سیالکوٹ( نمائندہ جنگ ) حساس ادارے کی مارکنگ کی باوجود لیگی ایم پی اے نے نالہ بھیڈکے رقبہ پر ناجائز تجاوزات قائم کررکھی ہیں اس سے نالہ بھیڈ کی چوڑائی میں کمی کی وجہ سے پانی کے گزرنے کاراستہ سکڑ چکا جس کا خمیازہ سیلابی ایام میں غریبوں کو اٹھا نا پڑتا ہے۔ذرائع کے مطابق حساس ادارے کے2001 میں مقامی لیگی ایم پی اے چوہدری اکرا م اور ان کے بھائی عبد الر حمان کو تحریری نوٹس کے ذریعے بتایا کہ آپ نے تعمیرات کے لئے مجاز اتھارٹی سے اجازت نہیں لی لہذا سنٹرل گورنمنٹ لینڈ انیڈ بلڈنگ آرڈنینس 1965 کی دفعہ (9) کے تحت غیر قانونی تعمیرات ختم کر دیں مگر ایسا نہ کیا گیا ۔ اسی حوالے سے اب سروے کے دوران اس پر ریڈ مارکنگ کردی اور نوٹس بھی بھیجے جس پر مقامی ایم پی اے نے عدالت سے حکم امتناہی حاصل کرلیا اور اسکے بعد محکمہ مال سے ملی بھگت کرکے یہی زمین مقامی صنعتکار میاں عتیق کو4کروڑ کے غوض فروخت کردیا جس پر حساس ادارے نے سروے کرتے ہوئے اس زمین کے70فیصد رقبے پر سرخ رنگ کی مارکنگ کردی اور میاں عتیق نے معلوم ہونے پر مقامی ایم پی اے کے خلاف دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کروایا جس پر انہوں نے حکم امتناہی لے رکھا ہے۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایم پی اے سے نالہ بھیڈ کی زمین پر قبضہ ختم کروا کر نالہ بھیڈ کو کھلا کیا جائے تاکہ شہری علاقے سیلابی پانی سے محفوظ رہ سکیں۔ ۔ رابط پر ایم پی اے نے جنگ کوبتایا کہ اس سے پہلے بھی مارکنگ کی گئی تھی جبکہ محکمہ مال کے لٹھے میں یہ جگہ ان کی ملکیت ہے۔