سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے حکومت سندھ اور دیگر فریقین سے 19ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات کیے جائیں۔
لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت پر سندھ ہائی کورٹ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے تشکیل کردہ صوبائی ٹاسک فورس اور جوائنٹ انٹیروگیشن سے خاطرخواہ نتائج نہیں نکل رہےجبکہ جے آئی ٹی کے اجلاس بھی بے نتیجہ ہورہے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ حکم کے باوجود ضیا اقبال اور مرزا محمود علی بیگ کی بازیابی کیلیے اقدامات نہیں کیے جارہے۔
عدالت نے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے حکومت سندھ اور دیگر فریقین سے 19 ستمبر تک جواب طلب کرلیا جبکہ لاپتا رضوان، عارف خان، جہانگیر،جاوید اور دیگر کی بازیابی کے لیے صوبائی ٹاسک فورس تشکیل دینے کاحکم دے دیا۔
عدالت نے سعد صدیقی کی گمشدگی کے معاملے پر اس کے والد عثمان معظم کو جے آئی ٹی کے روبرو پیش نہ کرنے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو بھی طلب کرلیا۔
دوسری طرف ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے نائب قاصد کی اہلیہ کی گمشدگی کی درخواست پر نوٹس کے باوجود پیش نہ ہونے پر ایس ایچ او ماڈل کالونی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردی۔ عدالت نے ایس ایچ او ماڈل کالونی کو گرفتار کرکے 25 اگست کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔