• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فاٹا پاکستان کا ایک ایسا حصہ ہے جس نے ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنے میں ہمیشہ ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے لیکن یہاں کے باسیوں کو دور جدید کی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے وہ کچھ نہیں کیا جاسکا جو کیا جانا چاہئے تھا جس کی وجہ سے اب تک اس حساس علاقے میں عصر جدید کے تقاضوں کو پورا کرنے والے اسکول و کالج موجود ہیں نہ فراہمی انصاف کے لئے انتظامیہ اور عدالتوں کا نظام موجود ہے یہ کام وہاں بہت پہلےہوجانا چاہئے تھا لیکن اب افغانستان میں بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر اس علاقے کو پاکستان کے ساتھ ضم کرنے کے لئے تیزی سے کام کیا جانا چاہئے اور اس میں آنے والے تمام علاقوں کے ملک کے ترقی یافتہ حصوں کے برابر ہونے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہئے۔ قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے 76 صفحات پر مشتمل کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی۔ کمیٹی کے چیئرمین سرتاج عزیز نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ فاٹا الگ صوبہ نہیں بنے گا۔ اس علاقے میں ایف سی آر ختم کردیا گیا ہے۔ اعلیٰ عدالتوں کے بنچ قائم کئے جائیں گے اور سب سے اہم یہ کہ قبائلی علاقوں کی ترقی کے لئے 500 ارب سے دس سالہ ترقیاتی منصوبہ شروع کیا جائے گا جن میں ڈیمز، صنعتی زون، تعلیم و صحت کے منصوبے شامل ہیں۔ جس سے اس علاقے کے عوام کی سماجی اور معاشی زندگی خیبرپختونخوا کے برابر لانے میں مدد ملے گی۔ اسے پاک چین اقتصادی راہداری سے جوڑا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق فاٹا میں ایک سال میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا ہے اس علاقے میں عدالتی نظام قائم کرنے کے لئے خصوصی رواج ایکٹ لایا جائے گا۔ لیویز کو اپ گریڈ کر کے اس میں 20ہزار اہلکاروں کا اضافہ کیا جائے گا۔ فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ خوش آئند بھی ہے اور وقت کی ضرورت سے ہم آہنگ بھی کیونکہ افغانستان میں جس تیزی سے حالات تبدیل ہو کر ایک نیا رخ اختیار کررہے ہیں اس میں فاٹا کو قومی دھارے میں لانا ایک ناگزیر ضرورت ہے۔
.
تازہ ترین