پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے جسٹس قیصر رشید اور جسٹس اکرام اللہ پرمشتمل دورکنی بنچ نے خیبرپختونخوا احتساب کمیشن کی جانب سے بنک آف خیبر کے مختلف امور سے متعلق انکوائری اوریکارڈ کی فراہمی کے لئے جاری نوٹس پرکارروائی روک دی اورصوبائی احتساب کمیشن سے جواب مانگ لیافاضل بنچ نے گروپ ڈائریکٹربنک آف خیبرکی جانب سے دائررٹ کی سماعت کی تو ان کے وکیل عبدالرئوف روہیلہ نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی احتساب کمیشن نے بنک آف خیبرکے مختلف امورسے متعلق انکوائری شروع کی ہے اوراس حوالے سے بنک کو چارمارچ2016 ء کو کمیشن کی جانب سے نوٹس ملاکہ بنک کے معاملات سے متعلق ریکارڈ فراہم کیاجائے اس طرح کمیشن کی جانب سے دوسرانوٹس موصول ہواہے جس میں 2007تا2016کے دوران تعینات ایم ڈیز کے کوائف اور ہونے والی بھرتیوں کاریکارڈ بھی مانگاگیاہے جو فراہم کردیاگیاہے 14جولائی2016 ء کو تیسرانوٹس موصول ہوا جس میں بنک کے موجودہ ایم ڈی شمس القیوم اوراس کی جانب سے کی جانے والی بھرتیوں کاریکارڈ مانگ لیاگیاہے اسی طرح28جولائی کو آڈٹ شدہ اکائونٹس کاریکارڈ بھی مانگاگیاہے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی احتساب کمیشن غیرضروری طورپربنک کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے تمام ریکارڈ فراہم کردیاگیاہے مگرجب انہیں کوئی شواہد نہیں ملے تو انہوں نے مختلف حیلے بہانوں سے اس ادارے کے امورمیں غیرضروری مداخلت کررہی ہے جس سے بنک کے اموربری طرح متاثرہورہے ہیں اگراحتساب کمیشن کے پاس بنک کے خلاف کسی قسم کی تحریری شکایت موجود ہوتووہ عدالت میں پیش کی جائے مگرآئے روز نئے نوٹس جاری کرناغیرقانونی ضروری ہے لہذاان نوٹسز کو کالعدم قرار دیا جائے فاضل بنچ نے نوٹس پر کارروائی روکتے ہوئے احتساب کمیشن سے جواب مانگ لیا۔