اسرائیل سے منسلک کمپنی کا شہریوں کو خفیہ طور پر غزہ سے نکالنے کا انکشاف ہوا ہے۔
الجزیرہ کی ایک خصوصی ڈیجیٹل تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل سے منسلک ایک شیل کمپنی نے غزہ کے مجبور فلسطینیوں کا استحصال کرتے ہوئے بھاری رقوم کے عوض انہیں خفیہ طور پر ملک سے نکالنے کا انتظام کیا، جسے غزہ کو خالی کرنے کی ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
تحقیق کے مطابق گزشتہ ماہ غزہ سے 153 فلسطینیوں کو جنوبی افریقا لے جانے والی پراسرار پرواز کے پیچھے الماجد یورپ نامی ایک غیر رجسٹرڈ تنظیم کار فرما تھی، جو خود کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والا ادارہ ظاہر کرتی رہی، تاہم الجزیرہ کی چھان بین میں تنظیم کے انسانی خدمات سے متعلق دعوے جھوٹے ثابت ہوئے۔
یہ فلسطینی 13 نومبر کو جوہانسبرگ کے او آر ٹمبو انٹرنیشنل ایئر پورٹ پہنچے، جہاں اسرائیلی خروج کی مہر نہ ہونے کے باعث انہیں داخلے سے روک دیا گیا اور وہ 12 گھنٹے تک طیارے میں محصور رہے۔
بعد ازاں جنوبی افریقا کے صدر سیرل رامافوسا نے ’انسانی ہمدردی‘ کی بنیاد پر انہیں داخلے کی اجازت دی، تاہم اس واقعے کی تحقیقات کا اعلان بھی کیا۔
الجزیرہ کے مطابق فلسطینیوں سے فی کس 1 ہزار سے 25 سو ڈالرز تک وصول کیے گئے، جبکہ روانگی کو خفیہ رکھنے کی سخت ہدایات دی گئیں۔
مسافروں کو بتایا گیا کہ انہیں کیرم ابو سالم کراسنگ پر پہنچنا ہے، جہاں ان کا سامان ضبط کر کے اسرائیلی حکام کی نگرانی میں انہیں رامون ایئر پورٹ منتقل کیا گیا۔
تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ یہ پروازیں فلائیو FLYYO نامی ایک نئی اور مشتبہ ایئر لائن کے ذریعے چلائی گئیں، جو اسرائیلی ہوائی اڈوں سے رومانیہ، انڈونیشیا، جنوبی افریقا اور دیگر ممالک کے لیے متعدد ایسی پروازیں چلا چکی ہے۔
الجزیرہ نے انکشاف کیا کہ الماجد یورپ نہ تو جرمنی یا یورپ میں رجسٹرڈ ہے اور نہ ہی اس کا دعویٰ کردہ دفتر مشرقی یروشلم میں موجود ہے۔
تنظیم سے منسلک ایک اور ادارہ ٹیلنٹ گلوبس Talent Globus بھی کاغذی کمپنی نکلا، جس کے ڈائریکٹر ٹام لِند اسرائیلی اور اسٹونین شہریت رکھتے ہیں اور ان کا نام فلسطینیوں کی منتقلی کے انتظامات سے جوڑا گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق اگرچہ اسرائیل سرکاری طور پر فلسطینیوں کی ’رضاکارانہ ہجرت‘ کے منصوبے سے پیچھے ہٹنے کا دعویٰ کرتا ہے، تاہم یہ خفیہ پروازیں اس سوال کو جنم دیتی ہیں کہ آیا غزہ کو خاموشی سے اس کے باشندوں سے خالی کرنے کا عمل جاری ہے۔
الجزیرہ کا کہنا ہے کہ الماجد یورپ جیسی جعلی تنظیمیں ممکنہ طور پر ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہیں، جس کے ذریعے غزہ سے فلسطینیوں کو ایک ایک پرواز کے ذریعے بے دخل کیا جا رہا ہے۔