راولپنڈی (وسیم اختر/سٹاف رپورٹر) میرا بیٹا بیگناہ ہے‘ اس نے کسی کو قتل نہیں کیا‘ صدر مملکت اسکی پھانسی رکوائیں۔ میرے بیٹے نے جتنا جرم کیا اسے اتنی ہی سزا ملنی چاہئے‘ اگر ایک بیگناہ کو تختہ دار پر لٹکایا گیا تو اس ظلم کے ذمہ داروں کو کل اللہ تعالیٰ کے ہاں جواب دینا ہو گا۔ ان جذبات کا اظہار ڈھوک رتہ کی رہائشی مسکین جان نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اُن کا بیٹا محمد سلیمان ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں بند ہے اور اسکی پھانسی کیلئے 16اگست منگل کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہو چکے ہیں، جس پر عملدرآمد رکوایا جائے۔ خاتون نے بتایا کہ 2جنوری 2001ء میں تھانہ وارث خان کے علاقہ صرافہ بازار میں ایک جیولری شاپ میں ڈکیتی کے دوران دکان کا مالک فضل محمود قتل ہو گیا جس کے قتل اور ڈکیتی کے الزام میں چار افراد کیخلاف مقدمہ درج ہوا جبکہ موقع پر میرے بیٹے محمد سلیمان ولد محمد زمان کو پکڑ لیا گیا جبکہ پولیس نے بعد میں دو دیگر ملزموں ناصر اور نواز کو بھی گرفتار کر لیا اور ان کیخلاف عدالت میں مقدمہ چلایا گیا جس میں میرے بیٹے سمیت دو ملزموں کو سزائے موت اور ایک کو 25سال قیدکی سزا ہوئی۔ مسکین جان کا کہنا ہے کہ بعد میں انہیں پتہ چلا کہ انکے بیٹے سلیمان نے فائرنگ نہیں کی اور دکان کا مالک شیخ فضل محمود دوسرے ملزموں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا۔ جس وقت اسے گولیاں لگیں وہ دکان کے باہر تھا اور میرے بیٹے کو دکان کے اندر قابو کر لیا گیا تھا۔ بعد میں ایف آئی آر کے مدعی اور مقتول کے کزن شیخ ریحان اور وہاں موجود دیگر افراد نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی کہ سلیمان نے فائرنگ نہیں کی تھی وہ تو پہلے ہی پکڑ لیا گیا تھا۔ اسکے بعد مقتول کے والد شیخ فضل رحیم اور انکی اہلیہ نے بھی حقائق کی تصدیق کر لینے کے بعد سیشن جج کی عدالت میں راضی نامہ لکھ کر دیدیا لیکن چونکہ ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعہ بھی لگائی گئی تھی جس کی وجہ سے مدعی اس میں معافی کا اختیار نہیں رکھتا‘ اسلئے میرے بیٹے کی پھانسی کی سزا بحال رکھی گئی ہے۔ میرے بیٹے کو ناحق پھانسی دی جا رہی ہے حالاںکہ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اس نے قتل نہیں کیا۔ ادہر مقتول کے والد شیخ فضل رحیم نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں بعد میں جب پتہ چلا کہ محمد سلیمان نے انکے بیٹے کو قتل نہیں کیا تو انہوں نے بغیر کسی دبائو اور لالچ کے محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کیلئے سیشن کورٹ میں پیش ہو کر راضی نامہ لکھ دیا۔ انہوں نے کہا میں نہیں چاہتا کہ کسی کو ناحق سزا ملے‘ جس نے قتل نہیں کیا میں اسے پھانسی دلانے کے حق میں نہیں ہوں۔ محمد سلیمان کی والدہ مسکین جان نے صدر مملکت سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسکے بیٹے کی پھانسی رکوائی جائے۔ اُنہوں نے انسانی حقوق کی علم بردار جماعتوں سے بھی اپیل کی کہ اُسکے بے گناہ بیٹے کی پھانسی رکوانے کیلئے آواز بلند کی جائے۔ اگر انکی اپیل پر انڈونیشیا میں ایک پاکستانی کی پھانسی رک سکتی ہے تو اپنے ملک میں بھی ایسا ہو سکتاہے۔