کراچی(ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی فلمی ہیرو کیلئے پرفیکٹ ہیں، ان کی جملوں کی ادائیگی کمال کی ہوتی ہے، سیاستدانوں میں خواجہ آصف سے اچھا ولن کوئی اور نہیں ہوسکتا ،شہباز شریف کے پاس بھی اداکاری کا ٹیلنٹ ہے، فلم کامیڈی ہو تو طاہر القادری اور ٹریجڈی ہو تو الطاف حسین ہیرو کا کردار ادا کرسکتے ہیں،شیخ رشید کو پنجابی فلموں کا ہیرو ہونا چاہئے تھا ، چاکلیٹی ہیرو کیلئے عمران خان موزوں ہیں،نواز شریف بہت اچھا گنگناتے ہیں، مولانا فضل الرحمن کا شاعری کا ذوق اچھا ہے،شاہزیب خانزادہ بہت اچھے اینکر ہیں، خوشی ہوتی ہے کہ شاہزیب خانزادہ آج پا کستا ن کا نمبر ون اینکر ہے، سب سے اچھے اینکر تو اس وقت شیخ رشید ہیں، وہ سب سے زیادہ ریٹنگ دیتے ہیں ،شیخ رشید اس فیلڈ میں آجائیں توا نہیں سب سے زیادہ تنخواہ ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، سلیم صافی، امتیاز عالم، شہزاد چوہدری اور بابر ستار نے جیو نیوز کے منفرد پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ کے ایک غیر روایتی پرو گر ا م میں میزبان رابعہ انعم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ رپورٹ کارڈ کے اس پروگرام میں تجزیہ کاروں نے ہلکے پھلکے سوالات کے ہلکے پھلکے انداز میں جواب دیئے، عموماً سنجیدہ انداز میں تجزیہ کرنے والے تجزیہ کاروں کا یہ ہلکا پھلکا انداز جو ناظرین کیلئے بڑی دلچسپی کا باعث تھا۔ میزبان رابعہ انعم کے پہلے سوال آپ تجزیہ کار نہ ہوتے تو کیا ہوتے؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ اگر میں صحافی نہ ہوتا تو وکیل ہوتا۔ حسن نثار اگر صحافی نہ ہوتے تو ٹیچر ہوتے۔بابر ستار نے کہا کہ اگر وکیل نہیں ہوتا تو قصائی ہوتا، آدھے وکیل اور آدھے تجزیہ کار کی قریب ترین چیز قصائی ہی بنتی ہے۔سلیم صافی کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی خود کو تجزیہ کار نہیں سمجھا ہے، میں ایک معمولی سا صحافتی مزدور ہوں، اگر میں صحافی نہ ہوتا تو شریف آدمی ہوتا۔امتیاز عالم نے کہا کہ یہ بات کافی حدتک ٹھیک ہے کہ صحافت اور شرافت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، اگر میں تجزیہ کار نہ ہوتا تو سماج وادی کارکن یا کلاسیکل ڈانسر ہوتا۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ میں اگر ایئرفورس میں نہ ہوتا تو دنیا کی کسی بہترین یونیورسٹی میں پڑھارہا ہوتا۔دوسرے سوال رپورٹ کارڈ کا پسندیدہ تجزیہ کار کون ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے بابر ستار نے کہا کہ حسن نثار میرے فیورٹ تجزیہ کار ہیں، ان کا جارحانہ انداز پروگرام میں جان ڈال دیتا ہے۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ حسن نثار رپورٹ کارڈ کی جان ہیں لیکن ان سے ہٹ کر بات کی جائے تو میرے پسندیدہ تجزیہ کار مظہر عباس ہیں، مظہر عباس بہت متوازن تجزیہ کرتے ہیں۔سلیم صافی کا کہنا تھا کہ مجھے رپورٹ کارڈ میں اپنے سوا باقی سب تجزیہ کار پسند ہیں، تجزیہ کار کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ جذباتی نہیں ہوتا ہے، حفیظ اللہ نیازی، حسن نثار اور میں کسی حدتک جذباتی ہوجاتے ہیں۔امتیاز عالم نے کہا کہ رپورٹ کارڈ تجزیہ کاروں کا ایک گلدستہ ہے، یہاں پانچ چھ مختلف خیالات کے حامل لوگ ہیں، شہزاد چوہدری کے تجزیے میں توازن اور باریکی نظر آتی ہے، بابر ستار سے قانون، سول ملٹری تعلقات، جمہوریت اور لبرل ازم پر کافی اچھی باتیں سنتے ہیں، مظہر عباس کا تجزیہ کافی معلوماتی اور ایک صحافی کا تجزیہ ہوتا ہے، یہ کافی فرسٹ ہینڈ انفارمیشن بھی دیدیتے ہیں، خان صاحب خیبرپختونخوا، افغانستان اور بہت سارے دیگر معاملات پر جرأت مندانہ باتیں کرتے ہیں، ۔ مظہر عباس نے کہا کہ شہزاد چوہدری اور بابر ستار میرے پسندیدہ تجزیہ کار ہیں، پچھلے چند برسوں میں ملک کے اندر آئینی بحث بہت زیادہ رہی ہے، بابر ستار سے جب ہم بات کرتے ہیں تو ان کی بات میں سیاسی اور قانونی دونوں رخ شامل ہوتے ہیں، آرمی اور ایئر فورس سے ریٹائر کئی لوگ اس وقت تجزیہ کارکے طور پر آتے ہیں مگر شہزاد چوہدری کا سیاسی رخ بہت ہی فوکس ہوتا ہے۔تیسرے سوال پاکستان کے کس سیاستدان کو فلمی ہیرو یا ہیروئن ہونا چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے امتیاز عالم نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو سیاستدان کے بجائے فلمی ہیرو ہونا چاہئے تھا، شاہ محمود قریشی جب تقریر کرتے ہیں تو بالکل اداکار لگتے ہیں، وہ جب چاہیں خود پر کوئی موڈ طاری کرسکتے ہیں۔سلیم صافی نے کہا کہ فلم کامیڈی ہو تو طاہر القادری اور ٹریجڈی ہو تو الطاف حسین ہیرو کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پنجاب کی فلموں میں شیخ رشید جیسا کیریکٹر ضرور نظر آتا ہے، اس لئے شیخ رشید کو پنجابی فلموں کا ہیرو ہونا چاہئے تھا ، اگر چاکلیٹی ہیرو کی بات کی جائے تو عمران خان موزوں ہیں۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی فلمی ہیرو کیلئے پرفیکٹ ہیں، ان کی جملوں کی ادائیگی کمال کی ہوتی ہے، سیا ستد ا نو ں میں خواجہ آصف سے اچھا ولن کوئی اور نہیں ہوسکتا ہے۔بابر ستار نے کہا کہ شہباز شریف کے پاس بھی ادا کا ری کا ٹیلنٹ ہے، شہباز شریف فلموں میں کامیاب ہوسکتے تھے۔چوتھے سوال آپ کا پسندیدہ اینکر کون ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ مجھے شاہزیب خانزادہ اور کاشف عباسی بہت پسند ہیں، شاہزیب خانزادہ کو میں نے اوپر آتے دیکھا ہے، مجھے خوشی ہوتی ہے کہ شاہزیب خانزادہ آج پاکستان کا نمبر ون اینکر ہے، کاشف عباسی بہت اچھے انداز سے پروگرام میں لے کر چلتے ہیں۔بابر ستار نے کہا کہ میرے خیال میں بھی شاہزیب خانزادہ بہت اچھے اینکر ہیں، کامران خان جیسے کہنہ مشق اور کامیاب اینکر کے فارمیٹ کو ٹیک اوور کر نا اور آگے لے کر چلنا آسان کا نہیں تھا، وسیم بادامی نے عامر لیاقت حسین سے انٹرویو میں فلم غالب کے بارے میں پوچھا اس کے بعد سے وسیم بادامی میرے فیورٹ اینکر ہیں۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ نسیم زہرہ اور شاہزیب خانزادہ میرے پسندیدہ اینکرز ہیں، حامد میر بہت کہنہ مشق صحافی ہیں وہ پروگرام کا تسلسل برقرار رکھتے ہیں، طلعت حسین کی سنجیدگی مجھے اچھی لگتی ہے، کسی خاص معاملہ پر تفصیلی پروگرام کی بات ہو تو معید پیرزادہ سے بہتر اینکر نہیں ہے۔سلیم صافی نے کہا کہ سب سے اچھے اینکر تو اس وقت شیخ رشید ہیں، اینکر کی کوالٹی زیادہ ریٹنگ مانی جاتی ہے تو سب سے زیادہ ریٹنگ شیخ رشید دیتے ہیں ، شیخ رشید کسی بھی اینکر سے زیادہ ٹی وی اسکرین پر رہتے ہیں،شیخ رشید اس فیلڈ میں آجائیں توا نہیں سب سے زیادہ تنخواہ ملے گی۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ مجھے بطور اینکر جنوبی ایشیا میں برکھا دت اور پاکستان میں عاصمہ شیرازی پسند ہیں۔پانچویں سوال کسی ایک سیاستدان کی کوئی خاص بات جو کسی کو معلوم نہ ہو؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ نواز شریف نے ایک انٹرویو میں مجھے گانا گنگنا کر سنایا اور واقعی ان کی آواز بہت اچھی تھی۔امتیاز عالم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کا شاعری کا ذوق بہت اچھا ہے۔