• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
یارب زمانہ مجھ کو مٹاتا ہے کس لئے
لوح جہاں پہ حرف مکرر نہیں ہوں میں
وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے:دشمن کا پروپیگنڈہ قوم حرف غلط کی طرح مٹا دے گی یہ تو درست ہے کہ دشمن کا سامنا قوم ہی کرے گی اس کے پروپیگنڈے کو بھی وہی ختم کرے گی اسی طرح اپنے مسائل بھی خود حل کرے گی، اپنے ہر زخم پر مرہم بھی خود رکھے گی، مہنگائی، لوڈ شیڈنگ، بیروزگاری، کرپشن کا خاتمہ اور عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد بھی خود ہی کرے گی، حکومت کیا کرے گی؟ آئندہ انتخابات کی تیاری کرے گی، بیان دے گی۔ سب اچھا ہے کی تصویر دکھائے گی، آخر قوم کس دن کام آئے گی یہ بڑی ہی نکھٹو قوم ہے کہ جو حکومت کے کرنے کے کام ہیں وہ بھی نہیں کر سکتی، وزیراعظم نواز شریف، نرم دل، خوش گفتار اور خوبرو ہیں یہی کیا کم ہے جو قوم غربت مہنگائی اور بیروزگاری کا شکار بنا دی گئی ہو وہ دشمن کے پروپیگنڈے کا مقابلہ کیسے کرے گی۔ یہ اوصاف حمیدہ صرف لیگی حکومت میں نہیں ہر دور کی حکومت میں پائے جاتے رہے ہیں، اس لئے صرف نوا زشریف کو ہی ذمہ دار ٹھہرانا زیادتی ہے، خرابی کہاں سے چلی کہاں تک پہنچی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ نوحہ، لطیفہ بنا کر پڑھیں مگر غم کی داستان کیسے ڈھولک کی تھاپ پر سنائی جا سکتی ہے، مگر کیا کریں ہماری چھاگل میں پینے کے لائق پانی ہی نہیں، دشت افلاس میں واقع قصر اقتدار کے باغوں میں میٹھے شفاف پانی کے فوارے چھوٹتے ہیں، علم بھی ایک ذہنی تعیش ہے، کوئی انقلاب فرانس نہیں لا سکتا، ہم قبلہ نواز شریف کی آواز میں آواز ملا کر کہتے ہیں کہ آئو دشمن کے پروپیگنڈے کو حرف غلط کی طرح مٹا دیں،
٭٭٭٭
خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا ہے:ملک میں جمہوریت کے نام پر بادشاہت ہے عوام اس رویئے کے خلاف کھڑے ہو جائیں۔ پاکستان میں جمہوریت لفظاً ضرور آیا لیکن یہ معناً کبھی نافذ ہوئی نہ موجودہ سیناریو میں آئندہ کبھی ہو گی، جمہوریت کو جمہور لاتے ہیں، اور وہی اپنی رائے کے ذریعے اسے نافذ بھی کرتے ہیں، حکومت تو عوام کے ذریعے آتی اور انہی کے لئے ہوا کرتی ہے، اس لئے اب بھاری ذمہ داری عوام کی ہے کہ وہ حقیقی جمہوریت برپا کریں، اور خود ہی اس کے ثمرات اپنے تک پہنچائیں حکمرانوں کو اپنے زیر نگیں رکھیں تاکہ سیاست خدمت کا لبادہ اوڑھے اور جمہوریت میں ملوکیت کا پیوند نہ لگ سکے، تمام مہذب قومیں ایسی ہی ہوتی ہیں، اس لئے ان پر کوئی نادرشاہی حکم نہیں چلا سکتا، بلکہ حکمران ان کے پابند ہوتے ہیں، سپریم کورٹ نے حق کی آواز بلند کی ہے جس پر لبیک کہنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، اگر ایک ملک کی سب سے بڑی عدالت کوئی فیصلہ دے اور حکومت اس پر عملدرآمد نہ کرائے من مانی کرے تو پھر بادشاہت اور کس چڑیا کا نام ہے؟ ہمارا ان دنوں یہ حال ہے کہ حق کی آوازیں تو بلند ہو رہی ہیں ہر جانب سے مگر حق کو رائج کرنے کے لئے کوئی آگے نہیں بڑھتا، عدالت عظمیٰ کا بیان حکمرانوں کے لئے تنبیہ ہی نہیں تازیانہ ہے، تب و تاب و جاودانہ ہی قوموں کو زندہ رکھتی ہے، اکثر یہ مقولہ سننے میں آتا ہے کہ ’’برعکس نہند نام زنگی کافور‘‘ الٹا سیاہ فام حبشی کا نام دودھ جیسا رنگ رکھنے والا کافور رکھ دیا جاتا ہے، اور کوئی شخص اسم با مسمیٰ نہیں رہتا اسی طرح ہمارے ہاں 70برس سے بادشاہت کا نام جمہوریت رکھ کر پوری قوم کو بچہ جمورا بنا دیا گیا ہے۔
٭٭٭٭
اپوزیشن لیڈر
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اپنی مفاہمت کو عمران خان کے احتجاجوں سے نہ چھپائیں، عمران، جتنے نواز شریف کے لئے درد سر بنے ہوئے ہیں اتنے ہی آپ کے لئے بھی، بس پاکستانی قوم ہے جو گلی بنا دی گئی ہے اور میدان اقتدار و سیاست میں اس سے گلی ڈنڈا کھیلا جا رہا ہے، وزیراعظم نواز شریف کے لئے کون کتنا فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے اس لاٹری سے وہ خوب واقف ہیں، اور 2018ء بڑے مزے سے بجا رہے ہیں، اپوزیشن لیڈر ڈبل گیم کھیل رہے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ کسی کو ان کی سیاسی اداکاری کا علم ہی نہیں کوشش ہو رہی ہے کہ ن لیگ کے روشن امکانات کو تاریک کیا جائے، نام نہاد اپوزیشن عوامی مسائل، حکومت سے حل کرانے کے بجائے، اپنی باری کا مقدمہ لڑ رہی ہے، میثاق جمہوریت کے بعد پی پی کو اپوزیشن کا دعویٰ کرنے کا کیا حق ہے، ہمارے ملک میں باقاعدہ ایکٹو اپوزیشن کا کبھی کوئی وجود ہی نہیں رہا، بلکہ وہ حزب اقتدار کی سیکنڈ لائن ہوتی ہے، جو جزوی طور پر اپنے کام نکلوانے کے لئے شریک اقتدار ہوتی ہے، جہاں تک عمران خان کا تعلق ہے تو وہ ناکام احتجاج کا دوسرا نام ہیں، وہ کامیاب ہو سکتے تھے بشرطیکہ وہ سیدھا راستہ اختیار کرتے، وہ ایاک نعبد وایاک نستعین سے آگے اہدنا الصراط المستقیم بھی پڑھ لیا کریں، سیدھی سی بات ہے کہ اپوزیشن ن لیگ سے ترجیحی بنیادوں پر پہلا کام لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا لیتی، انہیں عمران خان سے بچانے کا ڈرامہ نہ کرتی، کیونکہ نواز شریف ایک منتخب وزیراعظم ہیں، اور کسی عدالت کو مطلوب نہیں، ان کا اپنی مدت پوری کرنا ہی ملکی سیاست کے لئے بہتر ہے، خدمت خلق دراصل حصول اقتدار کی جنگ میں بدل چکی ہے، عوام اپنا مستقبل ابھی سے طے کر لیں۔
٭٭٭٭
باری برسی
....Oبلاول زرداری بھٹو:ای سی ایل آخر ہے ہی کیوں؟ تاکہ موسٹ وانٹڈ کو فرار اور اَن وانٹڈ کو دھر لیا جائے!
....Oطاہر القادری:حالات 12اکتوبر 1999سے بھی بدتر،
بد ہی بدتر حالات کے ذمہ دار ہیں، دعا فرمائیں کوئی اچھی خبر ملے،
....Oامریکہ:ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں دیکھنا چاہتے ہیں پاکستان اپنی زمین استعمال نہ ہونے دے،
کیا بھارت، امریکہ منتقل ہو گیا ہے؟
....Oمصطفیٰ:کمال:کراچی میں امن کا سافٹ ویئر ہمارے پاس ہے،
اس کا مطلب ہے بد امنی کاسافٹ ویئر بھی آپ ہی کے پاس تھا،
....Oتحریک انصاف کا اسلام آباد بند کرنے کی تاریخ پر نظرثانی،
کسی کو عقل تیسرے دن آتی ہے اور کسی کو لطیفہ تیسرے روز سمجھ آتا ہے۔



.
تازہ ترین