• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حضرت علیؓ کا فرمان ہے کہ ’’.....حکومت کفر کی بنیاد پر تو قائم رہ سکتی ہے مگر ظلم کی بنیاد پر قائم نہیں رہ سکتی.....‘‘ پچھلے چھ سات روز سے اسلام آباد اورپنڈی میں روزانہ کی بنیاد پر ظلم جاری ہے، لوگوں کو تکالیف کا سامنا ہے، لوگوں کی زندگی میں اذیت ہے، جگہ جگہ ناکے، راستے بند، جگہ جگہ کنٹینر، پنڈی اسلام آباد کا منظر یہی ہے۔ پنڈی اسلام آباد کا باہر سے رابطہ کٹ چکا ہے، پنجاب کا تین صوبوں سے رابطہ کٹ چکا ہے اور پنجاب کے اندر شہروں کے ایک دوسرے سے رابطے نہیں رہے، نہ کسی کی بارات جاسکتی ہے، نہ ایک شہر سے دوسرے شہر کوئی میت منتقل کی جاسکتی ہے، راستے کنٹینرز سے بند کردیئے گئے ہیں۔ نہ بزرگوں شہریوں کا احترام رہا، نہ خواتین کی عزت کا خیال ہے اور نہ ہی بچوں کیلئے کوئی شفقت باقی رہی ہے۔ مجھے میرے کئی ذاتی دوستوں نے بتایا ہے کہ ان کے لئے زندگی قید میں بدل گئی ہے، رحیم یارخان سے کئی دوستوں نے بتایا ہے کہ سندھ اور پنجاب کا رابطہ کٹ چکا ہے، اٹک سے میرے دوست شاہد خان کہتے ہیں کہ خیبرپختونخوا سے پنجاب کا رابطہ کٹ چکا ہے، اسی طرح بلوچستان کے رابطے بھی قائم نہیں رہے، تمام سرحدیں سیل ہیں، گرفتاریاں جاری ہیں، لوگوں کے گھروں پہ چھاپے مارے جارہے ہیں، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال ہورہا ہے۔ ظلم، منافقت عروج پر ہے، جھوٹ بھی عروج پر ہے، یہ منظر ہے میرے پیارے پاکستان کا، 31 اکتوبر کی صبح تک تو یہی صورتحال ہے، اگلے دو روز میں کیا ہوتا ہے، خدا جانتا ہے۔
27 اکتوبر کی شام اس وقت ظلم کا آغاز ہوگیا تھا جب اسلام آباد کے علاقے ای الیون میں پی ٹی آئی کی خواتین چار دیواری کے اندر ایک کنونشن کیلئے جمع ہورہی تھیں پھر ان عورتوں کو گھسیٹا گیا، ان کے بالوں کو نوچا گیا، آزادی اظہار پر لاٹھیاں برسائی گئیں۔ 27 اور 28 اکتوبر کی درمیانی رات اسلام آباد اورپنڈی میں کریک ڈائون کیا گیا،لال حویلی کے سامنے کنٹینرز کا ہجوم جمع کر کے رکھ دیا گیا، 28 اکتوبر کا سارا دن پورا پنڈی میدان جنگ بنا رہا، دوسری طرف بنی گالہ میں بھی جنگ جاری رہی۔ حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود شیخ رشید یہ میدان جیت گیا، اس نے دبنگ انٹری دی، حکمران دیکھتے رہ گئے بلاشبہ 28 اکتوبر کا فاتح شیخ رشید تھا۔ اس نے فلمی ایکشن دکھا دیئے۔29 اکتوبر کو حکومتی نااہلی کے باعث پاک فوج کا ایک کرنل شہید ہوگیا، ایک میجر زخمی ہوا، پھر اس شہادت کے بعد کنٹینرز ہٹائے گئے مگر اب پھر کنٹینرز لگ چکے ہیں، 28 اکتوبر کو پولیس کی شیلنگ کے باعث ایک تین چار روز کا پھول مرجھا گیا، راولپنڈی کے ایک غریب کا بچہ موت کے منہ میں چلا گیا۔ 30اکتوبر کو بھی بنی گالہ میدان جنگ بنا رہا۔ جمہوریت کی تذلیل ہوتی رہی، انسانی حقوق روتے رہے۔ یہی صورتحال اکتوبر کی آخری تاریخ کو بھی جاری رہی۔ اسلا م آباد ہائی کورٹ کے حکم کو کس نے ہوا میں اڑا دیا، یہ بتانے کی ضرورت اس لیے نہیں کہ حالات گواہی دے رہے ہیں، کنٹینرز اور گرفتاریاں بول رہی ہیں کہ کون عدالت کی حکم عدولی کررہا ہے۔ آج یکم نومبر کو دیکھئے کیا ہوتا ہے، آج تو سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت ہوگی، آج تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان عدالت جائیں گے۔
31 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو پریڈ گرائونڈ میں دھرنے کی اجازت دی اور حکومت کو گرفتاریوں سے منع کیا، خلل نہ ڈالنے کا بھی حکم دیا مگر حکومت کی صحت پر اس کا اثر نہیں ہورہا، پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
خواتین و حضرات! مجھے اس ظلم کی خبر اس لیے ہے کہ میں اس کا چشم دید ہوں کیونکہ میری رہائش گاہ بنی گالہ میں ہے اور میرا ڈیرہ اسلا م آباد کے مرکزی علاقے ایف سکس میں ہے، مجھے بنی گالہ سے ایف سکس روزانہ جانا آنا پڑتا ہے، مجھے تمام ناکوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، میرے سامنے ڈنڈا بردار ڈنڈے برسا رہے ہوتے ہیں۔ مجبور لوگ اپنے گھروں کو نہیں جاسکتے، لوگ دوائی تک حاصل نہیں کرسکتے، عمران خان نے تو اسلام آباد لاک ڈائون کرنے کا اعلان کیا تھا حکومت نے دو نومبر سے چار روز پہلے ہی پورا ملک لاک ڈائون کردیا ہے، مقصد صرف چوری چھپانا ہے، حساب نہ دینا ہے۔
چوہدری نثار علی خان سے ذاتی تعلق ہے، میں نے انہیں زندگی میں دوسری مرتبہ بے بس دیکھا ہے، وہ 2014ء میں چوہدری اعتزاز احسن کے سامنے بے بس ہوگئے تھے اب حکمرانوں کی محبت میں بے بسی کے گھوڑے پر سوار ہیں۔ آج یکم نومبر اور کل دو نومبر کو پتہ نہیں کیا ہو، حالات بہت کشیدہ ہیں، خوف طاری ہے، ہر طرف خوف بکھرا پڑا ہے، کسی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے، عمران خان خوش قسمت آدمی ہیں کہ ان کی ایک اپیل پر دو ارب سے زائد رقم جمع ہوگئی، ان کے کارکن لڑنے مرنے کیلئے تیار ہیں، وہ لوگ بھی خدمت انجام دے رہے ہیں جن کا تعلق تحریک انصاف سے نہیں، مثلاً تنویر اعوان نے سوشل میڈیا کے محاذ پر جنگ گرم کر رکھی ہے، مجھے امریکہ میں مقیم ایک پاکستانی خاتون فرح ظفر کی آواز نہیں بھول رہی جو کہہ رہی تھی کہ ’’.....کاش ہمارے ملک سے چوروں اور لٹیروں کا صفایا ہو جائے، عمران خان کونسی غلط بات کررہا ہے، وہ تو کرپشن کے خلاف جہاد کررہا ہے، اگر پاکستان میں کرپشن نہ ہو تو ہمیں اپنے ملک سے دور نہ آنا پڑے، ہم اسی لئے پاکستان سے باہر ہیں کہ پاکستان میں کرپشن ہے.....‘‘
عمران خان جنگ جیت چکا ہے، اس نے 27اکتوبر سے میڈیا پر میلہ لگا رکھا ہے، میڈیا اس کی سرگرمیاں دکھانے پر مجبور ہے۔ وہ جو کہتا تھا کہ خان صاحب 30 اکتوبر کو نظر نہیں آئیں گے، وہ خود 30اکتوبر کو منظر پر نہیں تھا جبکہ عمران خان 31 اکتوبر کو بھی بنی گالہ میں پش اپس لگا رہا تھا۔
کربلا میں خاندان رسولؐ کے زندہ بچنے والے واحد آدمی سیدنا امام زین العابدین فرماتے ہیں کہ ’’.....کو فہ صرف ایک شہر کا نام نہیں بلکہ ایک مزاج کا نام ہے جہاں لوگ ظلم کے خلاف کھڑے نہیں ہوتے حالانکہ حق کی خاطر، ظلم کے خلاف کھڑے ہو جانا چاہئے.....‘‘
مزاج بدل رہا ہے لگتا ہے کہ لوگ حق کے لئے کھڑے ہورہے ہیں ورنہ اس سے پہلے تو یہی تھا کہ؎
ہم مدینہ مزاج لوگوں کی
زندگی کٹ رہی ہے کوفے میں

.
تازہ ترین