بھارت میں ہندو پنڈت انیرودھ آچاریہ کے خلاف خواتین سے متعلق مبینہ طور پر توہین آمیز الفاظ کہنے پر قانونی کارروائی شروع ہو گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آل انڈیا ہندو مہاسبھا آگرہ کی ضلعی صدر میرا راٹھور کی جانب انیرودھ آچاریہ کے خلاف دائر کی گئی شکایت کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے عدالت نے کیس کی سماعت یکم جنوری کو مقرر کر دی۔
رپورٹ کے مطابق چند ماہ پہلے انیرودھ آچاریہ نے نوجوان لڑکیوں اور شادی کے حوالے سے توہین آمیز تبصرے کیے تھے، جس کے بعد سوشل میڈیا اور خواتین کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
میرا راٹھور نے ان تبصروں پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات ہماری روایت کے خلاف ہیں، جبکہ انہوں نے واقعے کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی اور ایف آئی آر درج نہ ہونے پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
بھارتی سیاستدان خاتون نے انیرودھ آچاریہ کی گرفتاری اور ان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
راٹھور کے وکیل نے تصدیق کی ہے کہ وِرنداون کوتوالی پولیس نے ہماری پہلی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی، جس کے بعد عدالت سے رجوع کرنا پڑا۔
دوسری جانب انیرودھ آچاریہ نے اپنے بیان پر شدید ردعمل آنے کے بعد وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میری باتوں کو ’سیاق و سباق سے ہٹ کر‘ پیش کیا گیا، وائرل کلپ میں میری پوری تقریر شامل نہیں تھی اور جو تاثر سوشل میڈیا پر پھیلایا گیا، وہ میرے اصل ارادے سے مختلف ہے۔