چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پنجاب کی تقسیم کا سوچ بھی نہیں سکتا، مریم نواز اچھا کام کر رہی ہیں۔
سینئر صحافیوں سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری سے استفسار کیا گیا کہ وہ نواز شریف سے ملنے کوٹ لکھپت گئے تھے، کیا وہ اڈیالہ بھی جائیں گے؟
پی پی چیئرمین نے جواب دیا کہ نواز شریف سے ملنے گیا تھا لیکن ن لیگی قائد نے باہر نکلتے ہی ایک جلسے میں ہم پر حملہ کر دیا تھا۔
بلاول بھٹو نے موجودہ حالات میں وزیرِ اعظم بننے سے متعلق سوال پر کانوں کا ہاتھ لگا لیے، اُن کا کہنا ہے کہ ایک پارلیمنٹ سے دو آئینی ترامیم کافی ہیں، مزید کی گنجائش نہیں، آئین ایسی دستاویز نہیں کہ بار بار تبدیل کیا جائے۔
انہوں نےکہا کہ پنجاب میں بلدیاتی نظام پر قانون بنایا گیا، سندھ میں ایسا کرتا تو لوگوں نے الٹا ٹانگ دینا تھا۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ انہیں پنجاب میں میرا آنا ہضم نہیں ہوتا، میں تو انہیں کہتا ہوں کہ سندھ آیا کریں، میں یہ بھی کہتا ہوں کہ سندھ میں اپنا گورنر لگائیں، جو ابھی تک نہیں لگایا گیا۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ مزید صوبے بنانے سے پہلے پنجاب اسمبلی سے منظور قرار داد پر عمل کریں، سینیٹ کے کمیشن نے قرار دیا تھا کہ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنایا جائے۔
اُن کا کہنا ہے کہ پہلے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے لیے اتفاقِ رائے کریں پھر آگے چلیں، پنجاب کی تقسیم کا سوچ بھی نہیں سکتا، مزید صوبے بنانے سے پہلے جہاں نئے صوبے بنانے پر اتفاقِ رائے ہے وہ بنائیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مفاہمت سیاست میں آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ ہے، جھگڑے والے ماحول میں رہے تو معاملہ خراب رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے ذاتی اختلاف نہیں، ان کا طریقہ غلط ہے، جو صوبہ پی ٹی آئی کی ذمے داری ہے، وہاں ان کی حکومت ناکام ہو چکی ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پنجاب میں گورنر کے اختیارات اور وسائل نہیں رہے لیکن گورنر سلیم حیدر اچھا کام کر رہے ہیں، مریم نواز بھی اچھا کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں وزارتیں نہیں لیں گے، پنجاب میں اتحادیوں کو بھی اسپیس لینی پڑتی ہے۔