قائد سے بانی، بانی سے صاحب،بانی متحدہ سے راستے جدا، ناتے توڑ دیے، ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے فیصلہ کن انداز میں الطاف حسین سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب فیصلوں کا لندن سے کوئی تعلق نہیں۔
کراچی میں دھواں دھار پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ثابت کریں گے کہ دہشت گردی اورایم کیو ایم کا کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے پاکستان مخالف نعروں کا جواب دینے والی خواتین کو بھی پہچاننے سے انکارکردیا۔
ڈاکٹر فاروق ستارنے کہا کہ ایم کیو ایم کو چار پانچ ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کے ایجنڈے پر کام نہ کریں، ہمارے مینڈیٹ کو مانیں، کام کرنے کا موقع دیں،ثابت کردیں گے کہ جرائم، تشدد اور ایم کیو ایم الگ الگ چیزیں ہیں۔
جو کبھی ہر بات پر لبیک کہنا فرض سمجھتے تھے، وہ مسترد کرنے پر آمادہ ہوگئے، چار دھائیوں کا اٹوٹ بندھن ٹوٹ گیا،بات ہے قائد سے بانی، بانی سے الطاف حسین صاحب اور پھر الطاف صاحب تک آنے والے فاروق ستار کی جنہوں نے لندن قیادت سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کرکے کنفیوژن دُورکیا اور فاصلے کی فیصلہ کن لکیر کھینچ دی۔
فاروق ستار نے کہا کہ کسی کو یہ حق نہیں کہ اُن کی نیک نیتی پر شک کرے، مینڈیٹ تسلیم کیا جائے اور سنجیدہ اقدامات کا جواب سنجیدگی سے دیا جائے۔
فاروق ستار نے ایم کیوایم کے دفاتر گرانے اور تر سیل کئے جانے کو غیرقانونی قرار دیا، بولے کہ اس سے یہ تاثر مل رہا ہے جیسے ایم کیو ایم کو چار سے پانچ ٹکڑوں میں بانٹنے کے ایجنڈے پر عمل کیا جارہا ہو۔
فاروق ستار نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عارضی دفتر بنایا تو اُس پر بھی اعتراض کیا گیا۔
فاروق ستار نے اپیل کی کہ ایم کیو ایم کے نام لائبریریوں، کمپیوٹر سینٹرز اور دیگر فلاحی اداروں کو گرانے یا توڑنے کے بجائے ایدھی فاؤنڈیشن یا سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کو دیدیا جائے۔
اسی پریس کانفرنس میں فاروق ستار نے کہا کہ 22اگست کو جن خواتین نے پاکستان مخالف نعروں کا جواب دیا ہم انہیں نہیں پہچانتے۔
انہوں نے بتایا کہ رینجرز کی تحویل میں خواتین کی ویڈیوز دکھائی گئیں، ویڈیو میں موجود خواتین کو شناخت نہیں کر سکے، جن خواتین کو گرفتار کیا گیا، وہ ان میں سے نہیں۔
فاروق ستار نے ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں ایم کیوایم کی ویب سائٹ سے بھی لاتعلقی کا اعلان کردیا۔