اسلام آباد (اے ایف پی) پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ اہم ترین مقامات کی سیکورٹی کیلئے جعلی بم ڈٹیکٹرز کے مستقل استعمال کے معاملے پر سینیٹ میں حکومت سے سوالات کیے جائیں گے کیونکہ ان جعلی آلات کے استعمال سے لاکھوں افراد کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں۔ ایک سرکاری ایجنسی نے یہ نام نہاد ’’کھوجی‘‘ بم ڈٹیکٹرز بنائے ہیں اور 15؍ ہزار سے زائد کی تعداد میں فروخت کرکے لاکھوں روپے کمائے ہیں لیکن جس طرح کی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے اس کے جعلی ہونے کا انکشاف برسوں پہلے کیا جا چکا ہے۔ شیری رحمان نے پارلیمنٹ میں جمع کرائے گئے تحریری نوٹس میں ان کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹس اور دیگر اہم ترین مقامات پر مستقل یہ بوگس بم ڈٹیکٹرز استعمال کیے جا رہے ہیں اور حال ہی میں یہ بات میڈیا میں سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین سیکورٹی رِسک ہے، اس سے لاکھوں افراد کی جان کو خطرہ ہے اور یہ معاملہ اس بات کا متقاضی ہے کہ ایوان میں وزراء سے اس ایشو پر سوالات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر 22؍ اگست کو شروع ہونے والے سیشن میں سوالات کریں گی۔ حکومت نے اے ایف پی کے سوالات کا جواب نہیں دیا لیکن سینئر افسران نے ریکارڈ پر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ یہ آلات غیرموثر ہیں۔ واضح رہے کہ یہ ڈیوائس ایجاد کرنے والوں اکثریت جیلوں میں سزائیں کاٹ رہی ہیں جن میں برطانوی کاروباری شخصیت جیمز میک کورمیک شامل ہیں۔ انہوں نے عراق میں سیکورٹی فورسز کو یہی آلات فروخت کیے تھے تاہم بعد میں ان کے جعلی ہونے کا انکشاف ہونے پر انہیں سزا سنائی گئی تھی۔