راولپنڈی(راحت منیر /اپنے رپورٹر سے) راولپنڈی،چکوال اور جہلم میں صاف پانی پراجیکٹ کیلئے سروے کرنے والی ٹیموں نے کام مکمل کرلیا ہے۔ جس میں مری میں پیر چوراسی اور جہلم میں پنڈدادنخان تحصیل میں پینے کے پانی کی صورتحال انتہائی خراب پائی گئی ہے۔صاف پانی سروے کے اگلے مرحلے میں جنڈ اور پنڈی گھیب میں ٹیمیں جائیں گی۔سروے کیلئے صاف پانی پراجیکٹ کے چیف سیکورٹی آفیسر اور منیجر ایڈمن کرنل ریٹائرڈ خرم جواد خواجہ کی طرف سے ضلعی حکومت راولپنڈی کو سہولیات فراہم کرنے کی چٹھی کے باوجود ٹیموں کو مری میں ٹی ایم اے مری کی طرف سے کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔بلکہ سروے کے دوران ٹیموں کو دھمکیاں ملنے کے ساتھ پولیس نے بھی چیکنگ کے نام پر تنگ کیا۔ٹی ایم اے مری نے سروے ٹیموں کو گائیڈ تک کی سہولت فراہم نہیں کی۔سروے کیلئے مری میں تین،کہوٹہ اور پنڈدادنخان میں ایک ایک ٹیم بھجوائی گئی تھی۔مری سروے ٹیموں کے لیڈر محمد جمیل نے بتایا کہ ان کو ٹی ایم نے کوئی سیولت فراہم نہیں کی۔جبکہ سروے کوآڈینیٹر عمیر نے بتایا کہ سروے میں کئی مراحل پر انتہائی خطرناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔زرائع کے مطابق مری میں ایک جگہ پیر چوراسی جبکہ پنڈدادنخان میں پانی کی صورتحال اتہائی خراب ہے۔پنڈدادنخان میں تو پانی انتہائی آلودہ پایا گیا ہے۔جس میں ٹی ڈی ایس(کل حل شدہ مرکبات کی تعداد) ڈبلیو ایچ او سٹینڈر کے مطابق ایک ہزار سے کم ہونی چاہیے لیکن پنڈدادنخان میں13ہزار سے20ہزار ٹی ڈی ایس تک پائی گئی ہے۔جس کی وجہ زیر زمین اوپن واٹر سٹوریج بتائی گئی ہے۔صاف پانی فراہمی کے منصوبہ کیلئے پنجاب حکومت نے کمپنی آرڈیننس 1984کے تحت کمپنی رجسٹرڈ کرارکھی ہے۔عوام کی پانی ضروریات کو پورا کرنے کیلئےپنجاب حکومت نے صوبہ بھرمیں دیہاتوں اور یونین کونسلوں کی سطح پر صاف پانی مراکز قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔جس پر لاگت کا تخمینہ 121ارب روپے ہے۔منصوبہ 2035تک عوام کی پینے کی پانی کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے۔منصوبہ کے فیز فور میں راولپنڈی ڈویژن کے تین اضلاع راولپنڈی،اٹک اور چکوال کی دو دو تحصیلوں کو منتخب کرکے سروے کرایا جارہا ہے۔