کراچی (ٹی وی رپورٹ) پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ریاست اور ایجنسیوں نے تیس سال تک ایم کیوا یم کی پرورش کی ہے ،ایم کیو ایم کے عسکری ونگ کی نشوونما چونکہ ریاستی اداروں اور ایجنسیوں نے کی ہے اس لئے ان کا سدباب رینجرز کو ہی کرنا پڑے گا، سیاسی جماعتیں متحدہ کے پرامن لوگوں کو پاؤں جمانے کیلئے مدد دیں، فاروق ستار اور ان کے ساتھی دو ٹوک انداز سے الطاف حسین کو مسترد کریں،ایم کیو ایم کے قانونی دفاتر کو بلڈوز نہیں کرنا چاہئے۔ وہ جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن،مسلم لیگ نواز کے رہنما رمیش کمار وانکوانی اور سربراہ قومی عوامی تحریک ایاز لطیف پلیجو سے بھی گفتگو کی گئی۔خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایم کیو ایم کے تمام دفاتر منہدم کرنا تشویشناک بات ہے، تمام دفاتر غیرقانونی نہیں ہیں، اپنے کروڑوں حمایتیوں پر وطن غداری کا داغ نہیں لگنے دیں گے، پاکستان مخالف کسی بھی قسم کا عمل کا حصہ نہیں ہیں، ہم اپنی جدوجہد آئینی حدود میں رہتے ہوئے جاری رکھیں گے۔ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ الطا ف حسین کی پا کستا ن مخالف تقریروں پر حکومت خاموش نہیں رہے گی۔ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ الطاف حسین کی تصاویر ہٹانے اور متحدہ کے دفاتر بند کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، کراچی کا ووٹر جب تبدیل ہوگا جب اسے موجودہ تبدیلی کے مستقل ہونے کا یقین ہوگا۔ ایم کیو ایم کو تناور درخت جنرل ضیاء الحق اور پرویز مشرف نے بنایا۔اعتزاز احسن نےکہا کہ ریاست اور ایجنسیوں نے تیس سال تک ایم کیوا یم کی پرورش کی ہے ،ایم کیو ایم ہر پارٹی کے ساتھ حکومتی اتحاد میں رہی ہے، 2004ء میں الطاف حسین نے انڈیا میں پاکستان مخالف تقریریں کیں لیکن ہمارے ریاستی ادارے اسے سپورٹ کرتے رہے، الطاف حسین اور ایم کیوا یم کے عسکری ونگ ریاستی اداروں کی گود میں پل رہے تھے، ایم کیو ایم میں زیادہ تر لوگ پڑھے لکھے پرامن ہیں، الطاف حسین کے قریبی عسکری ونگ کو ریاست نے مسلح کیا اور فورس کے طور پر استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے عسکری ونگ کی نشوونما چونکہ ریاستی اداروں اور ایجنسیوں نے کی ہے اس لئے ان کا سدباب رینجرز کو ہی کرنا پڑے گا، کوئی سیاسی جماعت ان کا مقابلہ نہیں کرسکتی ہے، سیاسی جماعتیں متحدہ کے پرامن لوگوں کو پاؤں جمانے کیلئے مدد دیں، ریاست نے فاروق ستار سے زیادہ ہمدردی کی تو ان پر بھی ریاستی پشت پناہی کا الزام لگ جائے گا، الطاف حسین کے حالیہ بیانیے کے بعد بھی کچھ پتا نہیں ریاست کب دوبارہ انہیں گلے لگالے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ فاروق ستار اور ان کے ساتھی دو ٹوک انداز سے الطاف حسین کو مسترد کریں اور اس کی مذمت کریں، بانی تحریک اور بھائی کہنے سے لوگوں کی دلآزاری ہوتی ہے، ایم کیو ایم کے قانونی دفاتر کو بلڈوز نہیں کرنا چاہئے، اس معاملہ کا ملٹری حل نہیں نکالنا چاہئے، لگتا ہے الطاف حسین دس پندرہ دن میں دوبارہ تقریر کر کے دھاڑے گا، اس وقت ایم کیو ایم میں دوبارہ کنفیوژن آئے گی۔خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایم کیو ایم کے تمام دفاتر غیرقانونی نہیں ہیں، حکومت غیرقانونی دفاتر کے بار ے میں ہمیں بتاتی تو ہم خود اسے گرادیتے، ایم کیو ایم کے تمام دفاتر منہدم کرنا تشویشناک بات ہے، ہم نے استقامت کے ساتھ پاکستان میں فیصلے کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایم کیو ایم اپنی سمجھ بوجھ اور ذمہ داری سے سیاست کررہی ہے، اپنے کروڑوں حمایتیوں پر وطن غداری کا داغ نہیں لگنے دیں گے، پاکستان مخالف نعروں اور تقریر پر ندامت ، شرمندگی اور معذرت کی ہے، الطاف حسین کی تقریر پر ہم نے بھرپور مذمت کی ہے، ایم کیو ایم پر وطن غداری کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں، ہمارا آئندہ عمل ثابت کرے گا ہم اپنے وعدوں کی کتنی پاسداری کرتے ہیں، پاکستان مخالف کسی بھی قسم کا عمل کا حصہ نہیں ہیں، ہم اپنی جدوجہد آئینی حدود میں رہتے ہوئے جاری رکھیں گے۔ ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ ہم ایم کیوا یم کے خلاف نہیں ہیں، ایم کیو ایم اپنے سیاسی مینڈیٹ کے ساتھ چلے، الطا ف حسین کی پاکستان مخالف تقریروں پر حکومت خاموش نہیں رہے گی، الطاف حسین کی تقریروں کی وجہ سے انتخابات میں متحدہ سے مدد نہیں لی، پوری ایم کیو ایم کو غدار نہیں کہا جارہا ہے، ایم کیو ایم الطاف حسین سے مکمل لاتعلقی نہیں کرے گی تو اس کیلئے مسائل رہیں گے۔ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ فاروق ستار نے میئر کراچی منتخب کروا کراپنا ایک ہدف حاصل کرلیا ہے، کراچی کا ووٹر جب تبدیل ہوگا جب اسے موجودہ تبدیلی کے مستقل ہونے کا یقین ہوگا، کراچی کے اداروں میں دہشتگرد اہم عہدوں پر موجود ہیں، وہ رات میں پی ایس پی میں شامل ہو کر مصطفٰی کمال کے ساتھ ہاتھ ہلارہے ہوں گے تو دوسرے دن فاروق ستار کے ساتھ کھڑے ہوں گے لیکن ان کی جڑیں الطاف حسین کے ساتھ جڑی ہیں، ایم کیو ایم کو تناور درخت جنرل ضیاء الحق اور پرویز مشرف نے بنایا۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی تصاویر ہٹانے اور متحدہ کے دفاتر بند کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، الطاف حسین کا ہیڈکوارٹر ڈیلاس منتقل ہونے کی خبروں کے بعد امریکا سے بات کرنی چا ہئے ۔