• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوران کوریج شہید و زخمی میڈیا نمائندگان کیلئے جرنلسٹ وکٹم فنڈ قائم کیا جائے، ایاز صادق

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)ا سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ صحافتی برادری دوران کوریج شہید اور زخمی ہونیوالے میڈیا نمائندگان کیلئے جرنلسٹ وکٹم فنڈ کا قیام عمل میں لائے،حکومت بھی اس میں شراکت دار بنے گی،پارلیمانی رپورٹرز کے مسائل پر وزیراعظم سے بات کروں گا،صحافتی تنظیموں ،پارلیمانی رپورٹرز اور ایوان کے حکام میں رابطے کیلئے وزرات اطلاعات فوکل پرسن تعینات کرے،قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی کوریج کرنے والے صحافیوں کی مشترکہ ورکشاپس ہونی چاہیئں تاکہ ان میں بہتر رابطے قائم ہوں،افسوس کی بات ہے کہ لاکھ روپے کے کیمرے کی تو انشورنس ہوتی ہے لیکن کیمرہ چلانے والی قیمتی انسانی جان کی کوئی انشورنش نہیں،اس سلسلے میں سٹیٹ لائف آف پاکستان سے خصوصی پیکج کیلئے بات کی جاسکتی ہے۔وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی طرف سے کوئٹہ میں خودکش حملہ میں دو کیمرہ مینوں کی شہادت پر منعقد کیے جانے والے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کر رہے تھے،تعزیتی ریفرنس میں سپیکر ایاز صادق ،وفاقی سیکرٹری اطلاعات صبامحسن اورنامور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔تعزیتی ریفرنس میں سانحہ کوئٹہ میں شہید وکلاءاور صحافیوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔تعزیتی ریفرنس میں پارلیمانی رپورٹر ایسوسی ایشن کی طرف سے حکومت سے جرنلسٹ وکٹم فنڈ کے قیام،شہید صحافیوں کے اہلخانہ کی مالی معاونت اور تحفظ کیلئے حکومتی اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی گئی جبکہ بلوچستان حکومت کی طرف سے شہید کیمرہ مینوں کی بیواؤں کو ملازمتیں دینے کے اقدام کو بھی سراہا گیا۔تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ تعزیتی ریفرنس کے انعقاد سے نئی روایت ڈالی گئی ہے،کوئٹہ سانحہ انتہائی افسوس ناک ہے،اس سانحہ کے بعد صحافتی برادری کو بھی اپنے احتساب کی ضرورت ہے،ہر سانحہ کے بعد چار دن احتجاج کیا جاتا ہے،پھر ان باتوں کو بھلا دیا جاتا ہے،ایسا نہیں ہونا چاہیے، صحافتی برادری دوران کوریج شہید اور زخمی ہونے والے میڈیا نمائندگان کیلئے جرنلسٹ وکٹم فنڈ کا قیام عمل میں لائے،حکومت بھی اس میں شراکت دار بنے گی۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن اپنے مسائل اور میڈیا نمائندگان کے تحفظ اور امداد کے سلسلے میں اپنی سفارشات تحریری شکل میں پیش کریں میں ان سفارشات کو وزیراعظم کے سامنے رکھوں گا۔پارلیمانی رپورٹرز کی طرف سے ایوان کے بائیکاٹ کے دوران حکومتی ارکان کی طرف سے کیے گئے وعدے پورے نہ کرنے کے شکوے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے وفاقی سیکرٹری اطلاعات صبا محسن کو ہدایت کی کہ صحافتی تنظیموں ،پارلیمانی رپورٹرز اور ایوان کے حکام میں رابطے کیلئے فوکل پرسن تعینات کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ میڈیا نمائندگان دہشتگردوں کا مرکزی ٹارگٹ ہیں افسوس کی بات تو یہ ہے کہ یہ کسی جلسے کی کوریج کیلئے جاتے ہیں تو وہاں بھی ان پر تشدد کیا جاتا ہے،مجھے امید ہے کہ جمہوریت کیطرح صحافت کا پودا بھی تنا ور درخت بن کر پھل دے گا۔پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر صدیق ساجد نے کہا کہ جرنلسٹ وکٹم فنڈقائم کیا جائے تاکہ ایسے دلخراش واقعات کی صورت میں فی الفور امداد کی جا سکے ، صحافیوں کی پاکستان میں بڑے پیمانے پر ٹارگٹ کلنگ ہوئی مگر اب تک کسی ایک کے قاتل کو بھی سزا نہیں مل سکی اس صورتحال کی تحقیقات کیلئے بھی قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی قائم کی جا ئے ۔وفاقی سیکرٹری اطلاعات ونشریات نے کہاکہ صحافیوں و میڈیا ورکرز کی سکیورٹی اور فلاح و بہود کیلئے حکومت کے بہت سے منصوبے زیر غور ہیں جبکہ جرنلسٹ پروٹیکشن بل پر بھی تیزی سے کام ہو رہا ہے جس میں صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں کی مشاورت بھی لی گئی ہے ۔جیونیوز کے معروف اینکر حامد میر نے کہا کہ جنھوں نے اسلام آباد آکر بات کی وہی شہید ہوگئے ، یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل بھی صحافی برادری کی کوئٹہ میں شہادتیں ہو چکی ہیں ، یہ بنیادی طور پر اداروں کی ذمہ دارہی ہے کہ وہ جاب اور معاشی سکیورٹی کو یقینی بنائیں لیکن وہ اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہے ۔سینئر صحافی نواز رضا نے کہاکہ اسلام آباد سمیت پورے ملک کے صحافی کوئٹہ کے صحافیوں کے ساتھ ہیں ، جرنلسٹ وکٹم فنڈ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔این پی سی کے سابق صدر شہریار نے کہاکہ صحافیوں کی انشورنس ہونی چاہیے اور اس کام میں حکومت کو مرکز ی کردار ادا کر نا چاہے ۔ صدر کیمرہ مین ایسوی ایشن شیرازگردیزی نے کہاکہ کیمرہ مین خطرناک حالات میں اپنی زندگیوں کو رسک میں ڈال کر فرائض منصبی ادا کرتے ہیں ، کیمرہ مینوں کی تربیت اور سیفٹی کٹ کا بندوبست کیا جانا چاہیے۔
تازہ ترین