گوادر ( اکبر جندانی/نامہ نگار) ملک میں ٹرکنگ پا لیسی کو مر بوط سطح پر استوار کر نے کی کوشش کی جارہی ہے۔ٹر کنگ پالیسی پر رواں سال عمل درآمد کویقینی بنا یا جائے گا۔سی پیک ہمہ گیر منصوبوں کا مجمو عہ ہے۔ سی پیک کے مکمل ہونے کے بعد ایکسپورٹ کا 96فیصد دا رو مدار کنگ ٹرانسپورٹ پر ہوگا۔ سی پیک منصوبے کے تحت گوادر میں 793ملین روپے کے منصوبے مکمل کےئے جار ہے ہیں۔ پا کستان میں ٹر انسپورٹ کی صنعت کو کلید ی اہمیت حاصل ہے۔ ان خیا لات کااظہار مقر رین نے منسٹر ی آف کمیو نیکیشن اور یو این ڈی پی کے تعاون سے C.I.Uٹر کنگ اور سی پیک کے حوالے سے یہاں مقامی ہوٹل میں منعقد ہ ایک روزہ سمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ سمینار میں C.I.Uٹرکنگ اور سی پیک پر روشنی ڈالی گئی۔ سمینار سے خطاب کر تے ہوئے وزارت منصوبہ بندی سے تعلق رکھنے والے اور سی پیک سیکشن کے چیف اسد علی شاہ اور NUSTیو نیو رسٹی اسلام آباد کے چیئر پر سن ڈاکٹر محمد بلال خور شید نے کہا کہ سی پیک صرف ایک راہداری کا نام نہیں بلکہ یہ ہمہ گیر منصو بوں کا مجمو عہ ہے جس میں توانا ئی سمیت دیگر شعبوں میں سر ما یہ کاری کر نے کے مواقع شامل ہیں سی پیک کے حوالے سے ایک چائنا وژن بنا یا گیا ہے جس کو 2025کا نام دیا گیا ہے پا ک چا ئنا اقتصادی راہداری کے تین فیز ہیں جس میں شا رٹ ٹر م، میڈ یم ٹرم اور لانگ ٹر م کی تر جیحات کو شامل کیا گیا ہے سی پیک منصوبوں کے تحت اس وقت گوادر میں 793ملین روپے کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے جو انشاء اللہ 2018کو مکمل ہو نگے۔ گوادر میں 300میگا واٹ کا الیکٹر ک سٹی بنا یا جا رہا ہے۔ 230 ملین روپے کی لا گت سے گوادر ایئر پورٹ اور 140ملین روپے کی لاگت سے گوادر ایسٹ وے ایکسپر یس وے کا منصوبے مکمل کیئے جا ئینگے۔ شادی کور اور سوڈ ڈیم سے پانی کے پائپ لائن بچھا ئی جا ئیے گی جس سے گوادر کو یومیہ پانچ ملین پانی فراہم کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ پا کستان میں بہت زیادہ پو ٹیشنل پا یا جاتاہے۔ ہما رے پاس ریسورس بہت زیا دہ ہیں جس میں سونا، کا پر، چاندی اور کوئلہ وغیر ہ شامل ہیں جس کی برآ مد سے اس خطہ کی تقد یر بد ل جائے گی گوادر نہ صرف سنٹرل اشیا بلکہ جنو بی ایشا کا گیٹ وے ثابت ہو گا اور دنیا بھر کی تجارت کا محور پاکستان بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پا کستان میں ٹرانسپورٹ کی صنعت کو کلید ی اہمیت حاصل ہے۔ اس وقت پا کستان میں کل 260سے زائد ہا ئی ویز قائم کیئے گئے ہیں۔ این ایچ اے کا نیٹ ورک 12ہزار کلو میٹر پر محیط ہے۔ 1947سے لیکر اب تک روڑ انڈسٹر یز میں اضافہ ہوا ہے ہما ری شا ہراؤں پر اس وقت بہت زیا دہ لوڈ پا یا جا تاہے اور سی پیک کے مکمل ہونے کے بعد ہما ری شا ہراؤں پر مز ید لوڈ آئے گا جس کے لیئے پا لیسی کے نفاذ کی ضرور ت ہے 2007میں ٹر کنگ پا لیسی بنا ئی گئی تھی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ ٹرکنگ کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے مر بو ط حکمت عملی بنائی گئی ہے جس پر رواں سال کے آ خر میں من وعن عمل درآ مد کو یقینی بنا یا جائے گا۔