• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کی تین بڑی جامعات طویل عرصے سے وائس چانسلرز سے محروم

کراچی (محمد عسکری / اسٹاف رپورٹر) سندھ کی تین بڑی جامعات (کراچی یونیورسٹی، ڈائو یونیورسٹی اور سندھ یونیورسٹی) طویل عرصہ سے مستقل وائس چانسلر سے محروم ہیں۔ سندھ حکومت ان جامعات میں ترجیحی بنیادوں پر میرٹ پر وائس چانسلر کا تقرر کرنے کی بجائے ان میں براہِ راست پرو وائس چانسلر کی تقرری میں مصروف ہے۔ حال ہی میں صرف چار شعبوں والی دائود انجینئرنگ یونیورسٹی میں غیر ضروری طور پر پرو وائس چانسلر مقرر کر دیا گیا ہے۔ مہران یونیورسٹی جامشورو کے پیر روشن دین شاہ راشدی کو چار سال کیلئے پرو وائس چانسلر لگایا گیا ہے۔ اس سے قبل ڈائو یونیورسٹی میں بھی ایک پرو وائس چانسلر خاور جمالی کو مقرر کیا جا چکا ہے جبکہ مذکورہ یونیورسٹی میں پہلے ہی ایک پرو وائس چانسلر ڈاکٹر محمد مسرور بھی کام کر رہے ہیں جن کی مدت ملازمت متنازع ہے۔ اس کے علاوہ ڈائو یونیورسٹی میں کام کرنے والے رجسٹرار بھی قائم مقام ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سندھ یونیورسٹی میں پرو وائس چانسلر کی تعداد گزشتہ ماہ تک 6؍ تھی لیکن بھِٹ شاہ یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے تقرر کے بعد بھٹ شاہ کیمپس کے پرو وائس چانسلر کا عہدہ ختم کر دیا گیا اور اس طرح سندھ یونیورسٹی میں کام کرنے والے پرو وائس چانسلرز کی تعداد پانچ رہ گئی۔ سندھ یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کی صدر پروفیسر عرفانہ ملاح نے کہا ہے کہ جامعات ملازمتیں فراہم کرنے والے ادارے نہیں، جب وائس چانسلر، ڈائریکٹر فنانس، تعلیمی بورڈز کے چیئرمین، سیکریٹریز اور ناظم امتحانات کے تقرر کیلئے اشتہار جاری کیا جاتا ہے اور انٹرویوز ہوتے ہیں تو پرو وائس چانسلرز کی تقرری کیلئے یہی طریقہ کار اختیار کیوں نہیں کیا جاتا؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پرو وائس چانسلر کا تقرر میرٹ کی بجائے سیاسی اور سفارشی بنیادوں پر کیوں کیا جا رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کی یونیورسٹیوں کو ایڈہاک بنیادوں پر چلایا جا رہا ہے اور ان میں مستقل وائس چانسلرز تعینات نہیں کیوں نہیں کیے جا رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ ہائوس نے وعدے کے مطابق اگر 15؍ اکتوبر تک یونیورسٹیز ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم ختم نہ کیں تو سندھ بھر کی جامعات بند کر دیں گے۔
تازہ ترین