کراچی (ٹی وی رپورٹ)پی ٹی آئی کے رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ اچھے برے لوگ ہر سیاسی جماعت میں موجود ہوتے ہیں ، ہم یہ توقع رکھتے ہیں کہ بلاول بھٹو پیپلزپارٹی میں صحت مند رجحانات کی شروعات کریں گے ، پی ٹی آئی کی سوچ ہمیشہ سے یہ رہی ہے کہ وہ سیاسی جماعتیں جو قومی ایجنڈے کے بارے میں سنجیدہ ہیں اور جن کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہے ، وہ ہمارے ساتھ آئیں ہم انہیں ویلکم کریں گے ۔جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ “ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے عمران ظفر لغاری اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید بھی شریک تھے۔پروگرام کے دوسرے حصے میں 8اکتوبر 2005ء کو پاکستان میں آنے والے زلزلے سے متعلق رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سپریم کورٹ گئی ہے اور ہم عدالت میں ان کے ہر سوال کا جواب دیں گے لیکن یہ فیصلہ آنے سے پہلے سڑکوں پر اپنا فیصلہ مسلط کرنا چاہتے ہیں ، پی ٹی آئی کی ماضی سے ہی یہ روش رہی ہے کہ یہ طوفان برپا کرنے کی باتیں کرتے ہیں لیکن پھر چائے کی پیالی اٹھا کر گھر چلے جاتے ہیں ، رائیونڈ جلسے سے پہلے بھی انہوں نے بلند و بانگ دعوے کیئے تھے لیکن یہ رائیونڈ آئے اور واپس چلے گئے تو ہوسکتا ہے کہ یہ 30اکتوبر سے پہلے ہی موم کی طرح پگھل جائیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ آج 2016ء میں بھی یلغار کی سیاست کریں گے کہ کسی لشکر نے کسی شہر پر حملہ کردیا،نواز شریف سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی تحریک کے سلسلے میں لاہور سے اسلام آباد احتجاج کرنے گئے تھے لیکن انہوں نے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی وہ حکومت کا تختہ الٹنے جارہے ہیں۔ نعیم الحق نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ پارلیمنٹ میں اچھا تعلق رہا ہے ، پیپلزپارٹی کے خورشید شاہ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین ہیں ، اگر وہ کرپشن کو ختم کرنا چاہتے تو پچھلے تین برسوں میں کافی اقدامات کرسکتے تھے،لیکن وہ سنجیدہ نہیں تھے کیونکہ کرپشن میں پیپلزپارٹی خود ملوث ہے،ہم نے کبھی جاتی امراء کے گھیراؤ کی بات نہیں کی تھی،ہمارا احتجاج صرف رائیونڈ تک محدود تھا، عمران خان نے حکومت کو پیشکش کی ہے کہ وہ 30اکتوبر کا احتجاج موخر کرسکتے ہیں اگر وزیر اعظم نواز شریف اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں یا پھر خود کو احتساب کیلئے پیش کردیں،اگر ہماری پارٹی نے یہ محسوس کیا کہ وزیر اعظم واقعی احتساب کیلئے سنجیدہ ہیں تو 30اکتوبر کے احتجاج پر نظر ثانی کی جاسکتی ہے۔عمران ظفر لغاری کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی تاریخ میں مائنس ون کے فارمولے چلتے آرہے ہیں ،ایف آئی اے اور نیب کی جانب سے کرپشن کے کیسز پیپلزپارٹی پر ڈال کر ہمیں نشانہ بنایا جارہاہے ، سابق صدر زرداری اس ملک میں سیاست کے بادشاہ ہیں اور بلاول بھٹو زرداری کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے،ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نیب اور ایف آئی اے جانبدار ہیں،ہم پر کیچڑ اچھالی جارہی ہے کیونکہ 2018ء کے الیکشن میں پیپلزپارٹی کی کامیابی یقینی ہے،پیپلزپارٹی پر آج تک کرپشن کے جتنے بھی الزام لگے ہیں وہ سب سیاسی الزام ہیں،ڈاکٹر عاصم پر اب تک کرپشن کا کوئی کیس ثابت نہیں ہوا ہے اور جو کیس پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے خلاف بنائے گئے ہیں یہ بھی اب تک ثابت نہیں ہوسکے ۔پرویز رشید نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو اگر وزیر اعظم نواز شریف کے حوالے سے اعتراضات ہیں تو انہیں چاہئے کہ قانونی راستہ اختیار کریں ، جلاؤ گھیراؤ ، دھرنے اور حکومتوں کے تختے الٹنے کے کلچر کو فروغ نہیں دینا چاہئے ، اس کلچر کے فروغ سے پاکستان میں انتشار اور جمہوریت سے محرومی آئے گی ، پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر خود کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں ، پہلے انہیں خود احتسابی کرنی چاہئے ، نواز شریف نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کے جواب میں خود کو ہمیشہ قوم کے سامنے پیش کیا ہے ، قومی اسمبلی میں بھی انہوں نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کے جوابات دیئے تھے ، انہوں نے کھل کر اپنی منی ٹریل قوم کے سامنے پیش کی ہے ، پی ٹی آئی سپریم کورٹ گئی ہے اور ہم عدالت میں ان کے ہر سوال کا جواب دیں گے لیکن یہ فیصلہ آنے سے پہلے سڑکوں پر اپنا فیصلہ مسلط کرنا چاہتے ہیں ، ان کو پارلیمنٹ میں کرپشن کے خلاف ایک نظام وضع کرنا چاہئے ۔نعیم الحق کا مزید کہنا تھا کہ حکومت چھ مہینے سے سوالات کے جواب نہیں دے رہی ہے ، حکومت احتساب کرنا نہیں چاہتی کیونکہ ان کی خود کی گردن کرپشن میں پھنسی ہوئی ہے ، حکومت احتساب سے راہ فرار اختیار کرکے قوم کو تصادم کی راہ پر نہ ڈالے ، تحریک احتساب کے ذریعے عمران خان وزیر اعظم نہیں بننا چاہتے ، عمران خان اگر وزیر اعظم بنیں گے تو آئینی طریقے پر عمل کرکے بنیں گے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں کرپشن کی اگر تحقیقات ہوں تو سارے ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے ۔ عمران ظفر لغاری نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے نے سندھ کی صوبائی حکومت کے معاملات میں اتنی مداخلت کی ہے کہ انہوں نے سندھ حکومت کی مکمل مشینری کو کھوکھلا کردیا ہے ،پاناما پیپرز ایک عالمی مسئلہ ہے ، ہم اس مسئلے پر پی ٹی آئی کی طرح سڑکوں پر نہیں نکل رہے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ پارلیمنٹ میں حل ہو، پی ٹی آئی پر کرپشن کے ہر طرح کے الزامات ہیں ، احتجاج کے نام پر سیاست کرکے عمران خان وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں ۔پروگرام کے دوسرے حصے میں 8اکتوبر 2005ء کو آزاد کشمیر میں آنے والے زلزلے کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی ، جس میں بتایا گیا کہ 2005ء میں آنے والے خوفناک زلزلے نے ہولناک تباہی مچائی ، لوگ ان گیارہ برسوں میں اپنے پیاروں کو یاد تو کرتے ہیں لیکن اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ ان کی زندگی میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں ، اجڑے ہوئے گھر بن چکے ہیں ، نیا انفرا سٹرکچر تیار ہوتا نظر آرہا ہے لیکن اس تبدیلی کے باوجود ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں جو ریاست و حکومت کی عدم توجہ اور کوتاہی کی شرمناک مثالیں بن چکی ہیں ، کئی اسکولوں کی عمارتیں اب تک تعمیر نہیں ہوپائی ہیں ، طلبا ء زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں ۔ عدم توجہ اور مجرمانہ غفلت کی بدترین مثالیں آزاد کشمیر سے زیادہ خیبر پختونخوا کے شہر بالاکوٹ سے ملے گی ، بالا کوٹ شہر 2005کے زلزلے سے شدید متاثر ہوا تھا ، بالاکوٹ شہر زلزلے کی فالٹ لائن پر واقع ہے اس لئے حکومت نے بکریال کے مقام پر نیا شہر آباد کرنے کے کئی وعدے کیے لیکن وہ وعدے اب تک کی کسی حکومت نے پورے نہیں کیئے ، بالاکوٹ کے مستقل رہائشیوں کا اب مسئلہ یہ ہے کہ وہ اب نہ تو فالٹ لائن پر مستقل رہائش بنا سکتے ہیں اور نہ نئے شہر کا وعدہ ممکن ہوتا نظر آرہا ہے ، بالا کوٹ کے مکینوں کا کہنا تھا کہ وہ اب ناامید ہوچکے ہیں ، 11سال سے ہمیں دلاسے دیے جارہے ہیں، ہم عمران خان کے پاس بھی گئے تھے ،ا نہوں نے کچھ وعدے بھی کیئے تھے لیکن ہوتا کچھ نظر نہیں آرہا ۔ پروگرام کے آخری حصے میں میزبان طلعت حسین کا کہنا تھا کہ سی پیک جیسے اہم منصوبے کو کچھ سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کے لیے نقصان پہنچا رہی ہیں ، چھوٹے صوبوں کی جماعتیں خصوصاً غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہیں ، سی پیک منصوبے سے ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے چنانچہ اس منصوبے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے ، میڈیا کو بھی اس معاملے میں تدبر اور احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ۔