• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران‘ قادری کے پیچھے کون‘بڑی جماعتوں کی نشاندہی اور غصے کا اظہار

اسلام آباد(فخر درانی)دفاع پاکستان کونسل پہلے ہی اعلان کرچکی ہے کہ کرپشن کے خلاف جو بھی ہوگا ہم اس کی مدد کریں گے۔طاہر القادری نے عمران خان کو مثبت جواب دے دیا ہے، پیپلز پارٹی اس کی اتحادی جماعتوں نےا ب کھل کر اظہار کیا ہے کہ اس کے پیچھے کون ہیں۔آج بڑی جماعتوں نے نشاندہی کردی ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری کے پیچھے کون ہے ، ان کے اظہار میں شدید غصہ تھا۔پاکستان عوامی تحریک کے علاوہ لال مسجد شہدا فائونڈیشن اور دفاع پاکستان کونسل بھی اسلام آباد دھرنے میں شریک ہوسکتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق،سیاسی ماہرین کا کہنا ہےکہ ڈاکٹر طاہر القادری کا یہ اعلان کرنا کہ اسلام آباد بند کرنے میں وہ عمران خان کے ساتھ ہوں گے۔اس بیان کے بعد پھر یہ چہ میگوئیاں شروع ہوگئیں ہیں کہ مخصوص سوچ کی حامل جماعتیں، جو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے معروف ہیں ایک بار پھر جمہوری حکومت کے خلاف متحد ہوگئی ہیں۔سیاسی ماہرین جن کی نظریں ملک میں روپذیر حالیہ سیاسی تبدیلیوں پر ہے ان کا یہ ماننا ہے کہ حکومت کی تنہا مخالفت کرنا عمران خان کو ہی زیب دیتا ہے۔تاہم ، پاکستان عوامی تحریک(پیٹ) کا اسلام آباد بند کروانے میں پی ٹی آئی کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنا نہ صرف سیاسی ماہرین کی رائے کو غلط ثابت کرگیا بلکہ ایک بار پھر یہ قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں کہ جمہوری حکوت کے خلاف محاذ قائم ہورہا ہے۔صرف پیٹ ہی نہیں بلکہ لال مسجد شہدا فائونڈیشن بھی عندیہ دے چکی ہےکہ وہ پی ٹی آئی کے اسلام آباد دھرنے میں شرکت کرسکتی ہے۔تاہم ، ان کے بیان کے مطابق، حتمی فیصلہ ان کی شوریٰ نے آئندہ دو دنوں میں کرنا  ہے۔ان کے علاوہ  دفاع پاکستان کونسل بھی اعلان کرچکی ہےکہ وہ 28ا کتوبر کو کشمیر کی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے28 اکتوبر کو ریلی نکالے گی۔دفاع پاکستان کونسل کے اعلامیہ کے مطابق، یہ ریلی ان کے رہنمائوں کےحوالے سے حکومتی اقدام کے خلاف بھی ہے، جس میں ان کے رہنمائوں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے ہیں۔گو کہ دفاع پاکستان کونسل اور جماعۃالدعوۃ کے ترجمان یحیٰی مجاہد نے دی نیوز کو بتایا تھاکہ ان کی جماعت کسی بھی حکومت مخالف احتجاجی ریلی کا حصہ نہیں بنے گی۔تاہم اس مبہم اعلامیہ میںدفاع پاکستان کونسل نے کہا تھا کہ وہ اسلام آباد میں ہونے والے دھرنے میں شرکت نہیں کریں گے البتہ کرپشن کے خلاف کسی بھی تحریک کو خوش آمدید کہیں گے۔دی نیوز سے بات کرتے ہوئے جماعۃ الدعوۃ کے ترجمان  یحیٰی مجاہد  نے کہا تھا کہ جماعۃ الدعوۃ اور دفاع پاکستان کونسل، پی ٹی آئی کے حکومت مخالف احتجاج میں شرکت نہیں کریں گے۔ان سے جب پوچھا گیا تھا کہ کیا ان کی ریلی نومبر تک جاری رہ سکتی ہے یا دفاع پاکستان کونسل کی نمائندہ جماعتیں2 نومبر کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کرسکتے ہیں؟ تو انہوں نے واضح الفاظ میں کہا تھاکہ ان کی جماعت اور دفاع پاکستان کونسل ایسی کسی مہم کا حصہ نہیں بنے گی۔تاہم، سیاسی ماہرین کے تجزیہ کے برعکس پی ٹی آئی قائدین کا کہنا ہے کہ یہ مہم  جمہوری نظام کے خلاف نہیں بککہ کرپٹ حکومت کے خلاف ہے ۔دی نیوز سے بات کرتے ہوئے  پی ٹی آئی  کے ترجمان نعیم الحق کا کہنا تھا کہ پارٹی چیئرمین عمران خان  نے ڈاکٹر طاہر القادری کو فون کیا تھا اور اسلام آباد دھرنے کے متعلق بات چیت کی تھی۔ان کا کہنا تھاکہ ڈاکٹر طاہر القادری نے پی ٹی آئی کا ساتھ دینے پر رضامندی کا اظہار کیا تاہم مہم کا طریقہ کار بعد میں ان کی پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد طےکیا جائے گا،جب کہ دوسری طرف دو روز قبل تک شیخ رشید، دفاع پاکستان کونسل کی طرف سے زیادہ پر امید نہیں تھے ، کیوں کہ دفاع پاکستا ن کونسل کے رہنمائوں نے انہیں حالیہ ہونے والے اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی تھی۔اس حوالے سے دی نیوز نے جب ان سے رابطہ کیا تو  انہوں نے کہا کہ وہ زیادہ پرامید نہیں ہیں۔تاہم دو دن بعد ، طاہر القادری کے اعلا ن کرتے ہی عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید  نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف پرامید ہیں بلکہ اگر عمران خان راضی ہوں تو وہ دفاع پاکستان کونسل کو بھی حکومت مخالف دھرنے میں شریک کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف طاہر القادری اور دفاع پاکستان کونسل بلکہ  وہ شیعہ تنظیموں اور دیگر مذہبی جماعتوں کو بھی حکومت مخالف مہم کا حصہ بنا سکتے ہیں۔سیاسی ماہرین کا کہنا ہےکہ دو دن کے اندر ملک کا سیاسی ماحول یکسر تبدیل ہوگیا ہے کیوں کہ کئی مذہبی اور ہم خیال جماعتوں نے آپس میں اتحاد کرلیا ہے اس لیے ضرورت اس امر کو سمجھنےکی ہےکہ وہ کونسے عناصر ہیں جس کے باعث وہ سب یکجا ہوگئے ہیں۔
تازہ ترین