• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آپریشن ضرب عضب کے تحت قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف مسلح افواج نے قلیل مدت میں جو زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں، عالمی برادری انہیں زبردست خراج تحسین پیش کر رہی ہے۔ آپریشن کا بنیادی ہدف شمالی وزیرستان تھا جس کا95 فیصد علاقہ شدت پسندوں سے خالی کرا لیا گیا ہے۔ شوال کی دشوار گزار پہاڑیوں میں زمینی کارروائیاں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئی ہیں اور دوسرے شورش زدہ علاقوں میں بھی زندگی بتدریج معمول پر آرہی ہے، پاک فوج کی ان کامیابیوں کا اعتراف امریکہ نے بھی کیا ہے جو اب تک ’’ڈومور‘‘ کی رٹ لگائے رکھتا تھا۔ پاکستان و افغانستان سے متعلق امریکہ کے معاون نمائندہ خصوصی نے وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کے بعد ایک انٹرویو میں تسلیم کیا ہے کہ آپریشن ضرب عضب سے وزیرستان اور خیبر ایجنسی محفوظ علاقے بن گئے ہیں۔ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے متعلق امریکہ کے تحفظات بڑی حد تک دور ہو گئے ہیں جن کی وجہ سے اطلاعات آرہی تھیں کہ پاکستان کیلئے دہشت گردی کے خلاف اتحادی سپورٹ فنڈ روکا جانے والا ہے۔ امریکی نمائندے کا کہنا ہے کہ نئی صورت حال کے پیش نظر پاکستان کو اتحادی فنڈ کی ادائیگی جاری رہے گی۔ قبائلی علاقوں میں آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کے مقابلے میں اندرون ملک قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد سست روی کا شکار ہے جس کا وزیراعظم نے بھی نوٹس لیا ہے۔ اس سست روی کے باعث اندرونی علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات پر ابھی تک پوری طرح قابو نہیں پایا جا سکا۔ ایک تازہ افسوسناک واقعہ اتوار کو ملتان میں وہاڑی چوک کے بس اڈے پر پیش آیا جہاں ایک خود کش دھماکے میں دس بے گناہ شہریوں کی جانیں چلی گئیں اور 59زخمی ہوگئے۔ بتایا گیا ہے کہ ایک نوعمر خود کش بمبار بس سے اترا اور غالباً رکشے میں بیٹھ کر اپنے ہدف کی جانب روانہ ہوا لیکن رکشے کی ایک موٹر سائیکل سے ٹکر ہو گئی جس سے بارودی مواد خوفناک دھماکے سے پھٹ گیا اور آس پاس کے وسیع علاقے میں تباہی مچا دی۔ انسانی جانوں کے ضیاع کے علاوہ کئی گاڑیاں اور دکانیں بھی تباہو ہو گئیں۔ قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کے بعد رائے عامہ کے حلقے مسلسل خبردار کر رہے تھے کہ ہزیمت خوردہ دہشت گرد اب ملک کے اندرونی علاقوں کا رخ کریں گے چنانچہ پشاور، اٹک اور کئی دوسرے مقامات پر بم حملوں کے بعد وہ ملتان تک پہنچ چکے ہیں اور کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ ان کا آئندہ ہدف کیا اور کہاں ہو گا۔ سیاسی وعسکری قیادت کے منظور کردہ 20نکاتی قومی ایکشن پلان کا مقصد دوسرے اہداف کے علاوہ اسی طرح کے واقعات کی روک تھام تھا۔ اس میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کردار بڑا اہم تھا، انہوں نے یہ کردار خوبی سے نبھایا بھی اور کئی مقامات پر بروقت چھاپے مار کر تخریب کاروں کے گروہوں کو بے نقاب کیا۔ لیکن ملتان کا واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے اداروں کو ابھی مزید چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کیلئے انہیں اپنی کوششیں دوگنا کرنا پڑیں گی۔خفیہ ایجنسیوں، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں کے چوکس ہونے کے باوجود ملتان میں دہشت گردوں کی خودکش کارروائی ارباب اختیار کیلئے کئی سوالیہ نشان چھوڑ گئی ہے۔ انہیں اپنی حکمت عملی کا مسلسل جائزہ لینا ہو گا اور وہ تمام سوراخ بند کرنا ہونگے جہاں سے بیرونی آقائوں کی اشیرباد اور مالی و اسلحی امداد سے لیس ملک دشمن عناصر دراندازی کر کے ہمارے قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر سکتے ہیں ۔ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمن اب ایک ہاری ہوئی جنگ لڑ رہے ہیں اور مایوسی کے عالم میں وہ نئے نئے اہداف کو تلاش کر رہے ہیں۔ ان حالات میں قوم کے ہر فرد کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی کے خلاف یہ ایک قومی جنگ ہے اور اسے جیتنے کے لئے پوری قوم کو اجتماعی کردار ادا کرنا ہوگا۔ سول سوسائٹی اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں رہ سکتی اپنے ارد گرد کڑی نظر رکھ کر ایک عام آدمی بھی مشتبہ افراد اور سرگرمیوں کی اطلاع پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں تک پہنچا کر اپنی قومی ذمہ داری ادا کر سکتا ہے جو اسے ادا کرنی چاہئے۔












سندھ حکومت کی شکایات
سندھ کے سینئر وزیر خزانہ و توانائی سید مراد علی شاہ نے گزشتہ روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے توانائی کے منصوبوں اور گیس کے استعمال کے حوالے سے وفاقی حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق ہر تین ماہ بعد مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب نہ کرنے اور اہم فیصلے دیگر فورمز میں کرنے پر وزیر اعظم کے خلاف آئین شکنی کے الزام کے تحت کارروائی ہونی چاہئے۔مراد علی شاہ نے قومی احتساب بیورو سے قائد اعظم سولر پارک اور نندی پور پاور پروجیکٹس میں بدعنوانی کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ سے نکلنے والی گیس کی پچاس فی صد تقسیم ختم ہونی چاہئے، انہوں نے سندھ کی گیس کو صوبے سے باہر لے جانے کو نہ صرف سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے بلکہ اس سلسلے کو روکنے کے لئے حسب ضرورت عملی مزاحمت کے ارادے کا اظہار بھی کیا۔ان کا کہناتھا کہ سندھ میں کوئلے کے 185 ارب ٹن کے ذخائر ہیں ، لہٰذا وفاقی حکومت اگر بجلی کے بحران کو واقعی حل کرنا چاہتی تو بجلی کے منصوبے تھر میں لگائے جاتے لیکن نوا ز شریف حکومت نے منصوبے پنجاب میں شروع کئے ہیں اور کمیشن حاصل کرنے کے لئے ان میں درآمد شدہ کوئلہ استعمال کرنا چاہتی ہے جس کے لئے سندھ میں ریلوے لائن بچھائی جارہی ہے۔ صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ سندھ میں ونڈ انرجی سے 27ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جبکہ سولر انرجی سے بھی بڑے پیمانے پر بجلی کی تیاری ممکن ہے لیکن وفاقی حکومت اس سلسلے میں بھارت، افغانستان اور تاجکستان سے بات چیت کررہی ہے۔ سندھ حکومت کی یہ شکایات بڑی سنگین نوعیت کی ہیں لہٰذا وفاقی حکومت کو ان پر فوری توجہ دینی چاہئے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد ازجلد طلب کرکے حکومت سندھ کی جائز شکایات دور کی جانی اور جو باتیں محض غلط فہمی کا نتیجہ ہیں ان کی قابل قبول وضاحت کی جانی چاہئے تاکہ وفاق اور صوبوں کی ہم آہنگی متاثر نہ ہو اور قومی یکجہتی کو کوئی گزند نہ پہنچے جو درپیش سنگین چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے آج ہماری اہم ترین ضرورت ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں پاکستان!
نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد جہاں بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے وہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے بہیمانہ ظلم و تشدد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے کشمیری عوام کے جوش و جذبے میں بھی اضافہ ہو رہا ہے گزشتہ دنوں مختلف مظاہروں کے دوران پاکستانی پرچم لہرائے گئے اور بھارتی فوج کے ظلم و تشدد کے خلاف آواز اٹھائی گئی جس پر ان نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا جنہوں نے پاکستانی پرچم لہرائے تھے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کئے تھے۔ گزشتہ روز سری نگر میں 30کلو میٹر طویل میراتھن ریس منعقد کی گئی لیکن یہ سرکاری جشن اس وقت ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گیا جب ریس کے شرکاء نے پاکستانی پرچم لہرا دیا اور پاکستان کے حق اور بھارت کے خلاف زبردست نعرے بازی شروع کر دی۔ اس موقع پر بھارتی فوج نے حواس باختہ ہو کر کشمیری نوجوانوں پر وحشیانہ تشدد کیا آنسو گیس پھینکی اور لاٹھی چارج کیا جس سے درجنوں نوجوان زخمی ہوئے۔ نوجوانوں نے بھی بھارتی سکیورٹی اہلکاروں پر پتھرائو کیا۔ کشمیری رہنمائوں سید علی شاہ گیلانی اور شبیر احمد شاہ نے اس بھارتی تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت طاقت کے نشے میں حقائق کو نظر انداز کر رہا ہے جبکہ اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے کشمیر کی آزادی کی تحریک کامیابی تک جاری رہے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت کو اس بات کا علم ہے کہ کشمیریوں کے دلوں میں پاکستان کی محبت ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لئے آئے دن بھارتی فوج بہیمانہ بربریت اور ظلم و تشدد کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور ایسے اقدامات بھی جان بوجھ کر کئے جاتے ہیں جس سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہو۔ حال ہی میں مقبوضہ کشمیر میں گائے ذبح کرنے پر پابندی عائد کر کے ایسا کرنے والوں کو کڑی سزا دینے کا اعلان کیا گیا۔ جس پر کشمیر کے مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اس مسئلے کو عالمی سطح پر بھرپور طریقے اٹھائے۔
SMS: #JEC (space) message & send to 8001
تازہ ترین