• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ کوئٹہ بزدلانہ حرکت ہے، غم کی گھڑی میں تارکین ہم وطنوں کے ساتھ ہیں، کمیونٹی رہنما

مانچسٹر/ برمنگھم/ ہیلی فیکس/ بریڈفورڈ/ اولڈہم(علامہ عظیم جی/ زاہد انور مرزا/ پ ر) کوئٹہ ایک بار پھر لہو لہو ہے اوورسیز پاکستانی غمزدہ ہیں، کوئٹہ اجتماعی جنازوں کا مقام بن گیا ہے، یہ تاثرات گریٹر مانچسٹر پیپلز پارٹی کے رہنما سابق مشیر وزیراعظم آزاد کشمیر خواجہ کلیم الرحمٰن، مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے رہنما چوہدری محمد اخلاق نے دیئے،انہوںنے کہا کہ دہشت گرد دشمن بھارت کی ایما پر اسلامی لبادہ اوڑھ کر بزدلانہ کارروائیاں کررہے ہیں، کوئٹہ میں حال ہی میں وکلا پر حملہ کرکے 70کے لگ بھگ افراد کو شہید کیا گیا اور اب پھر اتنے ہی نوجوان بے گناہ زیرتربیت سپاہیوں کو شب خون مار کر شہید کردیا جس سے قوم ایک بار پھر غم کے پہاڑ کے نیچے دب گئی۔ سیاست دان اتحاد کے بجائے باہم دست و گریبان اور پوری قوم کو پریشان کرتے نظر آرہے ہیں۔ گریٹر مانچسٹر پاکستانی ایسوسی ایشن، سینئر سٹیزن ایسوسی ایشن لانگ سائیٹ، نیشنل پیس کمیٹی فار انٹرفیتھ، پیپلز پارٹی گریٹر مانچسٹر نے سانحہ کوئٹہ کے شہیدوں کے ایصال ثواب کیلئے دیگر تمام تنظیموں کے ساتھ مل کر پاکستانی کمیونٹی سنٹر مانچسٹر میں شمعیں روشن کیں اور ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی کی۔ اس موقع پر چیئرمین جی ایم پی اے ہارون کھٹانہ نے کہا کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے، اس وقت ہم صرف پاکستانی بن کر پاکستان کی سلامتی کیلئے مل کر کوششیں کریں۔ سابق مشیر وزیراعظم آزاد کشمیر خواجہ کلیم الرحمٰن نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر قسم کی سیاسی وابستگی، اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ان ظالم دہشت گردوں کے خلاف متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب گھر کو سنبھالنے، پاکستان کو بچانے کا وقت ہے۔ سینئر سٹیزن کے چیئرمین محمد صفدر نے کہا کہ ہمیں شہدائے کوئٹہ سے گہری ہمدردی ہے پوری قوم دہشت گردوں اور بھارتی سفاکیت کے خلاف متحد ہے۔ نیشنل پیس کمیٹی فار انٹرفیتھ ہارمنی یوکے، یورپ کے چیئرمین نے شہداء کے ایصال ثواب کے لئے دعا کرائی اور لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ اس موقع پر شیخ سعید احمد، عالم پنوار، جاوید اقبال، چوہدری شہباز سرور، محمد فیاض، خواجہ خلیل الرحمٰن، چوہدری محمد انور، محمد طفیل، عظیم ملک، ممتاز ملک، محمد رئیس خان، خواجہ عمران، صالح کلیم، چوہدری محمد اخلاق، نومی بٹ، صالح کلیم اور دیگر نے شہدائے کوئٹہ کے لئے اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ سانحہ کوئٹہ نے ہر درد دل رکھنے والے انسان کو لرزا کر رکھ دیا ہے۔ دریں اثنا مرکزی سنی جمعیت علمائے برطانیہ کے مرکزی رہنما مفتی محمد اسلم نقشبندی، علامہ محمد سجاد رضوی، مولانا اعجاز احمد، علامہ شاہد علی، علامہ واجد اقبال، علامہ عبدالشکور اور دیگر اراکین جماعت نے سانحہ کوئٹہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آموں کی پیٹیوں کے بدلے جوانوں کی شہادتیں مل رہی ہیں، بھارت کے خلاف پاکستان حکومت کو دوٹوک موقف اپنانا ہوگا، لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی سزا عوام کو مل رہی ہے، ہمیں تحفوں کے بدلے لاشیں اٹھانا پڑ رہی ہیں۔ اس حرکت پر زمین وطن غم میں ڈوب گئی ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہمارے حکمران قومی مفاد کے حق میں نئی پالیسیاں مرتب کریں تاکہ دشمن ہماری نرمی اور دوستانہ رویہ سے غلط فائدہ نہ اٹھنائے۔ ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اس قومی سانحہ پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے۔ انہوں نے حکمرانوں کے تساہل پر مبنی مفاداتی فیصلے اور عوام کیلئے عدم اعتنا رویہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے ارباب فکر و دانش کو آواز بلند کرنے اور قومی شعور اجاگر کرنے پر زور دیا۔ ان رہنماؤں نے ارباب اختیار کو پاکستان کیلئے تگ و دو کرنے اور بین الاقوامی تعلقات کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ آخر میں سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے وارثین نیز شہیدوں کے بلند درجات کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ دریں اثنا مرکزی جماعت اہلسنت یوکے اینڈ اوورسیز (رجسٹرڈ) نے پولیس ٹریننگ سنٹر کوئٹہ میں کالعدم تنظیم کی دہشت گردانہ کارروائی کی شدید مذمت اور شہید ہونے والے نوجوانوں اور زخمیوں پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ جماعت کے صدر علامہ احمد نثار بیگ قادری نے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ میں دوسری بار اتنا بڑا قتل عام ہونے کے بعد صوبائی وزیر داخلہ کو بیان بازی کے بجائے اپنی ناکامی اور نااہلی کو تسلیم کرتے ہوئے فوراً مستعفی ہو جانا چاہئے اور آئی جی پولیس بلوچستان کو فوراً معطل کردینا چاہئے۔ چیئرمین علامہ پیر سید زاہد حسین شاہ بخاری رضوی نے کہا کہ نوجوانوں کے قتل سے ساٹھ خاندان در بدر ہوگئے ہیں ان کے مالی اور معاشی حالات متاثر ہوئے ہیں، محض تین دن کے سوگ سے ان کے چولہے نہیں جل سکیں گے بلکہ ان کی خاصی مالی مدد کرنی چاہئے اور ان خاندانوں میں اگر کوئی بے روزگار نوجوان ہیں تو انہیں فوری طور پر ملازمتیں دینی چاہئیں۔ جماعت کے سیکرٹری جنرل علامہ مفتی فضل احمد قادری نے فوجی نوجوان کیپٹن روح اللہ کی بہادری اور جانثاری کو سلام کرتے ہوئے جنرل راحیل کے فوری اقدام اور کیپٹن شہید کو تمغہ جرأت عطا کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ سینئر نائب صدر علامہ پیر سید اشتیاق حسین شاہ جیلانی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم کے تین خودکش دہشت گردوں کے ہاتھوں درجنوں زیرتربیت پولیس نوجوانوں کا قتل بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے۔ ٹریننگ سنٹر میں اسلحہ کا موجود نہ ہونا خود ایک بڑا سوال ہے اور دہشست گردوں کو اس کی معمولی سیکورٹی اور اسلحہ کی عدم موجودگی کا علم ہوجانا بھی کسی خاص سازش کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے۔ جماعت کے ترجمان علامہ قاضی عبداللطیف، نائب صدر مولانا قاری محمد زمان، نائب صدر مولانا قاری محمد علی نقشبندی، نائب صدر مولانا محمد بشیر کیانی، پریس سیکرٹری صاحبزادہ حافظ محمد ظہیر احمد نقشبندی، خزانچی علامہ صاحبزادہ مفتی محمد اختر قادری اور صاحبزادہ شفقات احمد، جوائنٹ سیکرٹری نے بھی سانحہ کوئٹہ کی شدید مذمت کی۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث بریڈفورڈ کے امیر چوہدری شوکت علی نے اپنے بیان میں کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج میں خود کش بم دھماکے دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جس میں 61نوجوان شہید اور 117زخمی ہوگئے،پرکہا کہ اللہ شہیدوں کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور زخمیوں کو جلد صحت یاب کرے۔ چوہدری شوکت نے کہا کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے اور اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ یہ سب پاکستان کے اندر دہشت گردی پڑوسی ملک کرا رہا ہے وہ یہ سب کچھ مقبوضہ کشمیر میں میں ہونے والے ظلم و ستم سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو فوراً نوٹس لینا چاہئے۔دریں اثنا سواد اعظم اہلسنت والجماعت کے مرکزی ناظم اعلی مولانا قاری عبدالرشید نے بلوچستان میں ہونے والے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت اور زخمیوں و شہدا کے ورثا کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ٹریننگ سنٹر پر حملہ اور جانی نقصان کے اصل ذمے دار سیکورٹی کے ادارےہیں۔سپریم کورٹ اس سانحہ پر از خود نوٹس لے کر واقعہ کے ذمے داروں کو سزا دے تاکہ وقفے وقفے سے کچھ عرصے بعد ملک وقوم کو ایسے خونی سانحات سے بچایا جا سکے۔حکمرانوں اور ان کی اولادوں کی سیکورٹی کم کر کے پبلک مقامات اور سرکاری عمارتوں کو دہشت گردوں سے محفوظ کیا جائے۔قاری عبدالرشید نے کہا کہ افسوس کی بات ہے پولیس ٹریننگ سنٹر میں دہشت گردوں نے بآسانی داخل ہو کر ایک بار پھر ملک وقوم کو خون میں نہلا نے کے ساتھ یہ پیغام بھی دے دیا کہ وہ جب اور جہاں چاہیں حملے کر سکتے ہیں،پولیس ٹریننگ سنٹر کی حفاظت کی ذمے داری کس کی تھی؟ حملہ کرنے والے قاتلوں کے بارے میں تو معلومات سامنے آگئی ہیں۔ان بے گناہوں کو سیکورٹی فراہم نہ کرنے والے غافلوں کو اس جرم کی سزا کب ملے گی اور کون دے گا؟سیکورٹی کے اداروں نے آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے بعد بھی کچھ نہ سیکھا ۔یہ زخمی اور جنازے جب غریب عوام کے گھروں میں جاتے ہیں اس تکلیف اور درد کا احساس ملک میں اغیار کی جنگ چھیڑنے والے حکمرانوں کو کیسے ہو سکتا ہے۔
تازہ ترین