نوشہرہ (نمائندہ جنگ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ چینی سفیر سے کوئی رنجش نہیں وہ خیبرپختونخوا کے وسیع تر مفاد میں صرف دو لفظ کہہ دیں کہ مغربی روٹ سی پیک کا حصہ ہے تو سارا جھگڑا ہی ختم ہو جائے گا۔ وفاقی وزیراحسن اقبال کو ہم نے صوبائی ارکان اسمبلی کو بریفنگ دینے سے روک دیا ہے۔ وہ چین اور پاکستان کے مابین ہونے والے سی پیک معاہدے کے دستاویزات پیش کریں۔اور بتائیں کہ مغربی روٹ سی پیک کا حصہ ہے ۔ ہمیں کہانیاںسنانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔وزیر اعظم نواز شریف نے آل پارٹی کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کے سامنے جو وعدہ کیا تھا اس کو ایفا ء کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہرہ اضاخیل پایاں میں شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اسلم پرویز، کامران خان، سلامت خان، ملک سید محمد، ملک طاہر محمود، ملک گل تازاکبر نے اپنے سینکڑوں ساتھیوں اور خاندان کے ہمراہ پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکاخیل ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خان خٹک،ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک تحصیل ناظم نوشہرہ رضا اللہ خان ضلعی کونسلر ملک خان بشر نے خطاب کیا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ مغربی روٹ کو سی پیک کا حصہ بنانا ہوگا اور اس روٹ کو تمام سہولیات بھی دینا ہوں گی اس کا وزیر اعظم نے آ ل پارٹی کانفرنس میں میڈیا کے سامنے وعدہ کیا ہے۔ چینی سفیر سے کوئی اختلاف نہیں صرف وہ دو ٹوک الفاظ میں اس بات کا ا علان کریں کہ مغربی روٹ سی پیک کا حصہ ہے۔ انھوں نے کہا ہمارا جھگڑا اسی وقت ختم ہوجائے گاہم زبانی جمع خرچ پر یقین نہیں کرسکتے ہمیں معلوم ہوا کہ ہمارے ساتھ دھوکہ ہو رہاہے۔ ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں اور اپنا حق لے کر رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکمران ایک طرف صوبے کے حقوق غصب کرکے صوبے کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں۔ قومی سلامتی اور پاک فوج پر آنچ لانے والوں کو نشان عبرت بنایا جائے ۔ انھوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ قومی سلامتی کے اہم اجلاس کی باتیں میڈیا تک کیسے پہنچی یہ فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی وفاقی وزیر داخلہ کبھی کہتے ہیں کہ اس میں دو لوگ ملوث ہیں اور کبھی تین، جو بھی ملوث ہیں ان کے خلا ف آئین کے ارٹیکل6 کے تحت مقدمہ چلا یا جائے۔ ہم قومی اداروں کو بدنام کرنے کی سازش کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ پرویز خٹک نے کہا کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں احتجاجی دھرنے اور اسلام آباد کو بند کرنے کااعلان تیس اکتوبر کے بعد ہوگا۔ ہو سکتا کہ یہ احتجاج ایک دو دن کے لیے آگے ہوجائے کیونکہ اتوار چھٹی کادن ہے اور عین ممکن ہے ۔ یکم نومبر کویہ احتجاج ہو ۔انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اسلام آباد بند کرنے کی تحریک سے علیحدگی اختیار کرکے نواز شریف دوستی کا ثبوت دیا ہے اور اس کا اصل چہرہ عوام کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔ پیپلز پارٹی نےبھی سابق دور میں خوب کرپشن کی ہے ۔جو لوگ چمچہ گیری کرتے ہیں وہ وزیر اعظم سے ڈرتے ہوں گے میں صوبے کے حقوق کے لئے لڑتا رہوں گا۔پرویز خٹک نے کہا اس پر میں بہت خوش ہو اکہ پی ٹی آئی اور پی پی پی کے راستے جدا ہوگئے۔عمران خان وزیر اعظم سے احتساب چاہتے ہیں۔ نوازشریف اتنا بتا دیں کہ جائیدادیں کس طرح خریدی گئی اگر ان کے پاس یہ سارے ثبوت موجود ہیں تو وہ قوم کے سامنے لائیں۔ پھر ہمیں احتجاج کرنے کا کوئی حق نہیں۔یہ سب ثابت کردیں تو بات ختم وہ احتساب سے چھپ رہا ایسے میں عمران خان کے پاس احتجاج کے سوا اورکونسا راستہ ہے۔ یہ عمران خان کی مجبوری ہے کہ اس نے اسلام آباد کو بندکرنے اور اسلام آباد اور حکومتی کام بند کرنے کا بڑ اقدم اٹھایا ہے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ حیدر ہوتی عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے خزانہ بھرا چھوڑا تھا ۔ یہ کوئی اکبر بادشاہ کا خزانہ تھا جس میں اشرفیاں اور سونے جواہرات پڑے تھے۔ یہ انٹرنیٹ کا زمانہ ہے بچہ بچہ جانتا ہے کہ خزانے میں پیسے بجٹ ٹو بجٹ آتا ہے اور جون میں ختم کیاجاتا ہے ۔ہماری حکومت کو فنڈز کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اور فنڈز کی کمی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم کام کر رہے ہیں پیسے خرچ تب ہوتے ہیں جب کام ہوتا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ ہم لٹیروں کے خلاف میدان میں نکلے ہیں وہ ہمارے خلاف بولیں گے۔ان کے احتساب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ سابق حکمرانوں نے کرپشن اور لوٹ مار کے سوا صوبے کو کیا دیا۔ صوبے کے حقوق غصب کرنے والوں کے خلاف آخری دم تک لڑیں گے۔