• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لندن سے خونریزی کرانیوالے کا کوئی نام لیوا نہیں،پرویزرشید

 لاہور(خصوصی رپورٹر،نیوز ایجنسیاں )وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ  لندن سے فون کرکے  کراچی میں لاشیں گرانے اور خونریزی کرانے والے کا آج کوئی نام لیو ا نہیں ۔ ٹیکسٹائل ایشیاعالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ کراچی کے لوگ پاکستان بنا نے والوں میں شامل ہیں، ان کی حب الوطنی کو پورا پاکستان سلام پیش کرتاہے، کراچی میں امن قائم کرنے کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں،2013 سے پہلے کراچی والوں کے لئے چاند رات کو شاپنگ کرنا مشکل تھا لیکن رینجرز، پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیز نے جان ہتھیلی پر رکھ کر امن قائم کیا، ایم کیوایم کے قائد خطاب لندن میں کرتے اور لاشیں کراچی میں گرتی تھیں، آج وہ ایسے انجام کو پہنچے جب ان کا نام لینے والا کوئی نہیں، ایم کیو ایم کے قائد برطانوی شہری ہیں،اس لئےآرٹیکل 6کا ان پر اطلاق نہیں ہوتا۔ ان کے خلاف برطانیہ میں ریفرنس بھجوارہے ہیں۔ برطانیہ اپنے قوانین کے مطابق خود اپنے شہری کو کیفر کردار تک پہنچائے گا۔پرویز رشید نے کہا کہ جب اقتدار میں آئے تو دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان دہشت گردی اور جہالت تھی جبکہ ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کا عتاب تھا۔ 2013 سے قبل پورا سال ٹارگٹ کلنگ ہوتی تھی لیکن ملک کی باگ ڈور سنبھالتے ہی پہلی ترجیح غربت، جہالت، بیروزگاری اور دہشت گردی کا خاتمہ بنائی۔ اور اب بھی ہمارا عزم ہے کہ ملک کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نجات دلائیں گے اورمہنگائی و بیروگاری کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔حکومت تعمیری سیاست اورجمہوریت کے ذریعے معیشت کو ترقی دینا چاہتی ہے جمہوریت کے ذریعے ہی دیگر ممالک نے ترقی راستہ اپنایا۔ہم ناصرف روزگار کے مواقع پیدا کررہے ہیں بلکہ معیشت کو بھی مضبوط بنارہے ہیں حکومت شفافیت اور تیزرفتاری سے منصوبے مکمل کررہی ہے، پاکستان کے کسی بھی صنعتی شعبے میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہورہی جبکہ صنعتی شعبے کو سستی بجلی فراہم کرنے کے لئے قیمتوں میں ہر ماہ کمی کی جارہی ہے۔عالمی ادارے بھی پاکستان کی تیز رفتار معاشی ترقی کی گواہی دے رہے ہیں، چین نے پنجاب کو اسپیڈ پنجاب کا خطاب دیا اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے 36 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری بھی کی۔ دھرنوں نے ملکی ترقی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا دھرنا سیاست ملکی ترقی اور خوشحالی میں سب سے بڑی رکارٹ ہے۔ہم نے کبھی بھی دھرنا سیاست نہیں کی اور نا ہی اس سے کبھی خوفزدہ ہوئے۔پرویز رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف نے 30 سال پہلے موٹرویز بنانے کا خواب دیکھا تھا حکومت نے ملک میں سڑکوں کا جال بچھادیا ہے۔موٹروے پرتنقید کرنے والےآج خودموٹروےبنا رہے ہیں۔۔یقین ہے کہ آنے والی سارک کانفرنس میں تمام ممالک کی نمائندگی ہو گی اور جس طرح دنیا کے دیگر ممالک علاقائی تعاون سے فوائد حاصل کرتے ہیں سارک کے ممالک بھی اس میں کامیاب رہیں گے۔عمران خان سے پوچھا جائے کہ اگر سپریم کورٹ جانا تھا تو پھر دھرنے کی کیا ضرورت ہے۔سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے گا ہم اسے تسلیم کریں گے لیکن عمران خان بتائیں وہ تسلیم کریں گے یا نہیں۔عمران خان کو سڑکوں اور نہ ہی عدالتوں پر اعتبار ہے بلکہ اب تو انہیں اپنے اوپر بھی اعتبار نہیں رہا۔نیشنل ایکشن پلان ایک طویل المدتی پلان ہے اور اس کے تمام مراحل پر بتدریج عمل ہو رہا ہے اور یہ اس پر عملدرآمد کا ہی نتیجہ ہے کہ آج ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔بنگلہ دیش کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہاں گزشتہ دس سال کسی جنرل پرویز مشرف کی حکومت نہیں رہی بنگلہ دیش نے ایک دن میں ترقی نہیں کی بلکہ یہ جمہوری حکومتوں کے بیس سال کا تسلسل ہے اور ان کی حکومتوں کی معیشت پر نظر ہے۔ہمیں تین سال ہوئے ہیں اور ان تین سالوں کا تیس سال سے مقابلہ نہ کیا جائے ۔2013ءکے مقابلے میں 2016بہتر ہے تو 2018اس سے مزید بہتر جبکہ 2020اس سے بھی مزید بہتر ہوگا۔انہوں نے شیخ رشید کے ایک شریف کے رہنے کے بیان پر کہا کہ اس کا وہی بہتر بتا سکتے ہیں۔انہوں نے عمران خان کی شادی اور اس میں شرکت کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ان کی ذاتی زندگی کے مسئلے ہیں لیکن آپ ان سے پوچھ لیں کہ وہ مجھے بلائیں گے بھی یا نہیں ۔
تازہ ترین