کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل راحیل شریف ہوں یا نہ ہوں نواز شریف کو ماڈل ٹاؤن اور پاناما لیکس کا سامنا کرنا ہوگا، کوئی پلان بنتا تو پاکستان میں بنتا، اسپیکر قومی اسمبلی لاؤڈ اسپیکر بن گئے ہیں، ایاز صادق میری شادی کی تاریخ کی بات کررہے ہیں، میرے لندن آنے کے بعد اگر اسپیکر نے میرج بیورو کھول لیا ہے تو مجھے معلوم نہیں ہے، طاہر القادری لندن میں نہیں ہیں نہ ان سے تیس اکتوبر کے سلسلے میں بات ہوئی ہے، طاہر القادری سے سیاسی حالات پر میری بات ہوتی رہتی ہے، طاہر القادری کا کل فون آیا تھا اور آج بھی فون آئے گا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں تیس اکتوبر کو شامل ہونے کی دعوت دی ہے، طاہر القادری کی مرضی ہے وہ اگر شامل ہونا چاہیں تو ہوجائیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ گیارہ محرم کو پاکستان آرہے ہیں،جو سازش کرنا ہوگی وہاں آکر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کریں گے،پاک فوج کے بارے میں اخبار کو خبر لیک کرنے کے بعد سرکاری پارٹی ہمارے خلاف توپیں چلارہی ہے، ہم تو دو دن کیلئے لندن آئے ہیں یہ تو سرحدوں پر گولہ باری کے دوران دو مہینے لندن میں لیٹے رہتے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ تیس اکتوبر کو عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں گا، عمران خان نے سب سے دور جانے کا فیصلہ کرلیا ہے، عمران خان 1970ء کے بھٹو کی سیاست کررہا ہے، عمران خان کی سولو فلائٹ ان کی غلطی نہیں عقلمندی ہے، عمران خان کو تیس ستمبر کو بہت بڑا رسپانس ملا ہے، تیس اکتوبر کو اسلام آباد میں اس سے آدھا رسپانس بھی مل گیا تو کئی جماعتیں ختم ہوجائیں گی، اس کے بعد مقابلہ تحریک انصاف اورمسلم لیگ ن کا ہوگا۔ شیخ رشید نے بتایا کہ آصف زرداری نے نواز شریف کے ساتھ این آر او طے کرلیا ہے، وطن واپس آکر اس این آر او کی تفصیلات بتاؤں گا، عمران خان اور شیخ رشید اسٹنگر میزائل کی طرح ان چوروں کا پیچھا کریں گے،کچھ پتا نہیں اسلام آباد کا دھرنا کتنے دن کا ہوگا، عمران خان سے کوئی خطرہ نہیں ہے تو نواز شریف اتوار تیس اکتوبر کو مزے کریں، اتوار کے بعد پیر بھی ہے، پیر کو بھی انشاء اللہ ہم وہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور پاناما لیکس ختم نہیں ہوں گے، جنرل راحیل شریف ہوں یا نہ ہوں نواز شریف کو ماڈل ٹاؤن اور پاناما لیکس کا سامنا کرنا ہوگا، حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بارہ پولیس افسر ترقی کے نام پر باہر بھگادیئے ہیں، حساس اداروں نے پنجاب حکومت کو دو پولیس افسر پکڑ کر دیئے ہیں انہیں ٹی وی پر لایا جائے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عسکری اداروں اور نواز شریف کے درمیان صورتحال کشیدہ ہے، من حیث الادارہ نواز شریف کے معا ملا ت، سیاست اور نظریہ وہاں قابل قبول نہیں ہے، نواز شریف کی قسمت کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا لیکن حالات اور واقعات نواز شریف کے حق میں نہیں ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما چوہدری سرور نے کہا کہ طاہر القادری اور شیخ رشید سے میرا کسی قسم کا رابطہ نہیں ہوا ہے، جہانگیر ترین میرے ساتھ لندن کی فلائٹ میں تھے مگر راستے میں کسی سے ملاقات کی بات نہیں ہوئی، پی ٹی آئی نے مجھے کبھی بھی طاہر القادری یا کسی دوسری سیاسی جماعت سے رابطوں کی ذمہ داری نہیں دی ہے، جہانگیر ترین نے مجھے بتایا وہ لندن اپنے اور فیملی کے چیک اپ کیلئے آئے ہیں، پاکستان سے روانہ ہونے سے پہلے وضاحت کردی تھی کہ ملک سے باہر جانے کا مقصد کشمیریوں پر بھارتی ظلم و ستم کو برٹش پارلیمنٹرینز، ٹریڈ یونین نمائندوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور یورپین ارکان پارلیمنٹ کے سامنے اجاگر کرنا ہے۔پاکستان کرکٹ میں اسٹار وارز پر تجزیہ کرتے ہوئے شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ اس وقت دو شاندار کھلاڑیوں جاوید میانداد اور شاہد آفریدی کی لڑائی ہورہی ہے، دونوں کھلاڑی جو باتیں کررہے ہیں وہ انہیں زیب نہیں دیتی ہیں، ان دونو ں کھلاڑیوں کو اندرون و بیرون ملک عزت ملی لیکن آج یہ ایک دوسرے کی عزت اچھال رہے ہیں، ان کے آپسی الزامات پاکستان کرکٹ کو بھی متاثر کرسکتے ہیں، ایسی خبریں بھی ہیں کہ شاہد آفریدی میچ فکسنگ کے الزام پر جاوید میانداد کو قانونی نوٹس بھیجنے کا سوچ رہے ہیں۔ میزبان نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایک معتبر انگریزی روزنامہ کی خبر کے مطابق چند دن قبل ہونے والے سول و عسکری قیادت کے اجلاس میں کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا، اب اس خبر کی بار بار تردید آرہی ہے، سول و عسکری قیادت کے اجلاس میں بھی خبر کی تردید کی گئی اور کہا گیا کہ خودساختہ خبر قومی سلامتی کے امور پر رپورٹنگ کے طے شدہ عالمی معیار کی خلاف ورزی تھی، خبر میں حقائق کے منافی مواد سے اہم ریاستی مفادات کو خطرہ لاحق ہوا، نواز شریف نے حقائق کے منافی خبر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ سیکیورٹی اجلاس میں ہوسکتا ہے غیرریاستی عناصر پر بات نہ ہوئی ہو مگر اندرون ملک اور بیرون ملک یہ بات ہورہی ہے، پاکستان پر الزام لگتا ہے کہ ریاست ان غیرریاستی عناصر کی سرپرستی کرتی ہے جو پڑوسی ممالک میں دہشتگردی کے ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں ، یہ الزام پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف قربانیوں کو گہنا دیتا ہے، بھارت بھی کشمیر میں اپنے مظالم چھپانے کیلئے عالمی فورمز پر بار بار اس بات کو استعمال کرتا ہے، دنیا کی طرح پاکستان کے اندر سے بھی ان غیر ریاستی عناصر کیخلاف کارروائیوں کا مطالبہ کیا جارہا ہے، حیران کن طور پر حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی یہ مطالبہ کررہی ہیں، حکومت اس حوالے سے سنجیدہ کوشش کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ خبروں کے مطابق سیاسی و عسکری قیادت نے ملکی سیکورٹی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ جہادی گروپوں سے نمٹنے کی حکمت عملی بھی تیار کرلی گئی ہے، گزشتہ ہفتے وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں جہادی تنظیموں سے متعلق طے کیا گیا کہ مسلح گروپس کو مکمل طور پر غیرمسلح اور ان کی مالی مدد بند کی جائے گی، بڑی تنظیموں کو سیاسی دھارے میں لانے کا راستہ دیا جائے گا اور اخلاقی و امدادی سرگرمیاں پروان چڑھانے کے راستے نکالے جائیں گے ، نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم تنظیموں، مدارس کی رجسٹریشن اور نفرت انگیز تقاریر روکنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق لشکر طیبہ اور جیش محمد سے وابستہ افراد ہی ملک میں دہشتگردی میں ملوث ہوجاتے ہیں، جیش محمد جیسی تنظیمیں پاکستان میں دہشتگردی نہیں کرتی ہیں مگر ان کے تربیت یافتہ نوجوان کو طالبان اور القاعدہ لے جاتے ہیں اور یہ تنظیمیں نرسری بنی ہوئی ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ یہ عناصر دہشتگرد کارروائیاں کرتے ہیں اور پھر کھلے عام اسے تسلیم کر کے پاکستان کیلئے دنیا میں مشکلات پیدا کرتے ہیں، پاکستان جیسے ہی کشمیر میں بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے لاتا ہے تو بھارت ان الزامات کو ڈھال بنالیتا ہے، یہ صورتحال پاکستان کی سفارتی تنہائی کی وجہ بن سکتی ہے، ریاست پاکستان کو اس حوالے سے ایک واضح پوزیشن لینے کی ضرورت ہے، ریاست پاکستان دنیا میں کہہ دے کہ یہ لوگ دہشتگرد نہیں ہیں یا پھر دنیا کو کہے کہ ہم ان کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔