• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرپشن، دوہرا تعلیمی نظام دہشت گردی کے محرکات ہیں، پرویز خٹک

پشاور(نیوزڈیسک)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کرپشن، معاشی تفاوت اور دوہرے تعلیمی نظام کو دہشت گردی کے محرکات قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے دہشت گردی کی بنیادی وجوہات اور محرکات کے خلاف سہ پہلو پلان کے تحت موثر اقدامات کئے ہیں۔ وہ پیر کے روز نیشنل کاونٹر ٹیرارزم سنٹر کھاریاں صوبہ پنجاب میں نیشنل انٹگر یٹیڈ کائونٹر ٹیرارزم کورس اور فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے تربیتی کورس کی کامیاب تکمیل پر منعقدہ مشترکہ گریجویشن تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل عمر فاروق درانی، کور کمانڈر 1کور، لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ، انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایوی لیشن، پاک آرمی اور دیگر سیکورٹی اداروں کے اعلیٰ افسران اور متعلقہ حکام نے تقریب میں شرکت کی۔اس موقع پر تقریب کے شرکاء کو نیشنل کائونٹر ٹیرارزم سنٹر کھاریاں کے مشن، کرداراور دیگر متعلقہ پہلوئوں پر پریزینٹیشن بھی دی گئی ۔ شرکاء کو ادارے کے تربیتی اہداف ، کارناموں اور تربیتی سرگرمیوں سے آگاہ کیا گیا ۔ شرکاء کو بتایا گیا کہ اس وقت تک 357 یونٹس کے تحت مختلف دوست ممالک کے 213121 جوان تربیت حاصل کر چکے ہیں جبکہ ایف سی 7 کوڑ کے 596 اہلکار استعداد کار میں اضافہ کیلئے تربیت مکمل کر چکے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کرپشن دہشت گردی کیلئے بنیاد فراہم کرتی ہے جبکہ معاشی تفاوت معاشی ناانصافی کو جنم دیتا ہے جس سے لوگ محرومیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی کی تیسری اہم وجہ امتیازی اور غیر معیاری نظام تعلیم ہے۔ امیر کیلئے سب کچھ آسانی سے میسر ہوتا ہے جبکہ غریب کیلئے کچھ نہیں ہوتا۔ غریب اور محروم عوام کا اداروں پر اعتماد ختم ہو جاتا ہے اور وہ مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں شدت پسند مائنڈ سیٹ کاکام آسان ہو جاتا ہے اور وہ آسانی سے اپنے مقاصد کیلئے عوام کی ذہن سازی کرلیتے ہیں ۔ نظریاتی رغبت(Ideological motivation) کے ذریعے وہ اپنے سہولت کار پیدا کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب ریاست کا اختیار نہ رہے اوروہ عوام کو تحفظ نہ دے سکے تو لوگ مجبوراً غیر قانونی تحفظ ڈھونڈتے ہیں کیونکہ ادارے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں یا کسی کی ایماء پر چلتے ہیں مگر عوام کو جب تحفظ کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا تو طاقتور گروپ کے قریب ہو کر اپنی جان خلاصی کرتے ہیں یہی بنیادی محرکات ہے جس کی وجہ سے ہمارے پاس دہشت گردی سے نمٹنے کا ادرہ جاتی طریقہ کار نہیں رہا تھا حکمرانوں کے اپنے مقاصد تھے اور یہ کل وقتی مسئلہ وہ توجہ حاصل نہیں کر سکا جوکرنا چاہیے تھا ۔جس کے نتیجے میں پاکستان دہشت گردوں کی آماجگاہ بنتا چلا گیا جب تک ان وجوہات کا تدارک نہ کیا جائے تب تک دہشت گردی کے خطرات منڈلاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو ہمیشہ کیلئے جڑ سے ختم کرنے کیلئے ہمیں معاشرے کی روایات کے تناظر میں اس کی وجوہات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ جاننا ہوتا ہے کہ وہ کونسے محرکات ہیں جو دہشت گردی کیلئے موزوں ہیں۔ معاشرے میں وہ کونسی خامیاں اور کمزوریاں ہیں جن سے دہشت گرد عناصرفائدہ اُٹھاتے ہیں جو ان کے عزائم کی تکمیل میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ معاشرے کا کوئی بھی فرد خو د کو آگ کے بھنور میں دھکیلنے کیلئے تیار نہیں ہوتا مگر بعض اوقات حالات ایسے بنا دیئے جاتے ہیں یا بن جاتے ہیں جن کی وجہ سے وہ نہ چاہتے ہوئے بھی استعمال ہو جاتا ہے یا کم ازکم مزاحمت کیلئے تیار نہیں ہوتا۔پرویز خٹک نے کہا کہ جب ہم نے صوبے میں حکومت سنبھالی تو دہشت گردی، بھتہ خوری ، کرپشن ، اغواء کاری اپنے عروج پر تھی ادارے تباہ حال تھے ۔ پولیس جیسا اہم محکمہ سیاسی مداخلت کا شکار تھا ہم نے صوبے میں دیر پا امن کے قیام اور اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے بیک وقت تین پہلوئوں Social Integration،  Political Integratrion اورMilitarily  integration   کو اپنا مسئلہ سمجھ کر کام شروع کیا ۔ کرپشن کے خاتمے ، اداروں کے استحکام اور عدل و انصاف کی بالاد ستی کیلئے اصلاحات کیں اور ریکارڈ قانون سازی کی ۔ رائٹ ٹو سروسز ، رائٹ ٹو انفارمشن اور وسل بلور جیسے اہم قوانین پاس کئے ۔ محکمہ پولیس کی استعداد کار میں اضافہ کیا ۔ نئے پولیس ایکٹ کے ذریعے پولیس کو فرسودہ خول سے باہر نکالا ۔جس میں پولیس کو قانونی طور پر سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد کرکے آپریشنل اور مالی خود مختاری دی۔ایک چیک اینڈ بیلنس میکنزم کے تحت اس کی ذمہ داریوں اور جواب دہی کا بھی تعین کیا۔ یہ اس لئے کیا کہ اختیار کے ساتھ ذمہ داری اور جواب دہی نہ ہو تو یہ اختیار ہمیشہ غلط استعمال ہوتا آیا ہے۔وزیراعلیٰ نے دہشت گردی کے خلاف پاک آرمی کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ پاکستان آرمی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہی ہے۔حکومت ، پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی بنانے اور اس کو عملی جامہ پہنانے میں انتہائی اہم کردار اد کر رہے ہیں۔ اس حکمت عملی کی صحیح عکاسی ،آپریشن ضرب عضب کی کامیابی ہے۔ پوری قوم، قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص پاکستان آرمی کی بے پناہ قربانیوں کی بدولت ، ہررنگ ونسل کے دہشت گردوں کو شکست دینے اور متاثرہ علاقوں میں حکومتی رٹ قائم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے شرانگیز کاروائیوں کے خلاف استعمال ہونے والے مختلف ہتھکنڈوں پر مبنی مظاہرے بھی دیکھے۔ 
تازہ ترین