مردان میں کچہری کے مرکزی دروازے پر ہونے والے خودکش حملے کے بعد علاقے میں فضا سوگوار ہے، مردان کمپلیکس اسپتال اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال میں زخمیوں کا علاج جاری ہے جبکہ واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین کردی گئی ہے۔
مردان میں دہشت گردی کے خلاف تاجروں کی اپیل پر ہڑتال کی جارہی ہے ،جس کی وجہ سے کاروباری مراکز اورصبح کھلنے والی دکانیں بند اور ٹریفک معمول سے کم ہے۔
خیبرپختونخوا بار کونسل کی کال پر مردان عدالتوں کا بائیکاٹ جاری ہے جبکہ تاجر برادری نے بھی شٹرڈاؤن ہڑتال کال دی ہے، واقعہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے۔
مردان کچہری میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ مردان میں اسکولوں، عمارتوں اور مقامات پر پولیس کی بڑھا دی گئی ہے۔
مردان پولیس حکام نے ابتدائی رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ کچہری میں حملہ کرنے والے خودکش بمبار نے پولیس کے 3 حصاروں سے بچنے کے لئے پولیس کے پاس پہنچ کرہینڈ گرنیڈ پھینکااوراندرکی جانب دوڑلگادی۔
تاہم دروازے پرتعینات سپاہی جنید خان اوردیگرنے اس کا پیچھا شروع کیا جس کے دوران حملہ آورنے برآمدے میں پہنچ کرخود کودھماکے سے اڑادیا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ جانی نقصان برآمدے میں بیٹھے وکلااورسائلین کا ہوا جووہاں پرموجود تھے۔
رپورٹ کے مطابق حملے میں مجموعی طورپر 13 افراد شہید اور30 سے زائد زخمی ہوئے۔ شہید ہونے والوں میں 4وکیل، 3 پولیس اہلکار اور6 عام لوگ شامل ہیں۔