کراچی (ٹی وی رپورٹ)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ستمبر میں حکومت کے خلاف سڑکوں پر آئے گی، ٹی او آرز پر حکومت سے مزید بات چیت کا فیصلہ متحدہ اپوزیشن کرے گی،چوہدری نثار اس شخص کا نام بتائیں جو ایان علی یا ڈاکٹر عاصم کیلئے ان کے پاس گیا تھا میں اس کے خلاف کھڑا ہوجائوں گا، ایان علی اور بلاول بھٹوزرداری کے ٹکٹ والی بات پر چوہدری نثار کو قانونی نوٹس دیا جارہا ہے،لطیف کھوسہ کے وکیل ہونے کے سوا پیپلز پارٹی کا ایان علی سے کوئی تعلق نہیں ہے، چوہدری نثار میں استعفیٰ دینے کی جرأت ہی نہیں ہے، جنرل راحیل شریف مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے، پاکستان میں مضبوط قیادت ہوتی تو نریندر مودی کو پاکستان کیخلاف بیان دینے کی جرأت نہیں ہوتی، گلگت بلستان اور آزاد کشمیر میں الیکشن پاکستان کے ساتھ ہونے چاہئیں، اپوزیشن کے ساتھ مشترکہ جلسوں کا امکان مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر کو خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔پاناما لیکس ٹی او آرز کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ ٹی او آرز پر حکومت سے مزید بات چیت کا فیصلہ متحدہ اپوزیشن کرے گی، اسحاق ڈار کو بتایا تھا ٹی اوا ٓرز کا معاملہ اب متحدہ اپوزیشن کا ہے وہی دوبارہ میٹنگ کا کوئی فیصلہ کرسکتی ہے، متحدہ اپوزیشن کی میٹنگ میں آج اس حوالے سے بات کی گئی، سب کا یہی موقف تھا کہ ٹی او آرز پر بات چیت ختم ہوچکی ہے، حکومت ٹی او آر پر اپنے موقف پر ٹس سے مس نہیں ہوئی، حکومت ٹی او آرز پر اپنے موقف میں لچک پیدا کرلے تو شاید بات آگے بڑھے، اعتزاز احسن نے اس حوالے سے اسپیکر سے بات کی تو انہوں نے حکومت سے بات کرنے کیلئے وقت مانگا ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ شیخ رشید نے میٹنگ میں ایسی کوئی بات نہیں کی کہ خورشید شاہ حکومت کے بارے میں نرم ہیں، پارلیمنٹ میں میرا کبھی ایسا رویہ نہیں رہا کہ کسی کا گریبان پکڑوں یا لڑائیاں کروں، پارلیمنٹ میں عوام کے مسائل اجاگر کرنا میری کوشش ہوتی ہے، ایم کیو ایم متحدہ اپوزیشن کی میٹنگ میں آخری لمحات تک موجود تھی، ایم کیو ایم نے لاتعلقی کی بات نہ میٹنگ میں کی نہ باہر کی۔چوہدری نثار کی پریس کانفرنس سے متعلق سوال پر خورشید شاہ نے کہا کہ چوہدری نثار اس شخص کا نام بتائیں جو ایان علی یا ڈاکٹر عاصم کیلئے ان کے پاس گیا تھا، وزیرداخلہ اس معزز آدمی کا نام لیں میں اس کے خلاف کھڑا ہوجائوں گا، مجھے نہیں پتا کہ کون شخص چوہدری نثار کے پاس گیا تھا، پیپلز پارٹی کو بات کرنا ہوتی تو چوہدری نثار سے نہیں نواز شریف سے بات کرتی، ایان علی اور بلاول بھٹوزرداری کے ٹکٹ والی بات پر چوہدری نثار کو قانونی نوٹس دیا جارہا ہے،چوہدری نثار کو دہشتگردکارروائیوں کا پتا نہیں چلتا لیکن لوگوں کے اکاؤنٹس کھنگالنے میں بہت ہوشیار ہیں، لطیف کھوسہ کے وکیل ہونے کے سوا پیپلز پارٹی کا ایان علی سے کوئی تعلق نہیں ہے، لطیف کھوسہ وکیل ہونے کی حیثیت سے کسی کا بھی کیس لڑسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کو نہیں پتا کہ سیاست کیا ہوتی ہے اور اس میں کتنی تکالیف برداشت کرنا پڑتی ہیں، پیپلز پارٹی نے جیل اور پھانسیاں دیکھی ہوئی ہیں انہوں نے تو جیل بھی نہیں دیکھا اور گھر میں ہی رہے، پرویز مشرف کے زمانے میں جب نواز شریف برے حالات سے گزر رہے تھے تو چوہدری نثار کا کردار دنیا کو پتا ہے، چوہدری نثار کہتے تھے ایک سال میں سب کچھ ٹھیک نہیں کیا تو استعفیٰ دیدوں گا، چوہدری نثار میں استعفیٰ دینے کی جرأت ہی نہیں ہے، وہ مرجائے گا مگر استعفیٰ نہیں دے سکتا ہے، جو شخص اپنے لیڈر کو سلاخوں کے پیچھے دیکھ کر بھی گھر بیٹھا رہے وہ کیا استعفیٰ دے گا۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار سے میری کوئی لڑائی نہیں ہے، میں نے اگست 2014ء میں جس طرح بطور اپوزیشن لیڈر جمہوریت کو بچایا شاید اس وجہ سے چوہدری نثار مجھ سے ناراض ہیں، میں نے کبھی چوہدری نثار کی وزارت پر تنقید نہیں کی، اگر دہشتگردی کے واقعات ہوں تو کیا میں کچھ نہیں بولوں، میں نے کبھی چوہدری نثار کی ذات پر بات نہیں کی،چوہدری نثار کی موجودگی میں جنرل ناصر جنجوعہ کو لانا ان کی ہی ناکامی ہے۔