• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہر ملک میں قومی و تاریخی یادگاریں قوم کا مایہ ناز ورثہ اور تاریخ کا ایک مستند و معتبر ماخذ ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر ملک میں تاریخی اور قومی عمارات کی حفاظت کا اطمینان بخش انتظام کیا جاتا ہے۔ یہ عمارات اور یادگاریں سیاحت کے فروغ کا ذریعہ بھی بنتی ہیں۔ پاکستان بھی اس تاریخی و ثقافتی ورثے سے مالا مال ہے۔ موہنجودَڑو سے لے کر بدھ مت کی یادگاریں تک اس ملک میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ قومی یادگاریں بھی ہیں جو ہمارے محسنوں سے منسوب ہیں۔ ان میں بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح ؒ کی یادگاریں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ کئی سرکاری ادارے عظیم قائدؒ کی ان یادگاروں کی حفاظت کے لیے کام کررہے ہیں۔ ان میں کراچی کا وزیر مینشن بانی پاکستان کی جائے پیدائش ہونے کی وجہ سے خاص طور پر اہم ہے۔ بلوچستان کے علاقے زیارت کی وہ عمارت بھی جہاں قائداعظمؒ نے زندگی کے آخری ایام بسر کئے ایک اہم قومی یادگار ہے جسے تین سال پہلے شرپسندوں نے جلا کر تباہ کر دیا تھا۔ وزیراعظم نے اس کا نوٹس لیا اور 14؍ اگست 2014 کو اس ریزیڈنسی کو اس کی اصل حالت میں بحال کر دیا گیا۔ گزشتہ بارشوں میں وزیر مینشن میں پانی داخل ہو گیا تھا اور اس وقت سے اس عمارت کی صورت حال مخدوش ہے۔ مگر یہ بات قابل ستائش ہے کہ ملک کی ایک نامور شخصیت بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ریزیڈنسی وزیر مینشن کی اپنے خرچ پر تزئین و آرائش کرنے کی پیشکش کی ہے اور کہا ہے کہ اس عظیم عمارت کو پانچ سال کے لئے ان کی تحویل میں دے دیا جائے تو وہ اسے شایان شان عمارت میں تبدیل کر دیں گے۔ ملک ریاض کا کہنا ہے کہ بابائے قومؒ کی رہائش گاہ کو اس طرح نفیس کام کروا کر بحال کریں گے کہ دیکھنے والے محسوس کریں جیسے حضرت قائداعظمؒ ابھی عمارت سے نکل کر باہر گئے ہیں۔ ملک ریاض کی یہ پیشکش نہایت قابل قدر ہے اور حکومت کو فوری طور پر اس پر عملدرآمد کی راہ ہموار کرنی چاہئے۔

.
تازہ ترین