• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ طاس معاہدے پر اجلاس ، مودی کاقانونی مشاورت کا فیصلہ

Indus Water Treaty Meeting Modi To Take Legal Advice
جنگی جنون کے بعد کیا بھارت نے آبی جارحیت کی ٹھان لی ؟بھارتی وزیراعظم کی نریندرمودی کی زیرصدارت سندھ طاس معاہدے پر ہونے والے اجلاس میں کوئی فیصلہ نہ ہوسکا ۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزارت پانی نے رپورٹ اجلاس میں پیش کی ،تاہم اس مسئلے پر اجلاس میں کوئی فیصلہ نہ کیا جاسکا، جس کے بعدوزیراعظم مودی نے فیصلہ کیا کہ وہ سندھ طاس معاہدے پرقانونی مشاورت کریںگے۔

پاکستان کو تنہا کرنے کا دعویٰ کرنے والے نریندر مودی نے اہم وزرا کے بغیر تنہا اجلاس کیا ، بھارتی سیکریٹری خارجہ اور مشیر قومی سلامتی اجلاس میں شریک ہوئے ۔

نریندر مودی کے سندھ طاس معاہدے پر اجلاس میںآبی وسائل کی وزیر اوما بھارتی شریک نہیں تھیں۔ بھارتی وزیرخارجہ بھی امریکا میں مصروف ہیں اس وجہ سے اجلاس میں شریک نہ ہوئیں۔

بھارت کے چیف جسٹس نے بھی بھارتی حکومت کو آئینہ دکھادیا ، پاکستان کے ساتھ بھارت کا سندھ طاس معاہدہ غیرقانونی قرار دینے کی درخواست کو بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم 2 رکنی بنچ نے فوری سماعت سے انکار کردیا۔

بھارتی وکیل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ سندھ طاس معاہدہ غیرقانونی قرار دینے سے متعلق اس کی درخواست فوری سماعت کے لیے منظور کی جائے۔ بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پر نظرثانی کرکے پاکستان کا پانی بند کرسکتا ہے۔

دوری طرف سندھ طاس کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کو آبی جارحیت بہت مہنگی پڑے گی، پانی کا معاملہ انتہائی حساس ہے بھارت کو کئی بار سوچنا ہوگا ، بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ دوحکومتوں میں طےپایاتھاورلڈبنک ضامن ہے، ایک فریق معاہدے کےخلاف وزری کرتا ہےتودوسرافریق کسی بھی فورم پر آواز اٹھاسکتاہے،سندھ طاس معاہدےکےتحت پاکستان 144ملین ایکڑ فٹ پانی حاصل کرتا ہے،پاکستان یہ پانی سندھ، جہلم اوردریائے چناب سےحاصل کرتا ہے،کسی کو اپنا حق مارنے نہیں دیں گے۔
تازہ ترین