لاہور(نمائندہ خصو صی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں فاٹا اصلاحات فوری نافذکی جائیں ،فاٹا کے عوام اصلاحات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے مقررہ10سال پر مطمئن نہیں،فاٹا میں فوری طور پر مردم شماری کا عمل شروع کیا جائے کیونکہ مردم شماری نہ ہونے کی وجہ سے فاٹا میں ترقی کا پہیہ رکا ہوا ہے ،پرمٹ اور راہداری سسٹم کرپشن کی جڑہے جس کا فوری خاتمہ ضروری ہے،سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات خوش آئند ہیں، 2018کے الیکشن سے قبل فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کیا جائے تاکہ صوبائی اسمبلی میں فاٹا کو نمائندگی مل سکے ،ملک بھر کے کالجز اور یونیورسٹیوں میں فاٹا کے طلبا ءکے لئے کوٹہ بڑھایا جائے اور قبائلی علاقوں میں خواتین یونیورسٹیاں اور میڈیکل کالجز بنائے جائیں،نادرا 14دن کے اندربلاک شناختی کارڈوں کی چھان بین کرکے معاملہ نمٹائے، اگرچودہ دن میں معاملہ حل نہ کیا گیا تو یکم اکتوبر کو تمام صوبائی ہیڈکوارٹرز کے سامنے دھرنے دئے جائینگے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور میں فاٹا سیاسی اتحاد کے قائدین کے اجلاس کی صدارت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم اعتراف کرتے ہیں کہ گزشتہ 70 سالوں میں قبائل نے پاکستان کا دفاع کیا ہے اور اس سے پہلے ان لوگوں نے متحدہ ہندوستان کو محفوظ رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کیا تھالیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ گزشتہ200سالوں میں اس دفاعی حصار کا کسی نے خیال نہیں رکھا یہی وجہ ہے کہ یہاں معاشی ،سیاسی اور نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے قائم کی گئی سرتاج عزیز کمیٹی نے قبائلی علاقوں کی تعداد نصف سے بھی کم بتائی ہے اور اسکی شائد وجہ یہی ہے کہ قبائلی علاقوں میں مردم شماری کبھی نہیں ہوئی اس وجہ سے کبھی آبادی کی تعداد50 لاکھ بتائی جاتی ہے اور کبھی 48لاکھ، لیکن یہ تعداد انتہائی کم ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اگرقبائلی علاقوں کی مردم شماری ہوجاتی ہے تو یہ تعداد2 کروڑ سے زیادہ بنتی ہے،گزشتہ آپریشن کے نتیجے میں25 لاکھ کے قریب افراد نے نقل مکانی کی جن میں اب بھی بہت سارے لوگ گھروں سے باہر ہیں۔آج تمام سیاسی قائدین نے متفقہ فیصلہ کیا ہے اور انکا متفقہ مطالبہ ہے کہ قبائل کیلئے ملک بھر کے کالجز اور یونیورسٹیوں میں کوٹہ بڑھایا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ قبائلی علاقوں میں میڈیکل کالج،انجینئرنگ یونیورسٹی،اور خواتین یونیورسٹیاں قائم کیں جائیں تاکہ قبائلی خطہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے، اصلاحات کیلئے پانچ سے دس سال کا وقت رکھا گیا ہے اس سے حکومتیں بدلنے کے ساتھ ساتھ یہ منصوبہ بھی بدل سکتا ہے،اس لیے اس اہم معاملے کو جنگی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ فاٹا کوترقی دینے کیلئے500بلین کا پیکیج دیا جائے ۔ فاٹا کے اس سیاسی جرگے اور عوام کا مطالبہ ہے کہ انکے جملہ معاملات فاٹا سیکرٹریٹ کی بجائے صوبائی سیکرٹریٹ کے حوالے کئے جائیں تاکہ انکو یقین ہوجائے کہ واقعی قبائلی عوام انقلاب کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔