٭احسان ہمیشہ نسل دیکھ کر کرو، کیوں کہ بکریاں خشک گھاس کھا کر بھی میٹھا دودھ دیتی ہیں، جب کہ سانپ میٹھا دودھ پی کر بھی ڈس لیتا ہے۔
٭مضبوط، باکردار لوگ شکایات نہیں، فیصلے کرتے ہیں۔
٭’’ہم سب نے ایک روز مرجانا ہے۔‘‘ یہ حقیقت جاننے کے باوجود بھی ہم نے ایک دوسرے کا جینا حرام کر رکھا ہے۔
٭بُری عادات، آرام دہ بستر کی مانند ہوتی ہیں، جن پر لیٹنا آسان، مگر اُٹھنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔
٭وقت واحد شے ہے، جسے روکا جا سکتا ہے، نہ لوٹایا جا سکتا ہے اور نہ ہی دُہرایا اور بدلا جا سکتا ہے۔
٭یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جب گرمی گزر جاتی ہے، تو لوگ سایہ دار درخت کو فراموش کر دیتے ہیں۔
٭پُل اور دیواریں ایک ہی جیسے خام مال سے بنتی ہیں، لیکن پُل لوگوں کو آپس میں جوڑتے، جب کہ دیواریں ایک دوسرے سے جُدا کرتی ہیں۔ (بابرسلیم خان، سلامت پورہ، لاہور)
٭زندگی میں اتنی محنت کرو کہ تمہاری تقدیر بھی تمہاری سوچ کی پیروی کرنے لگے۔
٭جہاں بھی جاؤ، خوشیاں بکھیرتے آؤ، تاکہ لوگ تمہیں ہمیشہ یاد رکھیں۔
٭بُری عادات کی طاقت کا اندازہ اُس وقت ہوتا ہے کہ جب انہیں چھوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
٭جو ایمان تمہیں گھر سے مسجد تک نہیں لے جا سکتا، وہ قبر سےجنّت تک کیسے لے کرجائے گا۔
٭اپنی زبان پُھول کی پتّیوں کی مانند نرم اور لہجہ شبنم کے قطروں کی طرح شگفتہ رکھو۔ (پرنس افضل شاہین، ڈھاباں بازار، بہاول نگر)