرمڈ فورسز یا اس کی لیڈرشپ پر حملہ کرتا ہے تو ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کی آرمڈ فورسز ہیں، ہم کسی مذہبی جھکاؤ، سیاسی سوچ، مکتبہ فکر کی نمائندگی نہیں کرتے، ہم مذہبی، لسانی یا کسی سیاسی سوچ کی نمائندگی نہیں کرتے، ریاست پاکستان سے بڑھ کرکچھ نہیں ، اس کی ذات اور خواہشات اس حد تک بڑھ چکی ہے وہ کہتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں، اب سیاست ختم ہوچکی ہے، اس کا بیانیہ پاکستان کی نیشنل سکیورٹی کو تھریٹ بن چکا ہے۔

قومی خبریں سے مزید