• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایف آئی اے نے میئر کراچی کے خط کا باضابطہ جواب دے دیا

کراچی میں کاٹن ایکسچینج کی عمارت کو سیل کرنے کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے خط کا باضابطہ جواب دے دیا ہے۔

ایف آئی اے نے اپنے جواب میں واضح کیا ہے کہ کاٹن ایکسچینج کی عمارت سپریم کورٹ کے احکامات پر بطور وفاقی سرکاری جائیداد واگزار کرائی گئی۔

خط میں متروکہ وقف املاک بورڈ کے ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ عمارت 9 اگست 1963 سے وفاقی حکومت کی ملکیت چلی آ رہی ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق عمارت کی ایسوسی ایشن 213 کرایہ داروں سے سالانہ کروڑوں روپے کرایہ وصول کر رہی تھی، جبکہ عمارت کی لیز سے متعلق پیش کیے گئے کاغذات دستیاب سرکاری ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتے۔ 

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے خود جائیداد کی ملکیتی دستاویزات پر ’’جعلی‘‘ کی مہر لگائی تھی۔ ایف آئی اے نے اپنے مؤقف میں ’’یکطرفہ کارروائی‘‘ کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بورڈ کے ریکارڈ کے مطابق ایسوسی ایشن اور غیر قانونی کرایہ داروں کو پہلے ہی نوٹسز جاری کیے جا چکے تھے۔ 

مزید کہا گیا ہے کہ اس وقت ایف آئی اے کی تحقیقات جاری ہیں، اس لیے معاملے پر متنازعہ بیانات جاری کرنے سے گریز کیا جائے تاکہ تحقیقات متاثر نہ ہوں۔ 

ایف آئی اے کے خط کے بعد کاٹن ایکسچینج کی عمارت کی ملکیت اور انتظام سے متعلق معاملہ ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گیا ہے، جبکہ مزید پیش رفت کا انحصار جاری تحقیقات پر ہوگا۔

قومی خبریں سے مزید