اسلام آباد( نمائندہ جنگ) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کےحوالے سے اتفاق رائے سے قومی پالیسی بنائی جائے گی یہ پیچیدہ مسئلہ ہے، اس حوالے سے آئندہ ہائی سکیورٹی اجلاس میں تمام وزرائے اعلیٰ کو بلایا جائے گا اورقومی پالیسی ترتیب دی جائے گی، انہوںنے گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں بتایا کہ 35 لاکھ افغان پاکستان میںموجود ہیں ان کا مسئلہ ہائی سکیورٹی کے اجلاس میںبھی اٹھایا ہے ان کی ذمہ داری سیفران وزارت کی ہے ہم اس کے فریق ہیں، 40 سے45 سال سے ہم افغان بھائیوں کی میزبانی کررہے ہیں اب بہت سے ایشو ز آگئے ہیں اس حوالے سے قومی پالیسی ہونی چاہئے، یہ نہ ہو کہ کے پی کے کی حکومت کچھ،وفاقی حکومت کچھ کہے اور صوبے کچھ اور کہہ رہے ہواگر کسی ملک میں کسی کو مہاجر اسٹیٹس ملے تو وہاں مہاجرسینیٹر ز ہیںاب مہاجرین آبادی میں ضم ہوگئےہیں یہاں بزنس کرتے ہیں، اس کو دیکھنے کی ضرورت ہے، کئی مہاجرین نے غیرقانونی طریقے سے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ حاصل کیے اور ا س کی چھتری میں جرائم پیشہ عناصر بھی آگئے ہیں، انہوںنے کہاکہ بہت سے ایشو ز ایسے ہیں جس پر ہر ممبر کوشش کرتا ہے کہ بات کی جائے اچھے انداز میں معززطریقے سے اس پر بات ہونی چاہیے بہت سے لوگ کارروائی کو دیکھ رہے ہوتے ہیں اس پر شور اچھا نہیں ہوتا،مجھ پر بھی یہ لازم نہیںکہ ہرنکتہ اعتراض پر جواب دوں ،انہوںنےکہا کہ نائن زیرو میں لائسنس والے اسلحہ کے بارے میں مجھ کو اطلاع نہیں ملی تھی، متعلقہ اداروں سے بات کرکے رپورٹ طلب کروں گا ، اس حوالے سے ایم کیو ایم کی قیادت سے بھی بات ہوئی ہے ، جوڈیشل انکوائری صوبائی حکومت کرا سکتی ہے ،صوبہ خود مختار ہے ،سیکرٹری داخلہ کے ذریعہ چیف سیکرٹری سندھ کو پیغام بھیجا ہے انہوںنے کہا کہ لاپتہ افرادکے مسئلہ کا وفاقی حکومت تعین نہیں کر سکتی۔