نوشہرہ،صوابی (نمائندگان جنگ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اگر پختو نوں کو روکا گیا تو پنجاب سے بھی کو ئی نہیں آسکے گا، ملک میں ڈاکو راج ہے ۔ بدقسمتی سے جمہوریت کے نام لیوا بھی جمہوریت کے دشمن بن چکے۔ انہوں نے الٹی میٹم دیا کہ اگر اسلام آباد جانے والے راستے نہ کھولے گئے تو کل انسانوں کا سمندر اسلام آباد پہنچنے کیلئے اپنا راستہ خود نکالے گا۔ حکمران چھوٹے صوبوں کو باغی نہ بنائے۔ حق دینا سیکھیں ۔اگر حکمران آمریت کی پیداوار بھی ہیں تو اب اپنی آمرانہ روش، ڈاکے ڈالنا اور ظلم کرنا چھوڑ دیں ورنہ عوام کا سمندر انہیں سیاسی طور پر ملیا میٹ کر دے گا۔ وہ ہفتے کے روز صوابی انٹر چینج پر میڈیا سے بات چیت اور عوام سے خطاب کر رہے تھے۔ اسپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر اور ایم پی اے شوکت یوسفزئی، صوبائی وزراء شہرام ترکئی ، عاطف خان، شاہ فرمان، میاں جمشید الدین کاکاخیل، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ایم پی اے میاں خلیق الرحمن، ضلعی وتحصیل ناظمین کونسلراور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ نواز شریف کو تلاشی دینی ہو گی کیونکہ وہ اپنے اعمال سے ثابت کر رہے ہیں کہ انہوں نے چوری کی ہے ، ڈاکے ڈالے ہیں۔ان کے یہ اوچھے ہتھکنڈے ان کی چوریوں اور ڈاکوں کو چھپا نہیں سکتے۔ عوام حکمرانوں کی روتی شکل پر دھوکہ نہیں کھائیں گے۔ وفاق نے نا انصافی، زیادتیوں اور غیر آئینی اقدامات کی حد کر دی۔ یہ لوگ بے شرم ہیں۔ اپنی غلطیوں پر شرمندہ ہونے کی بجائے اس کا دفاع کرتے ہیں اور نہتے لوگوں کے خلاف ساری سرکاری مشینری استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے سڑکیں بند کر کے زیادتی کی حد کر دی ہے ۔احتجاج 2نومبر کو ہے ابھی سے صوبے کے راستے بند کرکے یہ چھوٹے صوبوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔آئین حق دینے کی بات کرتا ہے، انصاف کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے غریب عوام کی زندگی عذاب بنا دی ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف معلوم نہیں کونسی منطق بول رہے ہیں وہ چوری کریں، ڈاکہ ڈالیں، قتل کریں، لوگوں کا جینا محال کریں سب آئینی اور جمہوری ہوتا ہے مگر چھوٹے صوبوں کے عوام اپنا حق مانگیں، احتساب کا مطالبہ کریں اور اسلام اباد بند کریں اور انصاف طلب کریں تو وہ غیر آئینی اور غیر جمہوری ہوتے ہے۔ حکمران بتائیں یہ کونسا قانون ہے اور کونسا آئین ہے۔ عوام کا بنیادی حق چھینا جا رہا ہے۔ ظلم روا رکھا گیا ہے جس پختون کو سڑک پر دیکھتے ہیں پکڑ لیتے ہیں۔ کھانا بند کر دیا گیا ہے یہ کھلم کھلا بدمعاشی ہے۔ نواز شریف کی جمہوریت آمریت سے بھی بدتر ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ صوبائی کابینہ کے اراکین کے ہمراہ عمران خان سے ملنے اسلام آباد جا رہے تھے مگر تمام راستے کینٹینرز لگا کر بند کر دیئے گئے ہیں۔ شہباز شریف نے سارے راستے روک دیے ہیں۔ ہمارے صوبے کے عوام کا راستے روکنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے جو توہین عدالت میں آتا ہے۔ اب عدلیہ کا بھی امتحان ہے۔ عدلیہ کو اس ظالمانہ رویے کا نوٹس لینا چاہیے۔ انصاف کے تقاضے پورے کرنے چاہیئں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم صوبے کے راستے بند کریں تو یہ واویلا کریں گے۔ انھوں نے کہاکہ یہ ہمارے نوجوانوں کو کیا سبق دے رہے ہیں ان کو باغی بنارہے ہیں ایک طرف ہمیں اپنا حق نہیں دیا جارہا الٹا ہمارے راستے بند کردیئے ہیں میں بھی وزیر اعظم نوازشریف کے راستے بند کروں گا اوران کوخیبرپختونخوا میں جلسہ کرنے نہیں دوں گا۔پرویز خٹک نے معاشرے کے تمام طبقات سے اپیل کی ہے کہ وہ کل تین بجے صوابی انٹر چینج پر دوبارہ جمع ہوں۔ عمران خان بھی کل انٹر چینج صوابی پر آئیں گے۔ دیکھیں گے راستہ کون روکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم پڑھے لکھے لوگ ہیں تصادم پر یقین نہیں رکھتے ۔ کل تین بجے پرامن طریقے سے ہم جمع ہوں گے۔ انہوں نے الٹی میٹم دیا کہ اگر آج رات راستے نہ کھولے گئے تو کل لوگ خود اپنا راستہ نکالیں گے۔ پختون معاشرے میں راستے بند کرنے پر قتل عام ہوتا ہے اور پنجاب میں راستہ بند کرکے عجیب روایت قائم کی ۔یا تو ہم پاسپورٹ پر پنجاب جا ئیں گے۔ پنجاب پاکستان اور ہم خیبرپختونخوا کے غریب پختون ہیں یہ کونسا میسج دے رہے ہیں ہمارا متحان نہ لیں حکومت پنجاب نے اسلام اباد بند کرنے سے پہلے پورا پاکستان ہم پر بند کردیا۔ یہ حکومت کی بھوکلاہٹ نہیں تو اور کیا ہے۔ یہ جدوجہد قوم کے مستقبل کی ہو رہی ہے ہم آگے بڑھیں گے۔ بدعنوان حکمرانوں کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔ لوگ کل انٹر چینج پر جمع ہوں راستہ نہ کھولا تو ملکر فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج نواز شریف نے مجھے روکا کل میں نواز شریف کو روکوں گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو معلوم نہیں کہ پٹھان اپنا راستہ کیسے بناتا ہے۔ اس ملک پر ڈاکو قابض ہیں۔ جمہوریت کا نام لیتے ہیں مگر جمہوریت کے دشمن ہیں۔حکمران جان لیں اب بہت ظلم ہو چکا ہے۔ حد کراس نہیں کرنی چاہیے۔ اگر نواز شریف نے چوری نہیں کی تو تلاشی دے۔ اسکی چوری ثابت نہ ہوئی تو ہم شرمندہ ہو جائیں گے۔ اور واپس چلے جائیں گے۔ اپنی چوری چھپانے کیلئے پورے ملک کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ابتدا شریفوں نے کی ہے اب جو کچھ بھی ہو گا اس کے ذمہ دار نواز شریف اور اس کا خاندان ہو گے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ہمارا ہر مثبت قدم بھی غیر آئینی ہے اور شریفوں کی چوری بھی آئینی ہے۔ انہوں نے چھوٹے صوبوں پر دشمن کا لیبل لگا کر لوٹ مار مچائی ہوئی ہے۔ بے شرمی کی حد ہے۔ انہیں نہ کوئی غیرت ہے اور نہ اللہ کا خوف ہے۔ یہ حکمران اپنی ناجائز دولت کے نشے میں مست ہیں۔ انہیں ملک اور قوم کی کوئی فکر نہیں ہے۔ انہیں صرف اپنی تجوریوں کا خیال ہے۔ اگر کوئی اپنے حق کی بات کرتا ہے تو انہیں برا لگتا ہے وہ اپنی توہین سمجھتے ہیں اور اس کے دشمن بن جاتے ہیں۔ حکمران بتائیں ان کے اس ظالمانہ رویے کا مقصد کیا ہے۔ کیا وہ چھوٹے صوبوں کو باغی بنانا چاہتے ہیں۔ اگر ہمیں اپنا حق نہ ملے۔ انصاف نہ ملے تو کیا کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب یہ سلسلہ رکے گا نہیں ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ان سے حساب لیکر دم لیں گے۔ ان کو بھاگنے نہیں دیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ شریف برادران اور ان کے درباری پہلے بدمعاشی کرتے ہیں پھر رونے کی شکل بنا کر عوام کو دھوکہ دیتے ہیں۔ وزرات اعلیٰ کے بار ے میں سوال پر پرویز خٹک نے کہا کہ عمران خان نے ان کو وزیراعلیٰ بنایا جب عمران خان کہیں گے تو چھوڑ دوں گا۔ مجھے ذاتی مفاد نہیں بلکہ قوم کا مستقبل عزیز ہے جس کیلئے ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔وزیراعلیٰ نے حکمرانوں کے ظلم کے باوجود کثیر تعداد میں جمع ہونے پر کارکنوں کا شکریہ ادا کیا۔ بعد ازاں ا سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر اور ایم پی اے شوکت یوسفزئی نے کارکنوں سے خطاب کیا اور کہا کہ چوری اور ڈاکے ڈالنے والے حکمرانوں کے خلاف عوام صف آرا ہو چکے ہیں۔ نواز شریف رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں اس لئے وہ دھونس اور اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے اپنے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے میں لگے ہوئے ہیں۔ نہ ان لوگوں کو قانون کی پرواہ ہے اور نہ آئین کو خاطر میں لاتے ہیں۔ ان کو اپنے غلط کرتوت آئینی اور دوسروں کے غیر آئینی نظر آتے ہیں۔دوسروں کا ہر وہ عمل جو آئینی،جمہوری اور قانونی ہے۔ وہ ان کو غیر قانونی نظر آتا ہے۔ یہ کیسے بے شرم حکمران ہیں جو رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں لیکن ماننے سے انکاری ہیں۔عوام کرپٹ حکمرانوں کا احتساب کرنے نکلے ہیں اور ان کو انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔