پاکستان کی برآمدات میں سب سے زیادہ شیئر کا حامل ٹیکسٹائل سیکٹر مختلف مسائل اور چیلنجز کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ اس حوالے سے برآمدکنندگان کی طرف سے جہاں یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ انہیں خطے کے دیگر ممالک کے مساوی شرح پر بجلی، گیس اور قرضے فراہم کئے جائیں وہیں یہ بات بھی اہم ہے کہ پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر ویلیو ایڈیشن کے میدان میں دیگر حریف ممالک سے مقابلے میں بہت پیچھے ہے۔ بنگلہ دیش، ویت نام اور کمبوڈیا جیسے ممالک کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جنہوں نے ویلیو ایڈیشن میں سرمایہ کاری کرکے ٹیکسٹائل کی عالمی برآمدات میں اپنا شیئر کہیں زیادہ بڑھا لیا ہے۔ علاوہ ازیں ہمارے ہاں اس حوالے سے بہت کم بات کی جاتی ہے کہ برآمدات میں اضافے کیلئے ہمارے پاس کن کن شعبوں میں آگے بڑھنے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ٹیکسٹائل کے شعبے میں طویل تجربے، ماہرین اور ہنرمند کاریگروں کی موجودگی کے سبب پاکستان کے پاس فیشن انڈسٹری کو فروغ دے کر برآمدات بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں لیکن اس سلسلے میں مناسب مارکیٹنگ اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ میں سرمایہ کاری پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے ہم اس حوالے سے دستیاب مواقعوں سے فائدہ اٹھانے سے قاصر ہیں۔ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی وزرات تجارت نے حال ہی میں فیشن انڈسٹری کو فروغ دے کر برآمدات بڑھانے کیلئے بورڈ آف انڈسٹریل کلابوریشن تشکیل دیا ہے اور مجھے بطور چیئرپرسن اس کی سربراہی کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اس بورڈ کی پہلی میٹنگ میں فیشن برآمدات کو بڑھانےکیلئے ہم نے نہ صرف بااختیار ڈیزائن اور ای کامرس سینٹر کے قیام پر اتفاق کیا ہے بلکہ اس سلسلے میں دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ فیشن انڈسٹری میں پاکستان کی برآمدات کو مضبوط اور پائیدار بنیادوں پر ترقی دی جا سکے۔
اس سے پہلے فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ مینجمنٹ کمپنی کے چیئرمین، فیصل آباد گارمنٹس سٹی کمپنی کے ڈائریکٹر اور ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ فیصل آباد کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن کی حیثیت سے بھی میری ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ پاکستان میں صنعتی ترقی کو فروغ دینےکیلئے ہر شعبے میں ویلیو ایڈیشن کو ترجیح دی جائے اور اس سلسلے میں درکار ہنرمند افرادی قوت کی تیاری پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی جائے۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن اینڈ ڈیزائن لاہور میں ہونے والی پاکستان کی پہلی بین الاقوامی ڈیزائن کانفرنس 2025 فیشن اینڈ گلوبل ٹریڈ میں بھی بطور مہمان خصوصی میں نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا تھا کہ پاکستان کو فیشن اور ڈیزائن کے بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے کے تناظر میں وسیع پیمانے پر ہنرمند افرادی قوت کے ساتھ ساتھ تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال ماہرین تیار کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو عالمی سطح پر فیشن انڈسٹری میں تخلیقی صلاحیتیں منوانے کی اہلیت رکھتے ہوں۔ اس سے پاکستان میں فیشن اور ڈیزائن کی دنیا میں جدت، تعلیم اور بین الاقوامی شمولیت کو فروغ ملے گا اور ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانے کے بھی وسیع مواقع میسر آئیں گے۔
اس سلسلے میں انڈسٹری اور اکیڈیمیا کے مابین رابطہ کاری کو بہتر بنا کر نہ صرف درپیش چیلنجز کا بہتر طور پر مقابلہ کیا جا سکتا ہے بلکہ فیشن انڈسڑی کو فروغ دینے کیلئے دستیاب مواقع کی نشاندہی کا طریقہ بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ٹیکسٹائل، فرنیچر، فیشن اور جم اینڈ جیولری سیکٹر کے پوٹینشل کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر شعبے کے حوالے سے الگ الگ نیشنل اور انٹرنیشنل ڈیزائن کانفرنسز بھی کروائی جا سکتی ہیں تاکہ ہر سیکٹر کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے انڈسٹری اور اکیڈیمیا کے تعلق کو مزید بہتر بنا کر پائیداری اور جدت کے سفر کو آگے بڑھایا جا سکے۔
واضح رہے کہ فیشن اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کے اشتراک سے ویلیو ایڈیشن کے ذریعے پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کو نئی بلندیوں سے ہمکنارکرنا ناممکن نہیں ہے۔ اس لئے اگر ہم اپنے ڈیزائنز میں جدت اور میٹریل میں بہتری لانےکیلئے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کرنے کے علاوہ فیشن انڈسٹری کو فروغ دیں تو برآمدات کا حجم بڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کی ویلیو میں بھی اضافہ کر کے زیادہ زرمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف فرنیچر کے شعبے میں ہاتھ سے کندہ شدہ لکڑی کے پاکستانی فرنیچر کی عالمی منڈیوں میں بہت زیادہ مانگ ہے اور اسے ایک اسٹیٹس سمبل سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان کے لکڑی سے تیار فرنیچر کی امریکہ، برطانیہ، سری لنکا، متحدہ امارات، سعودی عرب، عمان اور کویت میں بھی بہت مانگ ہے۔ امریکہ میں زیادہ تر بیڈ روم فرنیچر جبکہ برطانیہ اور خلیجی ممالک میں کچن و آفس فرنیچر کی مانگ زیادہ ہے۔ تاہم پاکستان میں فرنیچر سازی کی صنعت کا زیادہ تر انحصار روایتی طریقوں پر ہے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ فرنیچر مینو فیکچرنگ کیلئے استعمال ہونیوالی مشینری اور ہارڈ وئیر کی مختلف درآمدی مصنوعات پر ڈیوٹی ختم کی جائے۔ اس سے فرنیچر مینوفیکچرنگ کا شعبہ فروغ پائے گا اور ملکی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ فرنیچر کی برآمدات سے ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ بھی کمایا جا سکے گا۔
علاوہ ازیں جم اینڈ جیولری کے حوالے سے بھی پاکستان منفرد اہمیت کا حامل ہے کیونکہ جواہرات کے ذخائر کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور بلوچستان کے جنوب مشرق میں جواہرات کے بے تحاشہ ذخائر موجود ہیں جن میں زیادہ تر کوہ ہندو کش، ہمالیہ اور قراقرم کے پہاڑی سلسلوں میں پائے جاتے ہیں۔ یہاں سے ملنے والی نایاب زمینی معدنیات جیسے روبی، زمرد، نیلم، ایکوامارائن، پکھراج، کوارٹز، زرقون، گارنیٹ، فیروزی، پیریڈوٹ، اسپائنیٹ، ٹورمالائن، فیلڈ اسپر، ایگیٹ، لاپیس لازولی، اوپل، مون اسٹون، فیلڈ اسپر اور کنزائٹ جیسے قیمتی پتھر پاکستان کو جم اینڈ جیولری کی عالمی مارکیٹ کا اہم کھلاڑی بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔