ملتان (سٹاف رپورٹر) موجودہ حکومت کےدور میں ملتان سمیت ملک کےمختلف شہروں میں 4500 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس بند کر دئیےگئے۔ بجلی کی مہنگے داموں پیداوار، پرانی وفرسووہ مشینری، سرپلس ملازمین قرار دےکر پاور ہاوسز، پاور پلانٹس اور پاور سٹیشن بند کر دئیےگئے ۔ جبکہ ان کی اراضی اور مقامات پر حکومت کے اعلانات کےباوجود نئے پلانٹس نہیں لگائے گئے ہیں۔ ملتان نیچرل گیس پاور سٹیشن پیراں غائب ، تھرمل پاور سٹیشن (کینٹ) فیصل آباد، شاہدرہ (لاہور) ، لاکھڑا ( بلوچستان) ، کوٹری ( حیدرآباد) میں چالو پاور سٹیشنوں کو بند کر دیا گیا۔ ان کی بندش سے ملک اور نیشنل گرڈ سسٹم 4500 میگا واٹ بجلی سے محروم ہوگیا۔ حکومت نے پبلک سیکٹرمیں چلنے والے ان پاور ہاؤسز اور پاور سٹیشنوں کو بند کردیا جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے مہنگے پلانٹس کی تنصیب اور مہنگی بجلی کی خریداری کو ترجیح دی۔ ان پلانٹس کی مشینری اور انسٹالیشن کرنےوالی کمپنیوں نے اوورہالنگ کےبعد ان کو بہترین بنانے اور زیادہ بجلی کی پیداوار کی گارنٹی بھی دی۔ لیکن ان کی تجاویز کو خاطر میں نہیں لایا گیا۔ نیچرل گیس پاورسٹیشن پیراں غائب ملتان کی مثال اس حوالے سے سب سے اہم ہے ۔ جو پیداوار کےلحاظ سےملتان شہر اور گردونواح کےعلاقوں میں لوڈشیڈنگ کے خاتمہ میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے ۔ انجینئرز نے 2 ارب 50 کروڑ روپے کے اخراجات سے پاور ہاؤس کو چلانے اور 150 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کی گارنٹی دی ۔ جبکہ بندش کے وقت یہ پاور ہاؤس 85 میگا واٹ بجلی پیدا کررہا تھا۔ لیکن حکومت کی ترجیحات میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے ان تجاویز کو زیر غور نہیں لایا گیا ۔